✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

چلتا ہوا قلم ہے کہ دھارا رضا کا ہے

عنوان: چلتا ہوا قلم ہے کہ دھارا رضا کا ہے
تحریر: مفتی بلال رضا عطاری مدنی کانپور

ایک سنی صحیح العقیدہ شخص نے‌ ہمارے‌ آقا، سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تمام انبیاء ومرسلین علیہم السلام سے افضل ہونے کے بارے میں سوال کیا، اور لکھا: ”یہاں کوشش کی، قرآن وحدیث میں دلیل نہ پائی“۔

اعلیٰ حضرت رحمۃ الله عليہ نے اس پر دلائل کے دریا بہاتے ہوئے رسالہ ”تجلي اليقين بأنّ نبينا سيد المرسلين“ تحریر فرمایا، جس کے شروع میں آپ فرماتے ہیں:

فقیر کو جہاں ایسے صریح مسئلے پر طلب دلیل نے تعجب دیا، وہاں اس کے ساتھ ہی طرز سوال کو دیکھ کر یہ شکر بھی کیا کہ الحمدللہ عقیدہ صحیح ہے، صرف اطمینان خاطر کو خواہش توضیح ہے، مگر اس لفظ نے بیشک حیرت بڑھائی کہ قرآن وحدیث میں دلیل نہ پائی۔

سبحان اللہ مسئلہ ظاہر، دلیلیں وافر، آیتیں متکاثر، حدیثیں متواتر۔ پھر سائل ذی علم ہو تو اطلاع نہ ملنے کی کیا صورت۔ اور جاہل بے علم ہو تو اپنے نہ پانے کی بیجا شکایت۔ فقیر غفراللہ تعالی لہ نے مسئلہ تفضیل حضرات شیخین رضى الله عنہما میں دلائل جلائل قرآن وحدیث سے جو اکثر بحمداللہ استخراج فقیر ہیں نوے 90 جز کے قریب ایک کتاب مسمّی بہ ”منتھی التفصیل لمبحث التفضیل“ لکھی، جس کے طول کو ممل خواطر سمجھ کر ”مطلع القمرین فی ابانۃ سبقۃ العمرین“ میں اس کی تلخیص کی، پھر کہاں وہ بحث متناہی المقدار اور کہاں یہ بحر ناپیدا کنار۔ الله الله العظمة لله!

بلامبالغہ اگرتوفیق مساعد ہو اس عقیدے کی تحقیق مجلدات سے زائد ہو،مگر بقدرحاجت ووقت فرصت، قلب مؤمن کی تسکین وتثبیت اورمنکر بدباطن کی تحزین وتبکیت کو صرف دس آیتوں اورسو حدیثوں پر اقتصار مطلوب۔ (رسائل رضویہ ج: ٣٢ ص: ٤٧، امام احمد رضا اکیڈمی)

سینکڑوں دلائل دینے کے بعد اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے رسالے کے آخر میں آپ نے فرمایا:

الحمدللہ! کہ کلام اپنے منتہىٰ کو پہنچا، اور دس آیتوں سو حدیثوں کا وعدہ بہ نہایت آسانی بہت زیادہ ہو کر پورا ہوا اس رسالہ میں قصدا استیعاب نہ ہونے پر خود یہی رسالہ گواہی دے گا کہ تیس سے زائد حدیثیں مفید مقصد ایسی ملیں گی جن کا شمار ان سو میں نہ کیا۔ تعلیقات تو اصلا تعداد میں نہ آئیں۔ اور ہیکل اول میں بھی زیر آیات بہت حدیثیں مثبت مراد گزریں، انہیں بھی حساب سے زیادہ رکھا۔ (رسائل رضویہ ج: ٣٢ ص: ١٩٣، امام احمد رضا اکیڈمی)

اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے قلم کی برق رفتاری تو یہ تھی کہ ایک مہینے میں کئی کئی کتابیں تصنیف فرما دیا کرتے تھے۔ چناں چہ 1307ھ میں ”سبحان السبوح“ نامی رسالہ تصنیف فرمایا، جس کے آخر میں آپ لکھتے ہیں: للہ الحمد آج اس مبارک رسالے سے علوم دینیہ میں تصنیفِ فقیر نے 100 کا عدد کامل پایا۔‌ ملخصا (فتاویٰ رضویہ ج: 15، ص: 449)

پھر ٹھیک نو برس کے بعد اس تعداد میں 80 کتب کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ 1316ھ میں تصنیف کردہ رسالہ مبارکہ ”الوفاق المتین“ میں فرماتے ہیں: الحمدللہ آج اس رسالے سے تصنیفِ فقیر کا عدد 180 ہوا۔ اکرم الاکرمینن عزوجل قبول فرمائے اور فقیر حقیر و اہل سنت کے لیے دارین میں حجت نجاتِ بنائے۔ آمین (فتاویٰ رضویہ ج: 9، ص: 945)

آخری عمر میں تو امام اہل سنت رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا قلم ایسی روانی سے چلتا تھا جس کا کوئی جواب نہیں۔ بیماری کی حالت میں بھی اوسطا 10 دن میں ایک رسالہ تحریر فرما دیتے تھے۔ جی ہاں! جب اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالی علیہ 29 شعبان 1339ھ/ 1921ء کو علالت کی وجہ سے بھوالی (ہند) میں استراحت (آرام) کے لیے گئے، تو ایک ماہ 26 دن بعد ذی قعدہ 1339ھ/ 1921ء کو علامہ قاضی غلام یاسین ڈیروی رحمۃ اللہ علیہ کے نام ڈیرہ غازی خان (پنجاب / پڑوسی ملک) ایک خط میں لکھتے ہیں: یہاں آ کر بھی پانچ رسائل تصنیف ہو چکے ہیں اور چھٹا زیر تصنیف ہے۔ ملخصا (محدث بریلوی، ص: 97)

اس قدر برق رفتاری کے باوجود آپ کی تحریری سلاست کا عالم یہ تھا کہ پڑھنے والوں کا لطف دوبالا ہو جائے۔ اس کا اندازہ فتاویٰ رضویہ پڑھنے والوں کو بخوبی ہے۔ جس کی ایک جھلک آپ بھی ملاحظہ کریں، چناں چہ فتاویٰ رضویہ شریف میں آپ فرماتے ہیں:

حضور پرنور سید عالم ﷺ کا افضل المرسلین وسید الاولین والآخرین ہونا قطعی ایمانی، یقینی، اذعانی، اجماعی، ایقانی مسئلہ ہے جس میں خلاف نہ کرے گا مگر گمراہ بد دین بندہ شیاطین والعیاذ باللہ رب العلمین۔ کلمہ پڑھ کر اس میں شک عجیب ہے، آج نہ کھلا تو کل قریب ہے، جس دن تمام مخلوق کو جمع فرمائیں گے، سارے مجمع کا دولھا حضور کو بنائیں گے، انبیاے جلیل تاحضرت خلیل سب حضور ہی کے نیاز مند ہوں گے، موافق ومخالف کی حاجتوں کے ہاتھ انہیں کی جانب بلند ہوں گے، انہیں کا کلمہ پڑھا جاتا ہوگا، انہیں کی حمد کا ڈنکا بجتا ہوگا، جو آج بیاں ہے کل عیاں ہے، اس دن جو مومن ومقر ہیں نور بار عشرتوں سے شادیاں رچائیں گے۔ الحمدللہ الذی ھدنا لھذا. (فتاویٰ رضویہ ج: ١٩ ص: ٤٢، امام احمد رضا اکیڈمی)

اللہ تعالیٰ امام اہل سنت سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے قلم کا صدقہ عطا فرمائے۔ آمین

مضمون نگار دار الافتاء اہل سنت انڈیا میں فقہ و افتاء کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔ {alertInfo}

1 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں