✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

فرماں بردار بیٹا اور موسیٰ علیہ السلام

عنوان: فرماں بردار بیٹا اور موسیٰ علیہ السلام
تحریر: مولانا افروز قادری چریا کوٹی
پیش کردہ: عالمہ صائمہ عطاریہ ضیائیہ

حکایتوں میں آتا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنے رب سے جنت میں اپنے رفیق کی زیارت کی درخواست کی۔

اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی فرمائی:

یا موسی، انطلق إلى مدينة كذا وكذا، فإنك ترى رفيقك في الجنة.

ترجمہ: اے موسیٰ! فلاں شہر میں جاؤ، وہاں تم اپنے جنتی ساتھی کو دیکھو گے۔

چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اس شہر کی طرف روانہ ہوئے اور وہاں پہنچ کر ایک نوجوان سے ملاقات ہوئی۔ وہ نوجوان بہت تپاک سے ملا اور سلام عرض کیا۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: اے بندۂ خدا! تم پر بھی سلام ہو۔ کیا میں آج رات تمہارا مہمان بن سکتا ہوں؟

نوجوان نے عرض کیا: اے محترم! اگر آپ شب گزارنے پر راضی ہیں، تو خوش آمدید! میرے پاس جو کچھ ہے، اس کے ذریعے میں آپ کی میزبانی کروں گا۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: میں تمہارے پاس جو کچھ بھی ہے، اس پر راضی ہوں۔

یہ نوجوان پیشے کے اعتبار سے قصاب تھا۔ اس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو عزت و احترام کے ساتھ اپنی دکان پر بٹھایا اور گوشت کی خرید و فروخت سے فارغ ہو کر انہیں اپنے گھر لے گیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دیکھا کہ وہ نوجوان جب بھی چربی اور بھیجا دیکھتا، اسے الگ کر دیتا تھا۔

جب گھر واپسی کا وقت آیا تو اس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ہاتھ پکڑا اور اپنے گھر لے گیا۔ وہاں پہنچ کر اس نے چربی اور بھیجے کو پکایا، پھر ایک ٹوکری کو نہایت آہستہ سے نیچے اتارا، جس میں ایک بوڑھا شخص تھا، جس کی دونوں ابروئیں بڑھاپے کے باعث آنکھوں پر ڈھلک آئی تھیں۔

نوجوان نے بوڑھے کو آہستہ سے ٹوکری سے نکالا، اس کا چہرہ اور لباس دھویا، ٹوکری کو دھونی دے کر خوشبودار کیا، پھر بوڑھے کو وہی لباس پہنا دیا۔ اس کے بعد اس نے روٹی کوٹ کر باریک کی اور اس میں چربی اور بھیجا ملا کر بوڑھے کو کھلایا پلایا۔

بوڑھے نے دعا دی:

يا ولدي، لا خيب الله سعيك معي، و جعلك رفيقا لموسى بن عمران في الجنة.

ترجمہ: اے میرے بیٹے! اللہ تعالیٰ تیرے اس عمل کو ضائع نہ کرے اور تجھے جنت میں موسیٰ بن عمران کا رفیق بنائے۔

پھر نوجوان نے ایک اور ٹوکری کو اتارا، جس میں ایک ضعیفہ (بوڑھی عورت) تھی۔ اس نے اس بوڑھی عورت کے ساتھ بھی ویسا ہی معاملہ کیا جیسا بوڑھے کے ساتھ کیا تھا۔

بوڑھی نے خوش ہو کر دعا دی:

الحمد لله يا ولدي، الذي لا خيب الله سعيك معي، وجعلک رفیق موسیٰ بن عمران في الجنة.

ترجمہ: الحمدللہ! اے میرے نورِ نظر! اللہ تیرے احسانات کو ضائع نہ کرے اور تجھے جنت میں موسیٰ بن عمران کا رفیق بنائے۔

اس کے بعد نوجوان نے دونوں کو دوبارہ ان کی جگہ پر رکھا۔

یہ دیکھ کر حضرت موسیٰ علیہ السلام وہاں سے خاموشی سے نکل آئے۔ نوجوان ان کے پیچھے دوڑا اور کھانے کی دعوت دی۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا:

میرے دوست! مجھے تیرے کھانے کی حاجت نہیں۔ درحقیقت، میں نے اللہ تعالیٰ سے جنت میں اپنے رفیق کو دیکھنے کی دعا کی تھی، اور اللہ تعالیٰ نے مجھے وحی فرمائی کہ وہ تو تم ہو!

یہ سنتے ہی نوجوان بے ہوش ہو کر گر پڑا۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام اس کے والدین کے پاس گئے اور انہیں خوشخبری دی کہ ان کی دعائیں اللہ تعالیٰ نے قبول فرما لی ہیں۔ یہ سن کر والدین نے ایک گہری سانس لی اور دونوں کی روح بیک وقت پرواز کر گئی۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ان کی تجہیز و تکفین کی اور ان کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔ کچھ دن بعد وہ نوجوان بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی صحبت میں رہ کر داعیٔ اجل کو لبیک کہہ گیا۔ اللہ ان سب سے راضی ہو!

پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی فرمائی:

یا موسى، من بر والديه فليس له عندي جزاء إلا الجنة ، ومن لم يبر والديه فليس له عندي جزاء إلا النار.

ترجمہ: اے موسیٰ! جو شخص اپنے والدین کا فرماں بردار ہو، اس کی جزا میرے نزدیک جنت کے سوا کچھ نہیں۔ اور جو ان کی نافرمانی کرے، اس کی سزا میرے ہاں جہنم کے سوا کچھ نہیں۔

اس واقعے سے ہماری نوجوان نسل کے لیے کئی قیمتی اسباق حاصل ہوتے ہیں:

والدین کی خدمت کرنا کتنی بڑی نعمت اور سعادت ہے ۔یہ حکایت واضح کرتی ہے کہ والدین کی خدمت دنیا اور آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔ نوجوان کو جنت میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی رفاقت کا شرف صرف اس لیے ملا کہ وہ اپنے بوڑھے ماں باپ کی دل و جان سے خدمت کرتا تھا۔ اور اخلاص و محبت کے ساتھ کرتا تھا اسی اخلاص و محبت اور خدمت کا صلہ اللہ رب العزت نے اس کو اس طرح عطا فرمایا کہ اس کے بوڑھے والدین کی دعا کو قبول فرما کر اس کو جنت میں موسیٰ علیہ السّلام کا رفیق بنا دیا۔

نوجوان نے اپنے والدین کی خدمت صرف فرض سمجھ کر نہیں، بلکہ محبت، عاجزی اور خلوص کے ساتھ کی۔یہ واقعہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ کسی بھی نیک عمل کی اصل قیمت نیت اور اخلاص سے ہوتی ہے۔

والدین کی دعائیں زندگی بدل دیتی ہیں والدین جب اپنی اولاد کے لیے دعا کرتے ہیں تو بڑے اخلاص ومحبت کے ساتھ کرتے ہیں اور والدین کے منہ سے نکلی ہوئی دعا کبھی رد نہیں ہوتی اور اٹھے ہوئے ہاتھ میرا رب کبھی نہیں لوٹاتا۔

والدین کی رضا خوشنودی حاصل کرنا اللہ پاک کی رضا خوشنودی حاصل کرنا ہے ۔تو یہی وجہ ہےکہ یہ نوجوان والدین کی دعا سے جنتی بنا۔ آج بھی جو نوجوان والدین کی دعائیں لیتے ہیں، ان کی زندگی برکتوں اور کامیابیوں سے بھر جاتی ہے۔

ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے کہ والدین کے حقوق سب سے زیادہ اہم ہیں ہم اکثر دوسروں کے ساتھ حسنِ سلوک پر توجہ دیتے ہیں، لیکن اصل نیکی وہ ہے جو سب سے پہلے اپنے والدین کے ساتھ کی جائے۔ اسلام میں والدین کی خدمت کو فرض قرار دیا گیا ہے۔

ہمیں ہمیشہ اپنے والدین کے ساتھ نرمی عاجزی اور محبت سے پیش آنا چاہیئے ۔میرے پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اپنے والدین کو اف بھی نہ کہو ۔یہ نوجوان اپنے والدین کے ساتھ نہایت نرمی، محبت اور عاجزی کے ساتھ اپنے والدین کی دیکھ بھال کرتا تھا۔

آج کے دور میں بھی ہمیں چاہیے کہ والدین کے ساتھ نرمی اور ادب سے پیش آئیں، نہ کہ سختی اور بدتمیزی کے ساتھ یاد رکھیں کہ والدین کی ناراضگی اللہ پاک کی ناراضگی ہے۔

یہ حکایت ہمیں سکھاتی ہے کہ ہمیں اپنے والدین کے ساتھ نرمی عاجزی اور محبت کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہیے۔

اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو براہ راست بتایا کہ یہ نوجوان جنت میں ان کا ساتھی ہوگا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کی نیکیاں کبھی ضائع نہیں فرماتا ۔بلکہ اللہ پاک ان کی نیکیوں کوقبول فرما کر ان کو انعام و اکرام سے نوازتا ہے۔

اگر آج کی نوجوان نسل چاہتی ہے کہ وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہو، تو انہیں چاہیے کہ وہ والدین کی عزت کریں، ان کی خدمت کریں، اور ان کی دعائیں لیں۔ والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کریں ۔اور اپنے رب کریم کی رضا و خوشنودی حاصل کریں!

دعا ہے اللہ پاک کی بارگاہ میں کہ اللہ پاک اپنے ہر بندہ کو اخلاص ومحبت کے ساتھ اپنے والدین کاخدمت گزار اور فرمانبردار بنائے۔ آمین یارب العالمین۔ (ماخوذ: ایسے تھے مرے اسلاف: مولانا افروز قادری چریاکوٹی)

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں