عنوان: | فرشتوں کی بولی اور لا اعلم کہنے سے شرم! |
---|---|
تحریر: | محمد رونق علی رضوی |
حافظ الحدیث عامر بن شرجیل متوفی 91ھ، جو امام شعبی کے لقب سے مشہور ہیں، بہت ہی عظیم الشان تابعی محدث ہیں۔
ان کی علمی جلالت اور عظمتِ شان کے لیے یہی کافی ہے کہ امام زہری ببانگ دہل فرمایا کرتے تھے کہ عالمِ حدیث کہلانے کے لیے مستحق صرف چار ہی شخص ہیں: امام شعبی کوفہ میں، حسن بصری بصرہ میں، سعید بن مسیب مدینہ میں، مکحول شام میں۔
امام شعبی اپنی عظمت اور عالمانہ وجاہت کے باوجود بہت ہی متواضع اور منکسر المزاج تھے۔ ایک مرتبہ کسی نے آپ سے کوئی مسئلہ پوچھا تو آپ نے جواب میں لا اعلم فرمایا یعنی ’’میں نہیں جانتا‘‘۔ سائل نے طیش میں آکر کہا کہ تمھیں شرم نہیں آتی کہ فقیہ عراق ہو کر کہتے ہو کہ ’’میں نہیں جانتا‘‘۔
آپ نے نہایت متانت سے جواب دیا کہ میں ایسی بات کہنے سے کیوں شرم کروں گا جس بات کے کہنے سے فرشتے بھی نہیں شرمائے۔
کیا تمھیں معلوم نہیں؟ کہ جب باری تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا: اَنْۢبِـٴُـوْنِیْ بِاَسْمَآءِ هٰۤؤُلَآءِ یعنی ’’تم سب ان چیزوں کے نام بتاؤ‘‘، تو فرشتوں نے بھی تو یہی کہا تھا: لَا عِلْمَ لَنَاۤ اِلَّا مَا عَلَّمْتَنَاؕ یعنی ’’ہم نہیں جانتے بجز ان چیزوں کے جن کا علم تو نے ہمیں دیا ہے‘‘۔
سائل آپ کے جواب سے شرمندہ ہو کر خاموش ہوگیا۔ (روح البیان، ج 3، ص 191)
عالم کو چاہئے کہ جس کا علم نہ ہو، بلا جھجھک اس کے بارے میں یہ کہہ دے کہ ’’مجھے معلوم نہیں‘‘۔
حدیث میں ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أُفْتِيَ بِفُتْيَا غَيْرَ ثَبَتٍ فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَی مَنْ أَفْتَاهُ (سنن ابن ماجہ: 53)
ترجمہ: ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے (بغیر تحقیق کے) کوئی غلط فتویٰ دیا (اور اس نے اس پر عمل کیا) تو اس کا گناہ فتویٰ دینے والے پر ہوگا‘‘۔
اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد ہے: ’’جو شخص بغیر علم کے فتویٰ دیتا ہے اس پر زمین و آسمان کے تمام فرشتے لعنت کرتے ہیں‘‘۔
اور سلف صالحین کا بھی یہی طریقہ ہے۔ چنانچہ ہیثم بن جمیل کا بیان ہے کہ میں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس میں حاضر تھا۔
لوگوں نے آپ سے اس مجلس میں اڑتالیس (۴۸) مسائل دریافت کیے تو آپ نے بتیس سوالوں کے جواب میں یہی فرمایا: لا اعلم یعنی ’’میں نہیں جانتا‘‘۔ سبحان اللہ! (مستطرف، ص 20)
سچ ہے:
موج دریا سے یہ کہتا ہے سمندر کا سکوت
جس کا جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہے
صحیح متّفق ۔جس بات کا علم نہ ہو کیوں کر عالم ہونے کا مظاہرہ کرنا ۔
جواب دیںحذف کریں