عنوان: | باب فضائل میں احادیث ضعاف قبول ہیں |
---|---|
تحریر: | عمران رضا عطاری مدنی بنارسی |
بعض لوگوں کے سامنے جب کسی عمل یا کسی شخص کی فضیلت یا وعید وغیرہ پر کوئی حدیث بیان کی جاتی ہیں، تو جواب آتا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔
شاید وہ اس بات سے نابلد ہوتے ہیں کہ ضعیف احادیث بھی باب فضائل میں معتبر مانی جاتی ہے۔ لہذا کسی صحابی کی فضیلت میں کوئی حدیث ہو یا کسی عمل کے کرنے یا نہ کرنے کی ترغیب پر احادیث ہوں تو اس کو ضعیف کہہ کے ٹھکرانا درست نہیں ہے۔
بلکہ اس پر عمل کیا جائے گا اور ان شاءاللہ عمل کی صورت میں اس کو ثواب بھی ملے گا، علما نے، بالخصوص محدثین نے مختلف مقامات پر اس کی صراحت فرمائی ہے۔
سیدی امام اہل سنت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے فتاوی رضویہ کے رسالہ منیر العین میں دسیوں مقامات پر اس بات کی تصریح بیان فرمائی کہ ضعیف احادیث باب فضائل میں مقبول ہیں۔
ضعیف احادیث باب فضائل میں لائق اعتماد و قابلِ عمل ہیں، علماے محدثین نے اس کی صراحت فرمائی ہے۔
چناں چہ علامہ بدر الدین زرکشی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:
محدثین وغیرہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ فضائل اعمال وغیرہ جس میں نہ کوئی حکم ہو نہ عقائد اور نہ اللہ کی صفات کے متعلق کوئی چیز ہو، ضعیف احادیث پر عمل کرنا جائز ہے۔ (النكت على مقدمة ابن الصلاح: 2/310)
امام محقق علی الاطلاق فتح القدیر میں فرماتے ہیں:
الضَّعِيفُ غَيْرُ المَوْضُوعِ يُعْمَلُ بِهِ فِي فَضَائِلِ الأَعْمَالِ۔
ترجمہ: فضائل اعمال میں حدیث ضعیف پر عمل کیا جائے گا۔ (فتح القدير، 1/349)
لہذا جب بھی دیکھیں کہ فضائل اعمال میں کوئی ضعیف حدیث ہے، تو اس پر بغیر کسی تردد اور تشکیک کے عمل کر جائیں، یہی فقہا و محدثین کا عمل رہا ہے۔