✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

مسلمان اور حرمت اقصیٰ کی پاسداری

عنوان: مسلمان اور حرمت اقصیٰ کی پاسداری
تحریر: محمد علاؤ الدین قادری مصباحی بلرام پور

اقوام متحدہ نے ۱۹۴۸ء میں یہودیوں کو ایک ریاست تسلیم کرتے ہوئے فلسطین کے ایک حصے پر ناجائز قبضہ دے دیا، جس کو عربوں نے تسلیم نہیں کیا اور ایک نہ رکنے والی جنگ چھڑ گئی۔

پچھلے کئی سالوں سے غاصب صہیونی فلسطین کی حرمت پامال کررہے ہیں اور اس کے باشندوں پر ظلم وتشدد کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔ ارض مقدس فلسطین میں جو خون چکاں حالات رونما ہیں ان سے کون واقف نہیں؟

جو خونی کھیل دنیا کے منظر نامے پر پیش کیا جا رہا ہے اور ظلم و تعدی کی جو نئی داستان رقم کی جارہی ہے وہ کھلی کتاب کی طرح ہے۔ حقوق انسانی کے علم بردار آج کہاں ہیں؟ حقوق نسواں کا درس دینے والے آج کہاں ہیں؟ پوری دنیا کو کتے، بلی اور جانوروں کے حقوق بتانے والے آج کہاں ہیں؟ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور انسانیت کے ہمدرد آج کہاں مرگئے؟

ان کو فلسطین کے شیر خوار، بھوک اور پیاس سے نڈھال بچوں کے چہرے نظر نہیں آرہے ہیں؟ خاک و خون میں تڑپتی لاشیں نظر نہیں آرہی ہیں؟ ملبوں تلے دبے عام شہری نظر نہیں آرہے ہیں ؟ بے گناہ بچے اور نہتے نوجوان بم و بارود کی نذر ہوتے ہوئے دکھائی نہیں دے رہے ہیں؟

بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے خلاف صہیونیوں کی چیرہ دستی کا یہ سلسلہ کوئی نیا نہیں بلکہ ایک عرصۂ دراز سے سرزمین فلسطین پر یہ ہنگامۂ محشر قائم ہے۔ گزشتہ سال ۷/ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے تا دمِ تحریر باشندگانِ فلسطین خصوصاً اہلیانِ غزہ پر اسرائیل بم و بارود کی بارش کررہا ہے، ایسے حالات میں ہماری ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ ہم کیسے اس شعلہ زن آگ پر شبنمی قطرے چھڑک سکتے ہیں۔

غاصب صہیونیوں نے یہ باور کرانے کی ہمیشہ کوشش کی ہے کہ مسئلۂ فلسطین عربوں کا مسئلہ ہے، پوری امتِ مسلمہ کا اس سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ لیکن یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ فلسطین کا مسئلہ پوری امت کا اجتماعی مسئلہ ہے، یہ کسی ایک قوم اور وطن کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ اسلام اور مسلمانوں کا ملی مسئلہ ہے اگر چہ اس کی اہمیت و حساسیت کے باجود امت مسلمہ کا ایک بڑا طبقہ اس سلسلہ میں اپنی ذمہ داریوں سے نابلد ہے، وہ اپنا اخلاقی اور ملی شعور کھو چکا ہے۔ اس کے متعلق مسلمانوں پر جو عظیم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔

ذیل میں قدرے تفصیل سے درج کی جاتی ہیں ملاحظہ فرمائیں۔

بحیثیت فرد واحد:

فلسطینی مسلمانوں سے محبت و مؤدت ہونی چاہیے اور ان کی نصرت و حمایت کی سچی نیت اور عزم مصمم رکھنا چاہیے۔

ان کو اپنی خصوصی دعاؤں میں یاد رکھنا چاہیے اور اپنی تقریبات و اجتماعات مثلاً جمعہ اور دیگر دینی و مذہبی محافل میں ان کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام ہونا چاہیے۔

خطابات و تقاریر میں اس مسئلہ کا ضرور تذکرہ کرنا چاہیے اور اس کی ضرورت و اہمیت سے عوام کو آگاہ کرنا چاہیے۔ قلم کار اور مضمون نگار حضرات اس مسئلہ پر مسلسل لکھتے رہیں۔

ہر شخص کو اپنی صلاحیت و بساطت کے مطابق کوشش کرنی چاہیے اور امت میں اس مسئلے کے متعلق شعور پیدا کرنے میں اپنا حصّہ ضرور ڈالنا چاہیے۔

اسرائیل اور اس کے ہمنواؤں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرنا چاہیے، کیوں کہ بائیکاٹ نہ کرنے کی صورت میں ہم اہل فلسطین کا خون کرنے اور اسرائیل کو مضبوط کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔ یاد رہے اگر کوئی ملک معاشی اور اقتصادی بحران کا شکار ہوجائے تو سنبھلتے سالوں لگ جاتے ہیں۔

بیت المقدس اور فلسطین کی تاریخ کا خود بھی مطالعہ کرنا چاہیے، دوسروں کو بھی مطالعہ پر آمادہ کرنا چاہیے۔ قرآن و حدیث میں جو یہود کی چال بازیوں اور دسیسہ کاریوں کا ذکر ہے ان کا بھی مطالعہ کرنا چاہیے۔

ان کے متعلق غور و خوض کرنی چاہیے اور اس مسئلہ کی سنجیدگی کو سمجھنا چاہیے، ان کے کارناموں اور بہادری کے واقعات کو بیان کرنا چاہیے اور ان کی حوصلہ افزائی بھی کرنی چاہیے۔

نئی نسل کو اس کی فضلیت و اہمیت سے واقف کرانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔فلسطینی مصنوعات کوخرید کر فلسطینی شہدا کے اہل خانہ اور ضرورت مندوں کا تعاون کریں۔

بحیثیت امت:

مختلف اوقات میں خاص مجالس کا انعقاد ہونا چاہیے، جن کے ذریعہ امت میں بیداری پیدا ہو اور باطل کو یہ معلوم ہو کہ امت اس مسئلے سے ہرگز غافل نہیں ہے۔

فلسطین کے بے یار و مددگار زخمیوں، یتیموں، بیواؤں، بے گھروں اور جیل کی کال کوٹھریوں میں درندگی کا نشانہ بننے والوں کے لیے مالی، قانونی اور سیاسی چارہ جوئی کرنی چاہیے۔ایسے اداروں کا تعاون کرنا چاہیے جو ان کی مدد کے لیے خاص ہوں۔

فلسطین، لبنان اور اردن میں فلسطینی مہاجرین کے کیمپوں کا دورہ کرنا چاہیے تا کہ ان کے حالات سے واقفیت ہو اور ان کی دل جوئی کی کوشش کی جائے۔

لائبریریوں میں اور خاص طور پر عوامی لائبریریوں میں فلسطین سے متعلق لٹریچر فراہم کرنا چاہیے۔

انٹرنیٹ کے ذریعہ ویب سائٹس، بلاگز اور پیجز بنا کر سوشل میڈیا کے ذریعہ اس کو اجاگر کرنے کی کامیاب کوشش کرنی چاہیے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں انتہائی متانت و سنجیدگی سے قضیۂ فلسطین کے حل کے لیے کوشش کرنے، اہل فلسطین کی مدد کرنے اور ان کی آزادی کی راہ ہموار کرنے کی توفیقِ رفیق عطا فرمائے اور مجاہدین کو کامیابی سے ہم کنار فرمائے۔

آمین یارب العالمین بجاہ النبي الأمین صلی الله تعالی علیہ وسلم.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں