عنوان: | ڈراموں کا سماج پر اثر |
---|---|
تحریر: | سلمیٰ شاھین امجدی کردار فاطمی |
ڈرامہ ہمیشہ تخیل اور افسانوی کرداروں کا مجموعہ ہوتا ہے، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ آج کے سوشل میڈیا کے دور میں مختلف قسم کے ڈرامے ہماری زندگیوں میں بہت تیزی سے شامل ہو چکے ہیں۔
افسوس کا مقام یہ ہے کہ بعض والدین ایمان میں داخل ہونے کے باوجود بھی ایمان کی روشنی سے محروم ہو کر خدا کے خوف سے بے نیاز ہیں اور خود بھی ان ڈراموں کی وبا میں گرفتار ہیں، جو نہ صرف انہیں بلکہ دوسروں کو بھی گمراہی کی دعوت دے رہے ہیں۔
یہ ڈرامے نئی نسل کے ذہنوں پر ایسے گہرے اثرات چھوڑ رہے ہیں کہ وہ اخلاق و معاشرت کے بنیادی اصولوں سے دور ہوتی جا رہی ہیں۔
ڈراموں میں پیش کیے جانے والے تخیلاتی مناظر نوجوانوں کے لیے حقیقت بن جاتے ہیں اور ان کی زندگیوں کا حصہ بن کر ان کے اخلاق و کردار کو متاثر کرتے ہیں۔
پاکستانی ڈراموں کا اثر
پاکستانی ڈرامے آج اس قدر طاقت ور ہو چکے ہیں کہ نسلِ انسانی کی فکری بنیادیں ان سے متاثر ہو رہی ہیں۔ ان ڈراموں میں دکھائے جانے والے خیالات و نظریات کو اپنایا جانے لگا ہے، جس سے معاشرتی بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔
مثلاً، شوہر اور بیوی کے درمیان محبت کو آزمائش میں ڈالنے کی روش عام ہو چکی ہے۔ وقتی طور پر معاملات بہتر نظر آتے ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جھگڑے اور لڑائیاں جنم لینے لگتی ہیں۔ کبھی خاندان والے لڑکی کی بے جا حمایت کرتے ہیں اور کبھی شوہر کی، جس سے رشتے مزید بگڑ جاتے ہیں۔
یہ حقیقت یاد رکھنی چاہیے کہ ڈراموں میں پیش کیے جانے والے تعلقات حقیقی نہیں ہوتے۔ ان کرداروں کے ذاتی رشتے الگ ہوتے ہیں اور ان کے درمیان حقیقی محبت و اعتماد کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ یہ سب صرف جذباتی مناظر ہوتے ہیں، جن کا دائمی محبت یا حقیقی رشتوں سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔
دینی تربیت کی اہمیت
ان نقصانات سے بچنے کے لیے گھروں میں دینی ماحول پیدا کرنا نہایت ضروری ہے تاکہ بچے ان فضولیات سے بچ سکیں اور حرام و حلال، دنیا و آخرت، حقیقی عزت و ذلت کا فرق سمجھ سکیں۔
شادی سے پہلے بچوں کو زندگی گزارنے کے اصول سکھائے جائیں۔ انہیں صبر و بردباری کا سبق دیا جائے اور نکاح کے مقاصد کو واضح طور پر سمجھایا جائے۔
انہیں بتایا جائے کہ اسلام کے اندر نکاح محض ایک خواہش کی تکمیل کا نام نہیں بلکہ ایک عظیم ذمہ داری اور امانت ہے، جس کی بنیاد اللہ و رسول ﷺ کی تعلیمات پر رکھی گئی ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي۔ (سنن ابن ماجہ: نمبر 1846)
ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
نکاح میری سنت ہے، پس جس نے میری سنت سے منہ موڑا، وہ مجھ سے نہیں۔
اللہ ہمیں ڈراموں کے فتنوں سے محفوظ رکھے اور حقیقت کو تسلیم کرنے والا بنائے۔ آمین۔
مضمون نگار رضویہ اکیڈمی للبنات ابراہیم پور، ضلع اعظم گڑھ (یوپی) کی فاؤنڈر و صدر المعلمات اور خواتین اصلاح امت ٹیم کی صدر ہیں۔ {alertInfo}