✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

خواہشات: ایک بے قابو حقیقت

عنوان: خواہشات: ایک بے قابو حقیقت
تحریر: عائشہ رضا عطاریہ

خواہش ایک ایسی چیز ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتی بلکہ جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، یہ بھی بڑھتی جاتی ہے۔ خواہش اگر دنیوی مال و متاع، ساز و سامان، اور دنیاوی عیش و عشرت کی ہو تو انسان اپنی خواہشات کو پورا کرنے کی دھن میں ایڑی چوٹی کا زور لگاتا ہے۔ اگر یہ خواہشات دنیوی ہیں، تو یہ انسان کی عقل پر ایسا پردہ ڈال دیتی ہیں کہ انسان اپنی خواہشات کو پورا کرنے کی خاطر سب کچھ بھول جاتا ہے۔

خواہشاتِ دنیا ایک ایسی خطرناک بیماری ہے جو انسانی عقل پر حملہ کرتی ہے، اور نتیجتاً انسان کی عقل کمزور ہو جاتی ہے۔ خواہشات انسان کے دل و دماغ پر راج کرنے لگتی ہیں، اور جب یہ غالب آ جاتی ہیں تو انسان کو حرام و حلال کی تمیز باقی نہیں رہتی۔ وہ اپنے رب کریم کو بھولنے لگتا ہے اور دنیا کی چمک دمک میں ایسا کھو جاتا ہے کہ اپنے اصلی مقصدِ زندگی کو فراموش کر دیتا ہے۔

اب ہمیں اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم کس حد تک خواہشات کے شکنجے میں جکڑ چکے ہیں۔ ہم اپنے پروردگار، اپنے پیدا کرنے والے، اور اپنے پالنے والے کو بھولتے جا رہے ہیں، اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمیں اس کا احساس بھی نہیں ہے۔

اللہ رب العزت نے جب انسان کو دنیا میں بھیجنے کا ارادہ فرمایا تو حضرت آدم علیہ السلام کی پشت مبارک سے تمام ارواح کو نکالا اور فرمایا:

"میں تمہیں دنیا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ اگر تم دنیا میں جاؤ تو وہاں کیا کرو گے؟"

اس وقت تمام ارواح نے اللہ عزوجل سے وعدہ کیا تھا کہ ہم دنیا میں جا کر تیری عبادت کریں گے، تیری حمد و ثنا کو اپنا مشغلہ بنائیں گے، اور تیری اطاعت و فرمانبرداری کو اپنی زندگی کا مقصد بنائیں گے۔

لیکن افسوس، وہی انسان جو اللہ سے یہ وعدہ کر کے دنیا میں آیا تھا، آج دنیاوی خواہشات کی دوڑ میں اپنے رب کو اور اپنے وعدے کو بھول چکا ہے۔ لمبی امیدوں اور دنیا کی محبت میں مبتلا ہو کر لوگ آخرت کو بھلا بیٹھے ہیں۔

آج کا انسان حلال و حرام کی پرواہ کیے بغیر مال جمع کرنے میں لگا ہوا ہے۔ وہ زندگی کو انجوائے کرنے کی چاہت میں اپنی نیند، آرام، اور سکون قربان کر دیتا ہے۔ لمبے چوڑے گھروں کی خواہش، لذیذ کھانوں کی طلب، نفیس کپڑوں کی تمنا، اور بہترین سواریوں کا شوق انسان کو حرام راستوں پر لے جاتا ہے۔

غور کریں:

اگر کسی کی خواہش صرف دو وقت کی سادہ روٹی ہو، تو کیا وہ چوری کرے گا؟

اگر کسی کی طلب سردی گرمی کے صرف دو جوڑے کپڑے ہوں، تو کیا وہ حقوق العباد پر ڈاکہ ڈالے گا؟

اگر کسی کا مقصد صرف زندگی گزارنا ہو، انجوائے کرنا نہ ہو، تو کیا وہ اپنی نیند قربان کر کے ناجائز کمائی کے پیچھے بھاگے گا؟

خواہشات کو محدود رکھیں تاکہ آپ زندگی میں حرام کاموں سے بچ سکیں۔ جو شخص اپنی خواہشات پر قابو پا لیتا ہے، وہ نہ صرف دنیا میں سکون پاتا ہے بلکہ آخرت میں بھی کامیاب ہوتا ہے۔ یاد رکھیں، دنیا عارضی ہے، اور آخرت ابدی۔ دنیوی خواہشات کے پیچھے بھاگنے کے بجائے اپنے رب سے لو لگائیں، اس کے وعدے کو یاد کریں، اور اپنی زندگی کو عبادت، اطاعت، اور آخرت کی تیاری کے لیے وقف کریں۔

اللہ پاک ہمیں اپنی بے جا خواہشات سے بچنے اور آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں