عنوان: | آمد مصطفی مرحبا مرحبا ﷺ |
---|---|
تحریر: | مفتیہ رضیؔ امجدی غفر لھا |
انسان خوبصورتی کا دلدادہ اور حسن کا متوالا ہے، حسن پسندی اس کی سرشت میں شامل ہے___ وہ حسن کی طرف راغب ہوتا ہے کیونکہ حسن میں مقناطیسی کشش اور جاذبیت ہوتی ہے جو انسان کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔
بالفاظِ دیگر:
حسن دل کش ہے اور دل کُش بھی
حسن دل رُبا ہے اور دل پذیر بھی
دل نشین بھی ہے اور دل گیر بھی
یہ کششِ حسن ہی کا اثر ہے کہ حسن جہاں بھی ہو، جس صورت میں بھی ہو، متاثر ضرور کرتا ہے۔
حسن_
زلف عنبریں میں ہو یا نگاہ شرمگیں میں
ابروئے رنگیں میں ہو یا لب لعلین میں
چشمِ غزالی میں ہو یا زلف خم جاناں میں
خال زیبا میں ہو یا قد رعنا میں
لب و رخسار میں ہو یا تیر جیسی مژگاں میں
آہستہ خرامی میں ہو یا نرم گامی میں
فسوں ساز آنکھوں میں ہو یا گل رعنا میں
چوڑی کی کھن کھن میں ہو یا پائل کی چھن چھن میں
وہ تتلی کے پروں میں قدرت کی صناعی کی صورت میں ہو یا پھوٹتے جھرنوں میں
بہتی ندیوں میں ہو یا نیرنگی جھیلوں میں
لہلہاتی وادیوں میں ہو یا غنچے کی چٹک میں
کلیوں کی مہک میں ہو یا کوئل کی چہک میں
خنک چاندنی میں ہو یا صبا کی سنک میں
چاندنی رات میں ہو یا بارش کے قطرات میں
الغرض جہاں بھی ہو گا، متاثر کرے گا۔
اور جب ہم نے جان لیا کہ حسن پسندی انسان کی فطرت اور اس کی سرشت میں شامل ہے۔
تو آؤ نا، اسے اس چوکھٹ پر لے چلیں جہاں حسن بھی غلامی کی چادر اوڑھے دست بستہ ہے۔
اور وہ ہے بارگاہِ مصطفی ﷺ جن کے دم سے کائنات کو حسن ملا، رونق ملی، جمال ملا اور اس کائنات کی تمام رعنائیاں اور جلوہ سامانیاں، بہار و پھبن آپ ہی کے دم سے ہیں بلکہ یہ کہہ لیں کہ اس کائنات کو وجود بھی آپ ہی کے دم سے ملا۔
مظہر ذاتِ الہی، مصدر اسرارِ حق ﷺ
باعث تخلیقِ عالم، آپ وجہِ کن فکاں ﷺ
اگر تمام اشیاء کا حسن مجموعی طور پر یکجا کر دیا جائے، تب بھی یہ حسنِ مصطفی کے سامنے زیر ہے۔
بلکہ تمام اشیاء کا حسن حسنِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی خیرات ہے، حسنِ مصطفی علیہ التحیۃ والسلام کا صدقہ ہے۔ حسنِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی عنایت ہے۔
تو آؤ__ہم آپ ﷺ کے حسن کے قصیدے پڑھ کر سنتِ الہی کی بجا آوری کریں۔
آمدِ محبوب صلی اللہ علیہ وسلم پر خوشیاں منائیں، ذکرِ محبوب ﷺ سے خود کو سرشار کریں، درود و سلام علی نبینا علیہ الصلاۃ والسلام کی کثرت کریں۔ اور ابدی سرفرازی کے ضامن ہوں۔
آمد مصطفی مرحبا مرحبا ﷺ آپ تمامی کو بہت بہت مبارک ہو۔
اللھم صل علی سیدنا محمد کما تحب و ترضی لہ ﷺ