✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

چھوٹے ہمیشہ اپنے بڑوں سے سیکھتے ہیں

عنوان: چھوٹے ہمیشہ اپنے بڑوں سے سیکھتے ہیں
تحریر: ریحان علی قادری

بچے اپنی زندگی کی شروعات میں ایک خالی تختی کی طرح ہوتے ہیں، اور ان پر جو کچھ لکھا جاتا ہے، وہ ان کی شخصیت کا حصہ بن جاتا ہے۔ ان کی عادتیں اور سوچ زیادہ تر ان کے آس پاس کے لوگوں، خاص طور پر والدین، اساتذہ، اور دیگر قریبی بڑوں سے متاثر ہوتی ہیں۔ بچے صرف الفاظ نہیں سیکھتے بلکہ اپنے ماحول سے رویے، عادات اور اخلاقیات بھی اپناتے ہیں۔

والدین اور اساتذہ بچوں کے پہلے استاد ہوتے ہیں۔ بچے بڑوں کے ہر عمل اور بات کو غور سے دیکھتے اور سنتے ہیں۔ ان کی شخصیت زیادہ تر اس بات پر بنتی ہے کہ وہ اپنے آس پاس کے بڑوں کو کیسے دیکھتے ہیں اور ان کے ساتھ کیسا سلوک ہوتا ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ”چھوٹے ہمیشہ اپنے بڑوں سے سیکھتے ہیں“۔

بچپن کی یہ سیکھنے کی عمر بہت نازک ہوتی ہے، کیونکہ اس وقت بچے جو کچھ دیکھتے یا سنتے ہیں، وہ ان کے دماغ پر گہرا اثر چھوڑتا ہے۔ اگر بچے اپنے والدین کو محبت، ایمانداری اور ذمہ داری کے ساتھ زندگی گزارتے دیکھیں، تو وہ بھی ان خوبیوں کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن اگر وہ اپنے بڑوں کو جھوٹ بولتے یا بدتمیزی کرتے دیکھیں، تو وہ ان نیگیٹیو رویوں کو بھی اپنا سکتے ہیں۔

بڑوں کے رویے کا اثر

بڑوں کا ہر عمل بچوں کے لیے ایک سبق ہوتا ہے۔ والدین، اساتذہ، اور قریبی افراد بچوں کی عادات اور کردار کو بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر بڑے اچھا رویہ اختیار کریں، تو بچے بھی انہی اچھائیوں کو اپناتے ہیں۔

والدین کی عادتیں خاص طور پر بچوں کو زیادہ متاثر کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر والدین وقت کی پابندی، ایمانداری، اور دوسروں کی مدد کا مظاہرہ کریں، تو بچے بھی جلدی ان عادتوں کو اپنا لیتے ہیں۔ لیکن اگر والدین غصے میں بدتمیزی کریں یا جھوٹ بولیں، تو یہ چیزیں بھی بچے سیکھ سکتے ہیں۔

اساتذہ کا کردار بھی بہت اہم ہے۔ ایک اچھا استاد نہ صرف تعلیمی اصول سکھاتا ہے بلکہ بچوں کو عملی زندگی کے اصول بھی بتاتا ہے۔ اگر استاد ایمانداری، محنت اور محبت کا مظاہرہ کرے، تو بچے بھی ان عادتوں کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

مذہبی، اخلاقی اور سماجی تربیت

بچوں کی اچھی تربیت کے لیے ضروری ہے کہ انہیں بچپن سے ہی دین کی تعلیمات اور اچھے اخلاق سکھائے جائیں۔ مذہب بچوں کو اچھائی اور برائی میں فرق سکھاتا ہے۔ اگر والدین اور اساتذہ بچوں کو نماز، سچائی اور دوسروں کی مدد جیسی چیزیں سکھائیں، تو بچے بھی ان باتوں کو اپنی زندگی کا حصہ بناتے ہیں۔

اسی طرح اخلاقیات اور سماجی رویے بھی بچوں کی شخصیت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر بچے اپنے بڑوں کو دوسروں کے ساتھ عزت اور محبت سے پیش آتے دیکھیں، تو وہ بھی ان عادتوں کو اپناتے ہیں۔

خلاصہ

”چھوٹے ہمیشہ اپنے بڑوں سے سیکھتے ہیں“ یہ بات حقیقت ہے۔ اگر ہم بچوں کے لیے اچھے اعمال اور مثبت رویے کی مثال قائم کریں، تو وہ نہ صرف اپنی زندگی میں کامیاب ہوں گے بلکہ معاشرے میں بھی اپنا مثبت کردار ادا کریں گے۔

1 تبصرے

  1. بےشک سچ ہے بچے بڑوں سے ہی دیکھتے ہیں
    بچے وہ نہیں کرتے جو ہم اُنہیں کہتے ہیں بلکہ وہ کرتے ہیں جو ہمیں کرتے ہوئے دیکھیے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں