عنوان: | دل کا یقین |
---|---|
تحریر: | مفتیہ رضیؔ امجدی غفر لھا |
دل کا یقین رنگ لائے بغیر نہیں رہتا
اسلام و ایمان کی طاقت صدیوں سے باطل پرستوں کی بیخ کنی کرتی آرہی ہے۔ ایمان کی طاقت کے آگے ساری قوتیں مغلوب ہو کر رہ گئیں اور آج بھی اسلام نے باطل پرستوں کا پنجہ موڑ کر اپنی طاقت و قوت کا لوہا منوا لیا۔
مالی لحاظ سے اپنے وقت کا عظیم مانا جانے والا ملک جہاں جنگی آلات، ہتھیاروں اور اسلحوں کی کمی نہیں ہے، جس نے اہلِ فلسطین کی رہائش گاہ خصوصاً غزہ، حماس کو تہس نہس کر کے رکھ دیا، ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے، انہیں ظلم و جبر کی چکی میں پیسا، اور بیس جنوری تک غزہ کو آتشی حملوں سے جہنم بنانے کی دھمکی دی۔
مگر قدرت کا یہ کرشمہ بھی چشمِ عبرت سے دیکھنے کے لائق ہے کہ غزہ کو جہنم بنانے کی دھمکی دینے والے خود عذابِ آتش کی زد میں آگئے، اپنے ہی ملک میں بلا خیز قیامت کا مشاہدہ کیا، اور اہلِ فلسطین کے عزم و استقلال اور یقین کے آگے گھٹنے ٹیک دیے۔
تو کون ہے جو دینِ الٰہی کا پرچم خم کر سکے؟ بے شمار قربانیاں دینے اور ہزاروں تیروں کے زخم کھانے کے بعد بالآخر فلسطینی مسلمانوں کے صبر و شکر کا اجر و صلہ نصرتِ ایزدی کی صورت میں انہیں مل گیا اور مددِ الٰہی کی تلوار نے ان کے یقین کی توانائی کو مضبوط و محکم کر دیا۔ ان کے یقین کے چراغوں کی لَو مزید تیز ہو گئی۔
اور ثابت کر دیا کہ دل کے یقین کا سرمایہ انمول اور بے کاٹ ہے اور اس یقین کے آگے دشمن کے ظاہری اسباب و آلات کی کوئی قدر و قیمت نہیں۔ دل کا یقین اگر سلامت ہے تو مردِ مومن ساری کائنات فتح کر سکتا ہے اور اہلِ فلسطین نے اس کا مستحکم ثبوت پیش کر دیا۔
فلسطینی مسلمانوں کی پیشانی سے یقین کا نور بالکل واضح و عیاں ہے، نیز دوسری طرف غیبی امداد اور چارہ گری کا تماشا بھی ساری کائنات نے دیکھا۔
اہلِ فلسطین کے عزم و استقلال، جرأت و ہمت اور صبر و شکر کے جذبے کو سلام پیش کرتی ہوں۔
كُلَّمَاۤ اَوْقَدُوْا نَارًا لِّلْحَرْبِ اَطْفَأَهَا اللّٰهُۙ (المائدہ: 64)
ترجمۂ کنزالایمان: جب کبھی لڑائی کی آگ بھڑکاتے ہیں اللہ اُسے بجھا دیتا ہے۔
اللہ ہمارے دلوں کو بھی نورِ یقین سے منور فرمائے۔ آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم۔
بے شک
جواب دیںحذف کریں