✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

بے نمازی کے لئے دردناک عذاب

عنوان: بے نمازی کے لیے دردناک عذاب
تحریر: محمد التمش چشتی فیروزآبادی

نماز، اسلام کے ارکان میں سے دوسرا اور ایک اہم رکن ہے، جس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید، فرقانِ حمید کے اندر تقریباً سات سو مقامات پر نماز کا ذکر فرمایا ہے۔

جہاں نماز کی پابندی کرنے والوں کے لیے انعامات کا ذکر فرمایا، وہیں نماز کو ترک کرنے، وقت پر نہ پڑھنے اور سستی برتنے والوں کے لیے شدید وعید اور دردناک عذاب کا تذکرہ بھی فرمایا۔

مندرجہ ذیل سطور میں ہم مختصر انداز میں قرآن و حدیث میں موجود نماز ترک کرنے والوں کی سزاؤں کا بیان کریں گے۔

نماز میں سستی کرنے، وقت پر ادا نہ کرنے اور اس کے حقوق کی رعایت نہ کرنے والوں کے لیے ارشادِ ربانی ہے:

فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّا (مریم:59)

ترجمۂ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں (ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے، تو عنقریب وہ دوزخ میں ”غی“ کا جنگل پائیں گے۔

جہنم کی وادی ”غَی“ کا تعارف

تفسیر صِراطُ الجنان میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں: ”غی“ جہنم میں ایک وادی ہے، جس کی گرمی سے جہنم کی وادیاں بھی پناہ مانگتی ہیں۔ یہ اُن لوگوں کے لیے ہے جو زنا کے عادی اور اس پر مُصِر ہوں، جو شراب کے عادی ہوں، جو سود خور اور سود کے عادی ہوں، جو والدین کی نافرمانی کرنے والے ہوں اور جو جھوٹی گواہی دینے والے ہوں۔ (بغوی، مریم، تحت الآیۃ: 59، 3/168)

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:

”غی“ جہنم میں ایک وادی ہے، جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے۔ اس میں ایک کنواں ہے، جس کا نام ”ہَبْہَبْ“ ہے۔ جب جہنم کی آگ بجھنے پر آتی ہے، اللہ عزوجل اس کنویں کو کھول دیتا ہے، جس سے وہ بدستور بھڑکنے لگتی ہے۔

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰهُمْ سَعِیْرًا (بنی إسرائيل: 97)

ترجمہ کنز العرفان: جب کبھی بجھنے لگے گی تو ہم ان کے لئے اور بھڑکادیں گے۔

یہ کنواں بے نمازیوں، زانیوں، شرابیوں، سود خوروں اور ماں باپ کو اِیذا دینے والوں کے لیے ہے۔ (بہارِ شریعت، حصہ سوم، نماز کا بیان، 1/434)

سورہ ماعون میں ارشاد ہوتا ہے:

فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَ (الماعون: 4، 5)

ترجمۂ کنزُ الایمان: تو ان نمازیوں کی خرابی ہے جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں۔

کتاب الکبائر میں منقول ہے:

جہنم کی ایک وادی ہے جس کا نام ”وَیل“ ہے، اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں۔ یہ ان لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو نماز میں سستی کرتے اور وقت کے بعد قضا کر کے پڑھتے ہیں، مگر یہ کہ وہ اپنی کوتاہی پر نادم ہوں اور بارگاہِ خداوندی میں توبہ کریں۔ (الکبائر للذہبی، ص: 19)

نماز چھوڑنا جہنم میں جانے کا سبب ہے

اللہ پاک قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

مَا سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ (المدثر: 42-43)

ترجمۂ کنزُ الایمان: تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی؟ وہ بولے: ہم نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے۔

تفسیر صِراطُ الجنان میں ہے:

ایمان والے آخرت میں باغوں میں ہوں گے، اور جہنم میں داخل ہونے والے مومن اس سے نکل جائیں گے۔ تو جنتی، کافروں سے ان کا حال پوچھیں گے کہ تمہیں کون سی چیز دوزخ میں لے گئی؟ وہ انہیں جواب دیتے ہوئے کہیں گے: ہم دنیا میں نماز پڑھنے والوں میں سے نہیں تھے کیونکہ ہم نماز کے فرض ہونے کا اعتقاد نہیں رکھتے تھے۔ (مدارک، المدثر، تحت الآیۃ: 40-47، ص 1300، 1301)

احادیثِ طیبہ میں موجود تارکِ صلوٰة کی وعیدیں

پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ تَرَكَ الصَّلَاةَ مَتَعَمِّدًا بِلَا عُذْرٍ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، جلد 8، صفحہ 223، حدیث 49)

ترجمہ: جس نے بغیر کسی عذر کے فرض نمازیں چھوڑ دیں تو اس کا عمل ضائع ہوگیا۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:

مَنْ تَرَكَ صَلَاةً عَمْدًا كُتِبَ اسْمُهُ عَلَى بَابِ جَهَنَّمَ (حلیۃ الاولیاء، ج 8، ص 992، حدیث: 1059)

ترجمہ: جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ دیتا ہے، اس کا نام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جائے گا، جس سے وہ داخل ہوگا۔

ایک روایت میں ہے:

يُؤتَى بِتَارِكِ الصَّلَاةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَكْتُوبًا بَيْنَ عَيْنَيْهِ ثَلَاثُ سُطُورٍ: السَّطْرُ الْأَوَّلُ: يَا مُضَيِّعَ حُقُوقِ اللَّهِ، السَّطْرُ الثَّانِي: خَاصَمَهُ اللَّهُ، السَّطْرُ الثَّالِثُ: كَمَا ضَيَّعْتَ حَقَّ اللَّهِ فِي الدُّنْيَا، فَأَنْتَ الْيَوْمَ مِنْ رَحْمَتِهِ يَائِسٌ۔ (الزواجر عن اقتراف الكبائر، ج1، ص 296)

ترجمہ: قیامت کے دن نماز چھوڑنے والے کو اس حال میں لایا جائے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان تین سطریں لکھی ہوں گی: پہلی سطر: اے اللہ کے حقوق ضائع کرنے والے! دوسری سطر: اللہ نے اس سے دشمنی کی۔ تیسری سطر: جس طرح تو نے دنیا میں اللہ کے حق کو ضائع کیا، آج تو اس کی رحمت سے مایوس ہے۔

اللہ ربّ العالمین کی بارگاہ میں دعا ہے: مولا تعالیٰ ہم سب کو نماز کی پابندی کی توفیق عطا فرمائے اور نماز چھوڑنے سے ہم سب کی حفاظت فرمائے۔ آمین۔

1 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں