✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

غریب شوہر

عنوان: غریب شوہر
تحریر: قاری فرمان رضا بھوجپور

دنیا میں ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی زندگی خوشحال ہو، اور جب بات شادی کی ہو تو لڑکی کے والدین اور خود لڑکی بھی یہی چاہتی ہے کہ اس کا شوہر مالی طور پر مستحکم ہو۔ لیکن بعض اوقات قسمت یا کسی اور وجہ سے شادی کسی ایسے مرد سے ہو جاتی ہے جو غریب ہوتا ہے، اور پھر عورت کو پچھتاوا ہونے لگتا ہے کہ شاید اس کا فیصلہ غلط تھا۔

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی غریب شوہر سے شادی کرنا ایک غلط فیصلہ ہے؟ اور اگر شادی ہو جائے تو کیا اس پر پچھتانا چاہیے؟ قرآن و حدیث اس بارے میں کیا رہنمائی فراہم کرتے ہیں؟

شادی کے لیے مال و دولت کو معیار بنانا

اسلام میں شادی کے لیے مال و دولت کو بنیادی معیار نہیں بنایا گیا۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

وَ اَنْكِحُوا الْاَیَامٰى مِنْكُمْ وَ الصّٰلِحِیْنَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَ اِمَآىٕكُمْؕ اِنْ یَّكُوْنُوْا فُقَرَآءَ یُغْنِهِمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖؕ وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ (النور: 32)

ترجمہ کنز العرفان: اورتم میں سے جو بغیر نکاح کے ہوں اور تمہارے غلاموں اور لونڈیوں میں سے جو نیک ہیں ان کے نکاح کردو۔ اگر وہ فقیر ہوں گے تو اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی کردے گا اور اللہ وسعت والا، علم والا ہے۔

یہ آیت واضح طور پر بتاتی ہے کہ اگر کوئی غریب ہو، تو اس کی غربت شادی کے راستے میں رکاوٹ نہیں بننی چاہیے، کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے اسے رزق عطا کر سکتا ہے۔

یہاں غور کرنے کی بات یہ ہے کہ اگر کوئی عورت غریب شوہر سے شادی کے بعد پچھتاوے کا شکار ہو رہی ہے، تو اسے اس آیت پر غور کرنا چاہیے اور یہ یقین رکھنا چاہیے کہ رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے، اور حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے۔

مال سے زیادہ دینداری کی اہمیت

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: تنكح المراة لاربع: لمالها، ولحسبها، وجمالها، ولدينها، فاظفر بذات الدين تربت يداك. (صحیح بخاری: 5090، صحیح مسلم: 1466)

ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت سے نکاح چار چیزوں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے اس کے مال کی وجہ سے اور اس کے خاندانی شرف کی وجہ سے اور اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے اور تو دیندار عورت سے نکاح کر کے کامیابی حاصل کر، اگر ایسا نہ کرے تو تیرے ہاتھوں کو مٹی لگے گی۔

یہ حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ اگرچہ لوگ شادی کے لیے مال و دولت کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن سب سے زیادہ اہم چیز دین داری ہے۔ اسی طرح، جب ایک عورت کسی مرد سے شادی کرتی ہے، تو اسے بھی یہ دیکھنا چاہیے کہ اس کا شوہر دیندار ہے یا نہیں۔

اگر کوئی عورت صرف دولت کی بنیاد پر شوہر کو پرکھے اور بعد میں غربت کی وجہ سے پچھتائے، تو اسے سوچنا چاہیے کہ کیا اس نے شادی کے وقت دین کو ترجیح دی تھی؟ اگر شوہر نیک اور دیندار ہے، تو اس کی غربت پر صبر کرنا ہی بہتر ہے۔

غربت اور رزق کا تعلق

اسلامی تعلیمات کے مطابق، مال و دولت صرف محنت کا نتیجہ نہیں بلکہ اللہ کی عطا ہے۔

اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:

اِنَّ رَبَّكَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ وَ یَقْدِرُؕ-اِنَّهٗ كَانَ بِعِبَادِهٖ خَبِیْرًۢا بَصِیْرًا (بنی اسرائیل: 30)

ترجمہ کنز العرفان: بےشک تمہارا رب جسے چاہے رزق کشادہ دیتا اور کستا ہے (تنگی دیتا ہے)بےشک وہ اپنے بندوں کو خوب جانتا دیکھتا ہے۔

اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ رزق کا کم یا زیادہ ہونا اللہ کے اختیار میں ہے۔ اگر کسی عورت کا شوہر غریب ہے، تو اسے یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ اللہ کی حکمت کا حصہ ہے اور ہوسکتا ہے کہ اللہ اسے کسی آزمائش میں ڈال کر اس کے لیے بہتر چیز مقدر کر رہا ہو۔

