عنوان: | بد مذہبوں سے ایک سوال |
---|---|
تحریر: | مفتی وسیم اکرم رضوی مصباحی، ٹٹلا گڑھ، اڈیشہ |
جتنے بھی بدمذہب ہیں، ان سے بس یہ سوال کر لیں کہ آپ جس عقیدے کی طرف جا چکے ہیں اور دوسروں کو لے جانا چاہتے ہیں، اُس عقیدے پر آپ کے علاوہ گزشتہ صدیوں میں کون کون رہا ہے؟ کم از کم ہر صدی کے دو دو علما کے نام بتا دیں جن کے عقیدے پر آپ کا عقیدہ ہے۔
کیوں کہ حدیث پاک میں ہے:
عن أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «إِنَّ أُمَّتِي لَا تَجْتَمِعُ عَلَى ضَلَالَةٍ، فَإِذَا رَأَيْتُمُ اخْتِلَافًا فَعَلَيْكُمْ بِالسَّوَادِ الْأَعْظَمِ» [ابن ماجة، سنن ابن ماجة، رقم الحديث: ٣٩٥٠]
ترجمہ: یہ امت کبھی بھی گمراہی پر جمع نہیں ہوگی، جب اختلاف دیکھو تو بڑی جماعت کی پیروی کرو۔
اور فرمایا:
لَا يَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ. [البخاري، صحيح البخاري، ص: ٧٣١١]
ترجمہ: ایک جماعت ہمیشہ حق پر قائم رہے گی۔ یہ جماعت (ڈھکی چھپی نہیں بلکہ) ظاہر ہوگی اور غالب ہوگی۔
جب وہ ہر صدی کے دو علما کے نام پیش کریں تو ان کی کتابوں سے ان کے عقائد و نظریات کا جائزہ لے لیں۔ ان شاء اللہ تعالیٰ حقیقت واضح ہو جائے گی۔
حق یہ ہے کہ وہ کبھی بھی ایسے نام پیش نہیں کر سکتے، کیونکہ یہ بدمذہب بدعتی ہیں اور ان کے عقائد و نظریات نئے اور خود ساختہ ہیں۔
ہاں، وہ اپنے مطلب کے مطابق قرآنی آیات و احادیث مبارکہ کی تشریح پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔ ایسے میں آپ ان سے یہی سوال کریں کہ جو مطلب آپ بیان کر رہے ہیں، اس کی تائید غالب جماعت کے کن کن علما نے کی ہے؟
ہمارے اور بدمذہبوں کے درمیان بنیادی فرق یہ ہے کہ ہم قرآنی آیات و احادیث مبارکہ کو اس بڑی جماعت کے علما کی تشریح کے مطابق سمجھتے ہیں، جن کی پیروی کا حکم حدیث پاک میں دیا گیا ہے، جب کہ بدمذہب اپنی عقل کے مطابق ان کی تشریح کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے وہ خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں۔
بے شک
جواب دیںحذف کریںالحمد اللہ اہلِ سنت ہے حق پر ہیں۔