عنوان: | عشق حقیقی |
---|---|
تحریر: | عائشہ رضا عطاریہ |
عشق دو طرح کا ہوتا ہے: ایک عشق حقیقی اور دوسرا عشق مجازی۔ پہلے ہم عشق حقیقی پر تھوڑی سی گفتگو کرتے ہیں۔ عشق حقیقی اصل میں وہ ہے جو انسان کو کامیابی کی راہ دکھاۓ اور اسے منزل مقصود تک پہنچا دے، یعنی سچا عشق، جسے ہم عشق حقیقی کہتے ہیں۔
جب کسی کو کسی سے محبت ہو جاتی ہے، تو وہ ہمیشہ اپنے محبوب کی رضا کو تلاش کرتا ہے۔ وہ اس بات کو جاننے کی کوشش کرتا ہے کہ اس کے محبوب کو کون سا فعل پسند ہے اور کون سا ناپسند۔ محبت چاہے مجازی ہو یا حقیقی، محب وہی کرتا ہے جو اس کے محبوب کو پسند ہوتا ہے۔
عشق حقیقی میں محب اپنی تمام تر کوششیں اس بات میں صرف کرتا ہے کہ اپنے محبوب کی رضا اور محبت حاصل کرے، اور اسی کے مطابق اپنے اعمال کو ڈھالتا ہے۔
جب انسان حقیقت میں اپنے محبوب، یعنی اللہ کی محبت کو سمجھ لیتا ہے اور اس کی رضا کی جستجو کرتا ہے، تو وہ ایک کامیاب اور مکمل انسان بن جاتا ہے۔ حقیقی محبت میں محب اپنے محبوب کے قرب کو حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، اور اس کے ہر حکم کو دل و جان سے قبول کرتا ہے۔
عشق حقیقی میں انسان اپنے محبوب کے تمام احکام و پسند کو اولیت دیتا ہے، خواہ وہ اس کے لیے کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو۔ یہ وہ محبت ہے جو انسان کو سکون، اطمینان، اور اللہ کی رضا کی طرف لے جاتی ہے۔
جب انسان اللہ کی محبت اور رضا کی تلاش میں سچائی سے کام کرتا ہے، تو اس کی زندگی میں ایک نیا نور آ جاتا ہے اور وہ ہر آزمائش میں ثابت قدم رہتا ہے۔
عشق حقیقی کا حاصل یہ ہے کہ انسان دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل کرے، کیونکہ اللہ کے ساتھ تعلق کا جو لطف اور سکون ہے، وہ کسی اور تعلق میں نہیں۔
جب انسان اللہ کے عشق میں غرق ہو جاتا ہے، تو وہ دنیا کی فانی محبتوں سے بلند ہو کر حقیقی سکون اور اطمینان کا تجربہ کرتا ہے۔ اس کا دل اللہ کی محبت میں ایسا مستغرق ہوتا ہے کہ دنیا کی تمام پریشانیاں اس کے لیے چھوٹی لگنے لگتی ہیں۔
اسی طرح عشق حقیقی انسان کو اس کی روحانی تکمیل کی طرف لے جاتا ہے اور اسے زندگی کے حقیقی مقصد کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