عنوان: | اسلاف کا موقف: عصمت خاصۂ نبوت و مَلَکیت |
---|---|
تحریر: | حسین رضا اشرفی مدنی |
سونا جنگل، رات اندھیری، چھائی بدلی کالی ہے سونے والو جاگتے رہیو، چوروں کی رکھوالی ہے آنکھ سے کاجل صاف چرالیں، یاں وہ چور بلا کے ہیں تیری گھٹری تاکی ہے اور تونے نیند نکالی ہے
محترم قارئین! آج کے دور میں فتنوں کی یلغار ہے۔ بعض بھیڑیے اہلِ سنت کا لبادہ اوڑھ کر پوری کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح اہلِ سنت و جماعت کے مسلمہ عقائد کو مشکوک کیا جائے اور بھولی بھالی عوام کو سنیت کے راستے سے ہٹا کر رافضیت کے دلدل میں دھکیل دیا جائے۔
اہلِ سنت و جماعت کا یہ مسلمہ عقیدہ و نظریہ ہے کہ عصمت یعنی گناہوں کے صدور کا شرعاً محال ہونا، یہ فقط انبیائے کرام اور ملائکہ عظام علیہم السلام کا خاصہ ہے۔
صحابہ و اہلِ بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اولیاءِ کاملین ہمارے سروں کا تاج ہیں، مگر یہ معصوم نہیں۔ ان ہستیوں کو اللہ تعالیٰ گناہوں سے محفوظ رکھتا ہے، لیکن اگر بوجۂ بشریت ان سے گناہ سرزد ہو جائے تو شرعاً محال بھی نہیں۔
مگر بعض ناہنجار افراد اہلِ سنت کے اس متفقہ عقیدے پر بھی ہرزہ سرائی کرتے اور یہ دعویٰ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ اہلِ بیتِ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی معصوم ہیں، اور ان کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ جب اہلِ بیت معصوم ہیں تو معصوم کے ہوتے ہوئے کوئی غیر معصوم (خلفائے ثلاثہ) کیسے خلیفہ و افضل ہو سکتا ہے؟
آج ہم اکابرینِ امت کے حوالوں سے ثابت کریں گے کہ انسانوں میں فقط انبیائے کرام کی ذات معصوم ہے، کوئی بھی غیر نبی معصوم نہیں ہو سکتا۔
(1)...سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
العصمۃ لیست لنا انما ذلک مختص بالانبیاء لیقع الفرق بین النبوۃ والولایۃ۔ [الجیلانی، الغنیۃ لطالبی طریق الحق، ج 2، ص 114، دار الکتب العلمیہ، بیروت]
ترجمہ: عصمت ہمارے لیے (اولیاء کے لیے) نہیں ہے، یہ انبیائے کرام علیہم السلام کا خاصہ ہے تاکہ نبوت اور ولایت میں فرق رہے۔
(2)...سیدنا داتا گنج بخش ہجویری علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:
اولیاء معصوم نباشند کہ عصمت شرط نبوت است، اما محفوظ باشند۔ [الہجویری، کشف المحجوب، ص 232، لاہور]
ترجمہ: اولیاء معصوم نہیں ہوتے کیونکہ عصمت نبوت کی شرط ہے، ہاں اولیاء محفوظ ہوتے ہیں۔
(3)...امام ابو حامد محمد غزالی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
اعلم أن للناس في الصحابة والخلفاء إسراف في أطراف؛ فمن مبالغ في الثناء حتى يدعي العصمة للأئمة، ومنهم متهجم على الطعن بطلق اللسان بذم الصحابة. فلا تكونن من الفريقين واسلك طريق الاقتصاد في الاعتقاد۔ [الغزالی، الاقتصاد فی الاعتقاد، ص 131، دار الکتب العلمیہ، بیروت]
ترجمہ: جان لو کہ صحابہ کرام اور خلفائے عظام کے بارے میں دونوں جانب لوگ حد سے بڑھ جاتے ہیں۔ کوئی ان کی تعریف میں مبالغہ کرتا ہے حتیٰ کہ ائمہ کے لیے عصمت کا دعویٰ کر دیتا ہے، اور کوئی صحابہ کرام کی مذمت میں زبان درازی کرکے شدید ترین طعن کرتا ہے۔ تو تم دونوں گروہوں میں سے مت ہونا، اور اعتقاد میں میانہ روی کے راستے پر چلنا۔
(4)...امام ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:
إن غير النبي ولو بلغ من الفضل الغاية ليس بعصوم۔ [العسقلانی، فتح الباری، ج 7، ص 226، دار المعرفہ، بیروت]
ترجمہ: غیر نبی اگرچہ فضل و کمال کی انتہا کو پہنچ جائے، مگر وہ معصوم نہیں۔
(5)...المسامرۃ شرح المسایرۃ میں ہے:
ولا يشترط أن يكون معصوما ..... خلافا للباطنیۃ وذلک لأن العصمة من خواص النبوة۔ [المسامرۃ شرح المسایرۃ، ج 2، ص 166، المکتبۃ الأزہریۃ للترک]
ترجمہ: امام کا معصوم ہونا شرط نہیں ہے برخلاف (روافض کے ایک فرقہ) باطنیہ کے، اور یہ اس لیے کہ عصمت نبوت کا خاصہ ہے۔
(6-7-8)...امام مناوی، علامہ شامی اور امام ابن حجر ہیتمی مکی علیہم الرحمہ لکھتے ہیں:
فإن العصمة ليست إلا للأنبياء.، ولقد قال مالك وغيره: ما من أحد إلا مأخوذ من قوله ومردود عليه إلا صاحب هذا القبر يعني النبي صلی اللہ علیہ وسلم۔ [ابن حجر، الزواجر عن اقتراف الکبائر، ج 1، ص 57، دار الفكر]
ترجمہ: عصمت صرف انبیاء کے لیے ہے، اور امام مالک وغیرہ ائمہ نے فرمایا کہ ہر شخص کے بعض قول کو لیا جاتا ہے اور بعض کو رد کیا جاتا ہے، سوائے ان صاحبِ مزار یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے۔
(9)...علامہ عبد العزیز پرہاروی چشتی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:
اعلم أنا لا ندعي العصمة فيه ولا في غيره من الصحابة الكرام رضي الله عنهم بل هي من خواص الملائكة والأنبياء۔ [پرہاوری، الناہیہ عن طعن أمیر المؤمنین معاویۃ، ص 66، غراس النشر، کویت]
ترجمہ: جان لو کہ ہم حضرت امیر معاویہ یا کسی بھی صحابی رضی اللہ عنہ کے بارے میں عصمت کا دعویٰ نہیں کرتے بلکہ یہ ملائکہ عظام اور انبیائے کرام کا خاصہ ہے۔
(10)...امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:
اجماع اہلِ سنت ہے کہ بشر میں انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام کے سوا کوئی معصوم نہیں، جو دوسرے کو معصوم مانے، اہلِ سنت سے خارج ہے۔ پھر عرفِ حادث میں بچوں کو بھی معصوم کہتے ہیں، یہ خارج از بحث ہے جیسے لڑکوں کے معلم تک کو خلیفہ کہتے ہیں، یہ مبحث واجب الحفظ ہے کہ دھوکہ نہ ہو۔ [اعلی حضرت، فتاویٰ رضویہ، ج 14، ص 188، رضا اکیڈمی، ممبئی]
«تلك عشرة كاملة»
یہ تمام دلائل اس بات پر شاہد ہیں کہ انسانوں میں صرف انبیائے کرام ہی معصوم ہیں، اور کوئی بھی غیر نبی معصوم نہیں۔ جو شخص کسی غیر نبی کے لیے عصمت کا عقیدہ رکھے، وہ اہلِ سنت کے اجماعی عقیدے سے منحرف ہے۔ اللہ کریم ہمیں روافض کے فتنوں سے محفوظ فرمائے اور صراطِ مستقیم، مسلکِ اعلی حضرت پر استقامت عطا فرمائے۔ آمین۔
مضمون نگار ماڈل جامعۃ المدینہ دعوت اسلامی ناگپور کے استاد ہیں۔ {alertInfo}