✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

عورت اور اس کی تخلیق کا مقصد

عنوان: عورت اور اس کی تخلیق کا مقصد
تحریر: مصباح صدف حیدرآباد

اس لفظ میں ایک کائنات چھپی ہے عورت کو عورت اس لیے کہا گیا کہ وہ ایک چھپانے کی چیز ہے لیکن اس کے برعکس آج عورت خود اپنے بربادی کی ضامن بن گئی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم نے جانا ہی نہیں کہ ہم کون ہے ہماری تخلیق کا مقصد کیا ہے؟

آئیں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

اللہ تبارک و تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

یٰۤاَیُّهَا  النَّاسُ   اتَّقُوْا  رَبَّكُمُ  الَّذِیْ  خَلَقَكُمْ  مِّنْ  نَّفْسٍ  وَّاحِدَةٍ  وَّ  خَلَقَ  مِنْهَا  زَوْجَهَا  وَ  بَثَّ  مِنْهُمَا  رِجَالًا  كَثِیْرًا  وَّ  نِسَآءًۚ-وَ  اتَّقُوا  اللّٰهَ  الَّذِیْ  تَسَآءَلُوْنَ  بِهٖ  وَ  الْاَرْحَامَؕ-اِنَّ  اللّٰهَ  كَانَ  عَلَیْكُمْ  رَقِیْبًا (النساء: 1)

ترجمہ کنزالایمان: اے لوگو اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی میں سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد و عورت پھیلادئیے اور اللہ سے ڈرو جس کے نام پر مانگتے ہو اور رشتوں کا لحاظ رکھو بے شک اللہ ہر وقت تمہیں دیکھ رہا ہے۔

اللہ تعالی خالق نسوانیت ہے اور خاتم النبین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم محسن نسوانیت ہیں اور اللہ تعالی کے بھیجے ہوئے دین سے بڑھ کر کوئی نظام انسانوں کا خیر خواہ نہیں ہوسکتا۔

اسلام نے فرائض کے مقام پر معاشرے کے سب طبقوں کو جمع کیا۔ یورپی تہذیب نے حقوق کے نام پر سب طبقوں کو باہم لڑا دیا ہے۔

ایشیا کے پرامن مشرقی روایات کے حامل معاشرے میں عورتوں کے حقوق کے نام پر جنس متضاد کے درمیان ایک غیر اعلانیہ جنگ اس معاشرے کو تباہ کرنے کی ایک دانستہ کوشش کی ہے۔

یوں ہی تاریخ اسلام میں بھی ایسی عورتیں گزریں کہ جن کے عادات و اطوار حد درجہ پاکیزہ اور جن کے اخلاق و کردار نہایت بلند تھے، اور وہ اُمہات المومنین تھیں، جو حقیقت میں رہتی دنیا تک پیار کرنے اور نمونہ عمل بنائے جانے کے قابل ہیں۔

وہ عورت ہی تھی کہ جس کی نسبت حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تھی۔ وہ عورت ہی تھی کہ جس کو سب سے پہلے وحی الہی سنے کا شرف حاصل ہوا۔

وہ عورت ہی تھی کہ جس کی نسبت سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ذوالنورین کہلائے۔ وہ عورت ہی تھی کہ جس کی اچھی تعلیم و تربیت پر جنت کا مژدہ سنایا گیا۔

وہ عورت ہی تھی کہ جس پر بہتان تراشی کی گئی تو اللہ رب العزت نے خود اپنے کلام میں اس کی صفائی پیش کی۔ وہ عورت ہی تھی کہ جسے آدم علیہ السلام جیسے جلیل القدر پیغمبر کی گھبراہٹ اور تنہائی دور کرنے کے لیے پیدا گیا۔

وہ عورت ہی تھی کہ جس کی خدمت کرنے کو پیارے آقا رحمت سرا پا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جہاد سے افضل قرار دیا۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ عورت ہی ہے کہ جس کے قدموں کے نیچے جنت رکھ دی گئی ہے۔

مشہور شاعر نور احمد نور نے اس کا نقشہ خوب کھینچا ہے۔

تو فقط خاتونِ خانہ ہی نہیں طوفان ہے
تو حیا کا دیس ہے تو شرم کی پہچان ہے

تو بہک جائے تو کائنات کا در ہم نظام
تو سدھر جائے تو روشن کیوں نہ ہو امت کا نام

گاہ تو ہے آمنہ، حوا، کبھی ہے فاطمہ
تو کبھی ہے ہاجرہ، مریم، کبھی ہے آسیہ

آج پھر تیری ضرورت ہے خدا کے دین کو
داستانیں پھر تڑپتی ہیں نئی تدوین کو

عزم و ہمت، جذبہ و ایثار ہو زاد سفر
عفت و عصمت تری پہچان ہو ہر گام پر

آج پھر اے نور ہے اسلام پر نازک مقام
آؤ بن جائیں دل و جاں سے محمد ﷺ کےغلام

1 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں