✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

معراج مصطفیٰ ایک روحانی سفر

عنوان: معراج مصطفیٰ ایک روحانی سفر
تحریر: سلمیٰ شاہین امجدی کرؔدار فاطمی

معراج مصطفی اسلام کی تاریخ کا ایک عظیم اور روحانی واقعہ ہے، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و جلالت کو اجاگر کرتا ہے۔ اس واقعہ میں امت مسلمہ کے لیے گہرے روحانی اور اخلاقی اسباق پوشیدہ ہیں۔ یہ ایسا واقعہ ہے جو قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔

سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ لِنُرِیَهٗ مِنْ اٰیٰتِنَا اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ. [بني إسرائیل: 1]

ترجمۂ کنز الایمان: پاکی ہے اسے جو راتوں رات اپنے بندے کو لے گیا مسجد حرام سے مسجد ِاقصا تک جس کے گردا گرد ہم نے برکت رکھی کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے۔

معراج شریف سے متعلق تین باتیں:

یہاں معراج شریف سے متعلق تین باتیں قابلِ ذکر ہیں:

  • نبوت کے بارہویں سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معراج سے نوازے گئے، البتہ مہینے کے بارے میں اختلاف ہے مگر زیادہ مشہور یہ ہے کہ ستائیسویں رجب کو معراج ہوئی۔
  • مکۂ مکرمہ سے حضور پُرنور صلی اللہ علیہ وسلم کا بیتُ المقدس تک رات کے چھوٹے سے حصہ میں تشریف لے جانا نصِ قرآنی سے ثابت ہے، اس کا منکر کافر ہے اور آسمانوں کی سیر اور مَنازلِ قرب میں پہنچنا اَحادیث ِصحیحہ مُعتمدہ مشہورہ سے ثابت ہے جو حدِ تَواتُر کے قریب پہنچ گئی ہیں، اس کا منکر گمراہ ہے۔
  • معراج شریف بحالت ِبیداری جسم و روح دونوں کے ساتھ واقع ہوئی، یہی جمہور اہلِ اسلام کا عقیدہ ہے اور اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کثیر جماعتیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جلیل القدر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اسی کے معتقد ہیں، آیات و اَحادیث سے بھی یہی سمجھ آتا ہے اور جہاں تک بیچارے فلسفیوں کا تعلق ہے جو علّت و مَعلول کے چکر میں پھنس کر عجیب و غریب شکوک و شُبہات کا شکار ہیں تو ان کے فاسد اَوہام مَحض باطل ہیں، قدرتِ الٰہی کے معتقد کے سامنے وہ تمام شبہات محض بے حقیقت ہیں۔ [ مفتی قاسم عطاری، تفسیر صراط الجنان، بحوالہ ملا احمد جیون، تفسیرات احمدیہ، بنی اسرائیل، تحت الآیۃ: 1، ص: 505، إسماعيل الحقي، روح البیان، الإسراء، تحت الآیۃ: 1، 5 / 104، العلامة سید نعیم الدین المرآبادي، خزائن العرفان، بنی إسرائیل، تحت الآیۃ: ۱، ص: 525، ملتقطاً]

سفر ِمعراج کا خلاصہ:

معراج شریف کے بارے میں سینکڑوں احادیث ہیں جن کا ایک مختصر خلاصہ یہاں پیش کیا جاتا ہے:

چناں چہ معراج کی رات حضرت جبریل علیہ السلام بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کی خوش خبری سنائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقدس سینہ کھول کر اسے آبِ زمزم سے دھویا، پھر اسے حکمت و ایمان سے بھر دیا، اس کے بعد تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں براق پیش کی اور انتہائی اِکرام اور احترام کے ساتھ اس پر سوار کرکے مسجد ِاقصیٰ کی طرف لے گئے۔ بیتُ المقدس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبیوں کی امامت فرمائی۔ پھر وہاں سے آسمانوں کی سیر کی طرف متوجہ ہوئے۔

حضرت جبریل امین علیہ السلام نے باری باری تمام آسمانوں کے دروازے کھلوائے، پہلے آسمان پر حضرت آدم علیہ السلام، دوسرے آسمان پر حضرت یحییٰ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام، تیسرے آسمان پر حضرت یوسف علیہ السلام، چوتھے آسمان پر حضرت ادریس علیہ السلام، پانچویں آسمان پر حضرت ہارون علیہ السلام، چھٹے آسمان پر حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ساتویں آسمان پر حضرت ابراہیم علیہ السلام حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت و ملاقات سے مشرف ہوئے، انہوں نے حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و تکریم کی اور تشریف آوری کی مبارک بادیں دیں۔

حتیٰ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک آسمان سے دوسرے آسمان کی طرف سیر فرماتے اور وہاں کے عجائبات دیکھتے ہوئے تمام مقربین کی آخری منزل سِدرۃُ المنتہیٰ تک پہنچے۔ اس جگہ سے آگے بڑھنے کی چوں کہ کسی مقرب فرشتے کو بھی مجال نہیں ہے اس لیے حضرت جبریل امین علیہ السلام آگے ساتھ جانے سے معذرت کرکے وہیں رہ گئے، پھر مقامِ قربِ خاص میں حضور پُر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے ترقیاں فرمائیں اور اس قربِ اعلیٰ میں پہنچے کہ جس کے تصور تک مخلوق کے اَفکار و خیالات بھی پرواز سے عاجز ہیں۔ وہاں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر خاص رحمت و کرم ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم انعاماتِ الٰہیہ اور مخصوص نعمتوں سے سرفراز فرمائے گئے، زمین و آسمان کی بادشاہت اور ان سے افضل و برتر علوم پائے۔

اُمت کے لیے نمازیں فرض ہوئیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض گناہ گاروں کی شفاعت فرمائی، جنت و دوزخ کی سیر کی اور پھر دنیا میں اپنی جگہ واپس تشریف لے آئے۔ جب سَرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس واقعے کی خبریں دیں تو کفار نے اس پر بہت واویلا کیا اور حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے بیت المقدس کی عمارت کا حال اور ملک شام جانے والے قافلوں کی کیفیتیں دریافت کرنے لگ گئے۔

حضور انور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے انہیں سب کچھ بتا دیا اور قافلوں کے جو اَحوال سید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے بتائے تھے، قافلوں کے آنے پر اُن سب کی تصدیق ہوئی۔

امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب احیاء العلوم میں معراج کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا عظیم معجزہ قرار دیا ہے۔

یوں سمجھیں کہ معراج مصطفی ایک عظیم معجزہ ہونے کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ کے لیے ہدایت و رہنمائی کا اہم ذریعہ بھی ہے۔ اس واقعے نے نہ صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام و عظمت کو ظاہر کیا بلکہ امت کو روحانی ترقی اور اخلاقی بلندی کا درس بھی دیا۔

مضمون نگار رضویہ اکیڈمی للبنات ابراہیم پور، ضلع اعظم گڑھ (یوپی) کی فاؤنڈر و صدر المعلمات اور خواتین اصلاح امت ٹیم کی صدر ہیں۔ {alertInfo}

1 تبصرے

  1. ما شاء اللہ تعالیٰ
    معراج ہے حقیقت ایمان ہے یہ ورنہ
    پردے میں کیا لکھا ہے سرکار جانتے ہیں

    جواب دیںحذف کریں
جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں