✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

عقیدہ اہل سنت کو مشکوک کرنے کی مذموم کوشش

عنوان: عقیدہ اہل سنت کو مشکوک کرنے کی مذموم کوشش
تحریر: حسین رضا اشرفی مدنی

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا جنتی ہونا، یہ ایسا قطعی عقیدہ ہے جس میں ذرہ برابر شک کی گنجائش نہیں۔

کوئی صاحب ایمان اس میں شک نہیں کر سکتا اور جو شک کرے اس کا ایمان خود مشکوک ہو جاتا ہے، مگر بدقسمتی سے آج کچھ لوگ اس محکم عقیدہ کو کمزور کرنے کی ناپاک کوشش کر رہے ہیں اور تاریخ کی من گھڑت روایات کے ذریعے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عدالت و ثقاہت کو مشکوک کرنا چاہتے ہیں۔

یوں تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عظمت و شان پر بہت سی آیات قرآنی شاہد ہیں لیکن یہاں فقط ایک آیت کریمہ پیش کی جارہی ہے جس سے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا جنتی ہونا آفتاب نیم روز سے زیادہ روشن ہو جاتا ہے اور ان بدبختوں کے چہرہ پر ایسی لعنت پڑتی ہے جسے تمام صحابہ کے جنتی ہونے کا اعتراف ہی دور کر سکتا ہے۔

اللہ رب العباد کا ارشاد ہے:

لَا یَسْتَوِیْ مِنْكُمْ مَّنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَ قٰتَلَؕ اُولٰٓىٕكَ اَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْۢ بَعْدُ وَ قٰتَلُوْاؕ وَ كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰى (الحدید، 22)

ترجمۂ کنز الایمان: تم میں برابر نہیں وہ جنہوں نے فتحِ مکہ سے قبل خرچ اور جہاد کیا وہ مرتبہ میں اُن سے بڑے ہیں جنہوں نے بعد فتح کے خرچ اور جہاد کیا اور ان سب سے اللہ جنت کا وعدہ فرماچکا اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے۔

امام نجم الدین نسفی علیہ الرحمہ (سال وفات: 537ھ) لکھتے ہیں:

فكل واحد من هذين الفريقين له وعد الجنة؛ لأنهم جميعا مطيعون لله، عاملون بأمره۔ (النسفی، التیسیر في التفسير، ج: 14، ص: 292، دار اللباب)

ترجمہ: تو ان دونوں فریقوں میں سے ہر ایک کے لیے جنت کا وعدہ ہے کیونکہ یہ تمام اللہ پاک کے فرماں بردار اور اس کے حکم پر عمل کرنے والے ہیں۔

قاضی ثناء اللہ پانی پتی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:

فانه صريح فى ان جميع الصحابة أولهم وآخرهم وعدهم الله تعالى الحسنى يعنى الجنة۔ (قاضی ثناء اللہ، التفسير المظهري، ج: 4، ص: 288)

ترجمہ: یہ آیت اس بات میں صریح ہے کہ اول سے آخر تک تمام صحابہ کرام سے اللہ نے حسنی یعنی جنت کا وعدہ فرمالیا ہے۔

امام اہلسنت اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:

عزیز جبار واحد قہار جل جلالہ نے صحابہ کرام کو دو قسم کیا، ایک وہ کہ قبل فتح مکہ جنہوں نے راہ خدا میں خرچ و قتال کیا، دوسرے وہ جنہوں نے بعد فتح، پھر فرما دیا کہ دونوں فریق سے اللہ عزوجل نے بھلائی کا وعدہ فرمایا اور ساتھ ہی فرما دیا کہ اللہ کو تمہارے کاموں کی خوب خبر ہے کہ تم کیا کیا کرنے والے ہو، با این ہمہ اس نے تم سب سے حسنی کا وعدہ فرمایا۔

یہاں قرآنِ عظیم نے ان دریدہ دہنوں، بے باکوں، بے ادب، ناپاکوں کے منہ میں پتھر دے دیا جو صحابہ کرام کے افعال سے ان پر طعن چاہتے ہیں، وہ بشرط صحت اللہ عزوجل کو معلوم تھے، پھر بھی ان سب سے حسنی کا وعدہ فرمایا، تو اب جو معترض ہے اللہ واحد قہار پر معترض ہے، جنت و مدارجِ عالیہ اس معترض کے ہاتھ میں نہیں اللّٰہ کے ہاتھ ہیں، معترض اپنا سر کھاتا رہے گا اور اللہ نے جو حسنی کا وعدہ ان سے فرمایا ہے ضرور پورا فرمائے گا اور معترض جہنم میں سزاپائے گا۔

یہ ہے جمیع صحابہ کرام سید الانام علیہ وعلیہم الصلاۃ والسلام کے لیے قرآن کریم کی شہادت۔

امیر المومنین، مولی المسلمین، علی مرتضیٰ مشکل کشا کرم اللہ وجہہ الکریم قسم اول میں ہیں جن کو فرمایا: اُولٰٓىٕكَ اَعْظَمُ دَرَجَةً اُن کے مرتبے قسم دوم والوں سے بڑے ہیں، اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ قسم دوم میں ہیں، اور حسنی کا وعدہ اور یہ تمام بشارتیں سب کو شامل۔ (اعلی حضرت، فتاوی رضویہ، ج: 29، ص: 280، 281، رضا اکیڈمی، ممبئی)

مضمون نگار ماڈل جامعۃ المدینہ دعوت اسلامی ناگپور کے استاد ہیں۔ {alertInfo}

1 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں