عنوان: | بری نظر والے تیرا منہ کالا |
---|---|
تحریر: | ابو تراب سرفراز احمد عطاری مصباحی |
یہ جملہ آپ نے سنا یا کہیں لکھا دیکھا ہوگا۔ شاید اس سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس سے نظر نہیں لگتی۔ خیر، لگتی ہے یا نہیں، میں اس سے متعلق کچھ نہیں کہنا چاہتا۔
البتہ یہاں غور یہ کرنا ہے کہ ہم دوسروں کی بری نظر سے بچنے کے طرح طرح کے طریقے اپناتے ہیں اور اپنانے بھی چاہییں، لیکن ہماری بری نظر کسی کو نہ لگے، کیا کبھی ہم نے اس کی کوشش کی؟
بلکہ ہماری بری نظر نہ جانے کتنوں کو لگ جاتی ہوگی اور اس کی وجہ سے کیا کیا نقصان بھی ہو جاتا ہوگا۔
جہاں تک میں سمجھ سکا ہوں، نظر کے اچھی یا بری ہونے کا تعلق کچھ حد تک بندے کے اپنے اعمال سے بھی ہے۔ اگر اس کے اعمال اچھے ہیں، تو اس کی نظر بھی اچھی ہوگی، جس پر پڑے اس میں نیکیوں کا شوق پیدا ہو جائے، اسے رب کی یاد آئے۔
اور اگر کسی کے اعمال برے ہیں، تو اس کی نظر بھی بری ہو سکتی ہے۔ وہ اگر کسی پر پڑ جائے تو ممکن ہے اس کے معاملات خراب ہو جائیں۔
یہاں ہمیں کسی اور پر کچھ سوچنے کے بجائے اپنا محاسبہ کرنا چاہیے: کہیں ایسا تو نہیں کہ میرے غیر مناسب معمولات و عادات کی وجہ سے میری نظر بری ہو گئی ہو، جس پر پڑ رہی ہو اس کے معاملات میری وجہ سے خراب ہو رہے ہوں؟
مزید یہ سمجھ میں آتا ہے کہ ہمیں نیکوں کی صحبت میں رہنا چاہیے تاکہ ان کی اچھی نظر پڑتی رہے اور بروں کی صحبت سے بچنا چاہیے کہ کہیں نظر نہ لگ جائے۔
شاید ہم نے نظر لگنے کو فقط بیماری سے ہی جوڑ رکھا ہے۔ چلیں بیماری سے ہی جوڑیں، مگر بیماری روح کو بھی تو لگ جاتی ہے، جس کی وجہ سے نیکیوں میں دل نہیں لگ پاتا، نیکیاں کرتے ہوئے وسوسے زیادہ آنے لگتے ہیں، دل اچاٹ رہتا ہے۔
الحاصل، دو چیزیں قابلِ توجہ و قابلِ عمل ہیں:
ہم اپنے اعمال اچھے رکھیں: تاکہ ہماری نظر کسی کو لگے تو اچھی نظر لگے، اور ہماری بری نظر کے شر سے دوسرے محفوظ رہیں۔
دوسروں کی نظر سے خود کو محفوظ رکھیں: بالخصوص ان لوگوں کی نظر سے جو گناہوں بھرے معاملات میں پڑے ہوتے ہیں، یعنی ان کی صحبت سے بچیں تاکہ روح بیمار نہ ہو جائے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں دوسروں کی بد نظری سے محفوظ رکھے اور ہمیں بری نظر والا ہونے سے بچائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
مضمون نگار کئی کتابوں کے مصنف اورجامعۃ المدینہ فیضان مخدوم لاہوری، موڈاسا کے استاذ ہیں۔ {alertInfo}
آمین یا رب العالمین
جواب دیںحذف کریںرب کریم عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین