عنوان: | ایک گہری سوچ |
---|---|
تحریر: | عائشہ رضا عطاریہ |
مومن کے دل میں اللہ پاک کا خوف اور محبت اس قدر ہوتی ہے کہ اسے ہمیشہ یہ فکر لاحق رہتی ہے کہ کہیں میرا ربّ کریم مجھ سے ناراض نہ ہو جائے۔ وہ ہمیشہ اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے خوفزدہ رہتا ہے، اور حقیقت میں اللہ عزوجل کی خفیہ تدبیر سے خوفزدہ رہنا ہر انسان کو چاہیے۔ یہی اصل مومن کی شان اور پہچان ہے۔
جب اللہ تعالیٰ اپنے محبوب بندوں کو اپنی نعمتوں سے نوازتا ہے تو وہ مومن بندے اس وقت بھی خوفزدہ ہو جاتے ہیں کہ کہیں ہمارا مولا ہم سے ناراض تو نہیں ہو گیا۔ مومن نعمت کی فراوانی پر اپنے ربّ کریم کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو کر عرض کرتا ہے:
اے میرے پیارے اللہ! مجھے دنیوی مال و متاع دے کر نہ آزما۔ میں حقیقت میں تیری آزمائش کے قابل نہیں ہوں۔ اے اللہ! میں دنیا کی محبت اور دنیا کے مال و دولت سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ کہیں دنیوی نعمتیں پا کر ان میں گم نہ ہو جاؤں، تیرے ذکر سے غافل نہ ہو جاؤں، اور یہ دنیوی مال و دولت مجھے تیری نافرمانی و گناہوں میں مبتلا نہ کر دے۔ اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں، میں پناہ مانگتا ہوں تیری خفیہ تدبیر سے۔ اے اللہ! مجھے اپنی رحمت کے سائے میں رکھ۔
یہی ہوتی ہے مومن کی اصل شان و شوکت کہ وہ بجاے خوش ہونے کے اللہ عزوجل سے دنیا کے مال و دولت سے پناہ مانگتا ہے۔ کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ اگر خدا نخواستہ دنیا کے مال و دولت کی محبت غالب آگئی تو اس کی آخرت برباد ہو سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کے نیک بندے دنیا و مافیہا سے دور رہنا پسند کرتے ہیں۔ انہیں صرف آخرت کی تیاری اور اپنے ربّ العالمین کی رضا و خوشنودی کی فکر لاحق رہتی ہے۔
دعا ہے اللہ پاک کی بارگاہ میں کہ اے اللہ! ہمیں بھی اپنے محبوب اور نیک بندوں کے صدقے میں دنیا کی محبت سے محفوظ فرما، اور ہمیں تیری خفیہ تدبیر سے پناہ مانگنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین ثم آمین، یا ربّ العالمین، بطفیلِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم۔
ما شاء اللہ
جواب دیںحذف کریںرب کریم ہمیں اس کی رضا میں راضی رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور ناراضگی سے حفاظت فرمائے آمین