نبی کریم ﷺ اور زہد

ہمارے پیارے نبی ﷺ خود بھی سادگی کی زندگی گزارنے کو پسند کرتے تھے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا، جو کہ سب سے زیادہ محبوب بیٹی تھیں، ان کی شادی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ہوئی، جو اس وقت زیادہ مالدار نہیں تھے۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی زندگی میں مالی تنگی رہی، لیکن اس کے باوجود وہ دونوں خوشحال رہے اور دین پر قائم رہے۔ اگر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم ﷺ کی بیٹی ہو کر غریب شوہر کے ساتھ زندگی گزار سکتی ہیں، تو آج کی عورت کے لیے بھی یہ ممکن ہے کہ وہ صبر اور قناعت کے ساتھ زندگی بسر کرے۔

غریب شوہر سے شادی کے بعد پچھتاوے کی اصلاح

اگر کسی عورت کو اپنے غریب شوہر کے ساتھ زندگی گزارنے میں مشکلات ہو رہی ہیں اور وہ پچھتاوے کا شکار ہے، تو اسے درج ذیل باتوں پر عمل کرنا چاہیے:

صبر اور قناعت اپنائیں

اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:

اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ (البقرہ: 153)

ترجمہ کنز العرفان: بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔

اگر شوہر دیندار، نیک اور محنتی ہے، تو عورت کو صبر اور قناعت سے کام لینا چاہیے اور اللہ سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ ان کے رزق میں برکت ڈالے۔

شوہر کی حوصلہ افزائی کریں

اگر شوہر محنت کرتا ہے لیکن حالات نہیں بدل رہے، تو عورت کو اس کی ہمت بندھانی چاہیے، نہ کہ اسے مزید مایوس کرے۔ ایک نیک بیوی شوہر کی ترقی میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

دعا اور استغفار کو اپنا معمول بنائیں

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

عن ابن عباس، انه حدثه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من لزم الاستغفار، جعل الله له من كل ضيق مخرجا، ومن كل هم فرجا، ورزقه من حيث لا يحتسب. (سنن ابی داؤد: 1518)

ترجمہ: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص استغفار کو لازم پکڑ لے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے اور اسے وہاں سے رزق عطا کرتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا۔

اگر کسی عورت کو غربت کی وجہ سے تکلیف ہو رہی ہے، تو اسے استغفار اور دعا کو اپنا معمول بنا لینا چاہیے، کیونکہ اللہ ہر مشکل کو آسان کر سکتا ہے۔

اگر شوہر لاپرواہ ہو؟

اگر غریب شوہر محنتی ہو، تو بیوی کو صبر کرنا چاہیے، لیکن اگر وہ لاپرواہ، کاہل اور غیر ذمہ دار ہو، تو بیوی کو حق حاصل ہے کہ وہ اس سے بات کرے، اصلاح کی کوشش کرے اور اگر معاملہ بہت خراب ہو، تو خاندان کے بڑوں سے مشورہ کرے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

عبد الله بن عمر يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: كلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته۔ (صحیح بخاری: 893، صحیح مسلم: 1829)

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے ہر شخص نگران ہے، اور ہر نگران سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔

یہ حدیث بتاتی ہے کہ شوہر پر لازم ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھائے۔ اگر شوہر اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا، تو بیوی کو اس پر حکمت اور نرمی کے ساتھ اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے۔

خلاصہ

کیا غریب شوہر سے شادی پر پچھتانا درست ہے؟

اسلامی نقطہ نظر سے، غریب شوہر سے شادی پر پچھتانا درست رویہ نہیں ہے، کیونکہ:

  • مال و دولت زندگی کا اصل معیار نہیں بلکہ دین اور اخلاق اہم ہیں۔
  • اللہ تعالیٰ رزق دینے والا ہے، اور وہ حالات بدل سکتا ہے۔
  • نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام علیہم الرضوان نے سادہ زندگی گزاری اور مال کی پرواہ نہیں کی۔
  • اگر شوہر نیک، محنتی اور دیندار ہے، تو بیوی کو صبر اور قناعت سے کام لینا چاہیے۔
  • اگر شوہر لاپرواہ ہے، تو حکمت اور نرمی سے اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے۔
  • لہذا، غریب شوہر سے شادی پر پچھتانے کے بجائے، اسے اللہ کی رضا سمجھ کر قبول کرنا اور دعا و محنت سے اپنی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش کرنا ہی بہترین راستہ ہے۔
  • مضمون نگار فی الحال بزنس سرگرمیوں میں مصروف اور کئی مدارس میں تدریسی خدمات بھی انجام دے چکے ہیں۔ {alertInfo}

    ایک تبصرہ شائع کریں

    جدید تر اس سے پرانی
    WhatsApp Profile
    لباب-مستند مضامین و مقالات Online
    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
    اپنے مضامین بھیجیں