✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

دور حاضر کی جوان لڑکیاں

عنوان: دور حاضر کی جوان لڑکیاں
تحریر: مولانا احمد رضا مصباحی بھوجپور

یوں تو آج جس قدر ناانصافی عورت کے ساتھ اس سماج نے کی ہے، وہ کسی پر مخفی نہیں ہے، کیونکہ جس تیزی کے ساتھ اس معاشرے کو یورپ کے کلچر کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، وہ اس معاشرے کے لیے زہرِ قاتل سے کم‌ نہیں ہے۔

اتفاق ایسا ہوا کہ جب میں اپنے علاقے کے بس اڈے پر پہنچا تو دیکھ کر بڑی بےچینی سی ہوئی کہ کچھ جوان لڑکیاں، جن کی عمر تقریباً 15 سے 20 کے بیچ ہوگی یا اس سے کچھ زائد، بس کے انتظار میں کھڑی تھیں۔ ان میں سے کچھ تو پینٹ شرٹ میں تھیں اور ایک لڑکی برقع میں فون پر کسی سے بات کر رہی تھی۔

تبھی دو لڑکے، جو انہی کے ساتھ بس کا انتظار کر رہے تھے، ان کے قریب ہو کر خوب ہنسی مذاق کر رہے تھے۔ ان کی باتوں سے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ وہ کسی کالج میں ایک ساتھ پڑھتے ہوں گے۔ اسی وجہ سے اتنا زیادہ قرب اور اختلاطِ عام تھا۔

ان کے ہنسی مذاق سے مجھے بڑی شرم محسوس ہوئی کہ آج مسلم لڑکیاں کس طرف جا رہی ہیں! انہیں تو فاطمۃ الزہرا کی کنیز بننا تھا، انہیں تو حضرت عائشہ کا کردار اختیار کرنا تھا، انہیں تو اُمُّ الخیر فاطمہ بننا تھا، جو اس دنیا کو پھر سے غوثِ اعظم عطا کرتی، انہیں تو بی بی سیدہ ماہِ نور بننا تھا، جو پھر سید معین الدین چشتی جیسی ہستی کو جنم دیتی، انہیں تو ستُّ الملک خاتون بننا تھا، جو پھر سے صلاح الدین ایوبی جیسے مجاہد کو پیدا کرتی۔

لیکن افسوس! اس مسلم معاشرے کی بیٹیوں پر کہ ان کی روش انہیں کہاں لے جا رہی ہے؟

جب یہ خود بھی جہنم‌ کے راستے پر چل رہی ہیں تو ان کی اولاد بھی ڈسکو ڈانسر سے کم‌ نہیں ہوگی!

بہرحال، ایک وہ لڑکی جو آج بظاہر برقع میں ہے، لیکن اس کی ذہنیت بھی برقع کے اندر اسی طرح کی پروان چڑھ چکی ہے، جیسی اس کی سہیلیوں کا پہناوا اور ان کی چال ڈھال ظاہر کر رہی تھی۔

ان کا آزادانہ خیال ہی انہیں غیروں کے ساتھ شادی کرنے اور ان کے ساتھ رہنے پر مجبور کر دیتا ہے، اور ان کا حشر دنیا میں لوگوں کے سامنے واضح ہے۔

کبھی صندوق میں ٹکڑے ملتے ہیں، کبھی فریج میں، اور کبھی ندی، تالاب سے ان کی لاشیں برآمد‌ ہوتی ہیں۔

نہ خدا ہی ملا نہ وصالِ صنم
نہ اِدھر کے ہوئے نہ اُدھر کے ہوئے

رہے دل میں ہمارے یہ رنج و اَلَم
نہ اِدھر کے ہوئے نہ اُدھر کے ہوئے

خدارا! آج اپنی بچیوں کو اس ماحول سے بچا لو، جس کی وجہ سے کل آپ کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ بات جگ روشن ہو چکی ہے کہ ہمارا دشمن منظم طریقے پر ہماری بچیوں، ہماری بہنوں کی عزت کا سودا کر چکا ہے۔ وائرل ویڈیوز میں آپ نے بھی سنا اور دیکھا ہوگا، جس میں ایک مسلم بیٹی کی قیمت دو سے تین لاکھ طے کر چکا تھا اور بول رہا تھا: "ایک مسلم لڑکی سے شادی کرو، دو لاکھ ملے گا" وغیرہ وغیرہ۔

اللہ پاک خوب جاننے والا ہے کہ کس طرح کی پلاننگ کی جا چکی ہے! اس لیے اپنی ذمہ داری کو پہچانتے ہوئے اس معاشرے کو بدلنے کی کوشش کرو۔

نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندی مسلمانوں
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں

مضمون نگار جامعہ تعلیم القرآن بھوجپور مرادآباد کے پرنسپل ہیں۔ {alertInfo}

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں