عنوان: | اپنی اولاد کے نکاح میں جلدی کریں |
---|---|
تحریر: | مفتی وسیم اکرم رضوی مصباحی، ٹٹلا گڑھ، اڈیشہ |
حالات بہت زیادہ پُرفتن ہیں۔ آپ کے زمانے میں اتنی فحاشی نہیں تھی، مگر اب نیٹ اور موبائل کا دور ہے؛ ہر طرف فتنہ ہی فتنہ ہے۔
رسم و رواج کے چکر میں آ کر اگر آپ نکاح میں تاخیر کرتے ہیں اور آپ کی اولاد گناہوں میں مبتلا ہو جاتی ہے، تو یقین جانیں قیامت کے دن آپ سے جواب نہیں بن پائے گا۔ یہی رسم و رواج آپ کو لے ڈوبیں گے۔
ایک مجلس میں دو گواہوں کی موجودگی میں مرد و عورت کی جانب سے اس طرح ایجاب و قبول ہو جائے کہ دونوں گواہ سن لیں، تو نکاح ہو گیا۔ شریعت نے نکاح کو اتنا آسان رکھا ہے، لیکن ماحول نے رسم و رواج، تفاخر اور ”لوگ کیا کہیں گے“ کی فکر نے اسے مشکل بنا دیا ہے۔
جب یہ مشکل ہوا تو معاذ اللہ، زنا کاری عام ہو گئی۔ اب تو اللہ کی پناہ، ارتداد (کافر ہونا) کا سیلاب بڑھتا جا رہا ہے، خصوصاً ہماری اسلامی بہنوں میں جن کو والدین نے دنیاوی تعلیم میں لگا دیا اور آنکھیں بند کر لیں۔
اس ارتداد کے فتنے کو روکنے کا حقیقی حل دینی تعلیم و تربیت اور نکاح میں جلدی کرنا ہی ہے۔
آپ کا بیٹا ابھی پڑھ رہا ہے، لیکن اس کی عمر نکاح کے لائق ہو چکی ہے، تو آپ رشتہ تلاش کریں۔
آپ نے پوری زندگی اپنے بیٹے کو کھلایا پلایا ہے، اب اس کی شادی بھی کر دیں، رخصتی بھی کرا دیں۔ چند سال اپنی بہو کے نان و نفقہ کی ذمے داری بھی لے لیں، یہ سوچ کر کہ اللہ تعالیٰ نے اس عمر میں آپ کو ایک اور بیٹی سے نوازا ہے۔
آپ کے نصیب کا رزق آپ کو مل کر ہی رہے گا، اور اس کے ساتھ ہی اس عظیم نیکی کی برکت بھی ظاہر ہوگی۔
خدا کرے کہ والدین، بڑے بھائی یا دیگر گھر کے ذمے دار اس بات کو سمجھیں۔
میں نے پہلی مرتبہ یہ مضمون 20 نومبر 2022 کو شیئر کیا تھا، اور اب دوبارہ کر رہا ہوں۔ خدا کرے کہ یہ بات آپ کے دل میں اتر جائے۔
بہت خوب
جواب دیںحذف کریںسچ ہے نکاح میں جدی کرنی چاہیے ۔