عنوان: | اہل سنت سے انحراف: ابتدا، اسباب اور انجام |
---|---|
تحریر: | مفتی وسیم اکرم رضوی مصباحی، ٹٹلا گڑھ، اڈیشہ |
اہلِ سنت و جماعت، جو دینِ اسلام کی صحیح تعبیر کا نمائندہ مسلک ہے، جس کی بنیاد قرآن و حدیث اور آثارِ صحابہ سے ماخوذ ادب و تعظیم پر ہے، بدقسمتی سے کچھ لوگ ابتدا میں اہلِ سنت کے پیروکار ہونے کے باوجود بری صحبت کی وجہ سے مسلکِ حق سے پھر جاتے ہیں۔
عموماً سب سے پہلی علامت یہ ہوتی ہے کہ پھرنے والا شخص کسی عالمِ دین کی بے ادبی اور توہین کرتا ہے۔ وہ ان کے علم و فضل کو کم تر سمجھنے لگتا ہے، پھر وہ اہلِ سنت کے علما پر بے جا تنقید کو اپنا مشغلہ بنا لیتا ہے اور ان کے علمی موقف کو غیر ضروری اور غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
جب یہ رویہ شدت اختیار کرتا ہے تو وہ اہلِ سنت کے مشائخ، اولیا اور پیرانِ عظام کے خلاف زبان دراز کرنا شروع کر دیتا ہے۔
تمام بدمذہبوں میں ایک بات مشترک پائیں گے کہ وہ امامِ اہلِ سنت، امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ جیسی عظیم ہستی پر تنقید کرنا شروع کر دیتے ہیں، جو مسلکِ اہلِ سنت کے علمی و فکری قلعے کے معمار ہیں۔
ایسا شخص آخرکار مسلکِ اہلِ سنت و جماعت کا باغی بن جاتا ہے اور شیطان کے بہکاوے میں آ کر اپنے آپ کو حق پر سمجھنے لگتا ہے۔ اب اسے دنیا بھر کے علما و مشائخِ حق سے نفرت ہو جاتی ہے اور ان کی اہمیت کا انکار ہونے لگتا ہے۔ وہ خود کو دوسروں سے برتر اور پوری قوم کو بے وقوف سمجھنے لگتا ہے۔
شیطان اس کے کرتوت کو اچھا اور دلکش بنا کر پیش کرتا ہے، جس سے وہ اپنی گمراہی کو ہدایت اور دوسروں کی ہدایت کو گمراہی سمجھنے لگتا ہے۔
بے شک
جواب دیںحذف کریںجو رضا کا نہیں وہ ہمارا نہیں
یعنی اہلِ سنت کا نہیں