✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

ہم تحریر کیوں لکھیں؟

عنوان: ہم تحریر کیوں لکھیں؟
تحریر: بنت اسلم برکاتی

اللہ رب العزت نے ہمیں بےشمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ اُنہیں نعمتوں میں سے ایک عظیم الشان نعمت ”قلم“ بھی ہے۔ وہ قلم جو علم کو قید کرنے پر قادر ہے۔ وہی قلم جو دین کی اشاعت کے لیے کارساز ہے۔ وہی قلم جس کی قسم اللہ تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب میں کھائی ہے۔

وَ الْقَلَمِ وَ مَا یَسْطُرُوْنَ (سورۃ القلم:1)

ترجمہ کنزالایمان: قلم اور ان کے لکھے کی قسم۔

اللہ تعالیٰ نے اس امت کو بہت ساری خصوصیات سے نوازا ہے۔ انہیں خصوصیات میں سے ایک خصوصیت تصنیف و تالیف بھی ہے کہ یہ اعزاز جس طرح اس اُمت کو حاصل ہے، سابقہ امتوں کو یہ سعادت حاصل نہ تھی۔

چناچہ حضرت ابو بکر بن عربی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

تصنیف و تالیف کے میدان میں اس اُمت کے مرتبے تک پہلی اُمتوں میں سے کوئی شخص بھی ہرگز نہ تھا، نہ ہی اصول سے مسائل نکلنے اور اس کی چھان بین کرنے میں اس امت کے قدم بقدم چل سکا۔

علامہ عبد الحکیم شرف قادری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

آج کے دور میں لکھنا اور وہ بھی کسی علمی موضوع پر اور عالمانہ انداز میں بہت بڑا مجاہدہ بلکہ جہاد ہے کہ علماء اکثر خطاب کو اختیار کرتے ہیں یا لکھتے بھی ہیں تو ایسے موضوعات پر جن پر پہلے سے کتب لکھی جا چکی ہیں، لکھنے کے لئے نئے نئے موضوعات تجویز کیے جائیں اور خاص طور پر نوجوان نسل کے ذہن کو مطمئن کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ طلبہ کو تعلیم کے ساتھ ساتھ تصانیف کی جانب متوجہ کرنا ضروری ہے اور باقاعدہ تحریری مشقیں کرائی جائیں۔

محدث اعظم پاکستان مولانا سردار احمد قادری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

ہر دن ضرور کچھ نہ کچھ لکھو! خواہ وہ تین سطریں ہوں، اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ روزانہ اس مختصر سی مشق سے ایک دن آپ کی تصنیف کردہ کتاب منظر عام پر آجائے گی، جس سے آپ کو دینی خدمت پر خوشی ہوگی۔

علامہ ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

بندہ کی اولاد ہونی چاہیے جو اس کے بعد ذکر اللہ کرتی رہے اور اسے اجر ملتا رہے یا ایک کتاب تصنیف کر دے کہ عالم کی تصنیف ہمیشہ رہنے والی اولاد ہے اور دوسرے لوگ اس سے نقل کرتے رہتے ہیں، اس طرح مصنف ہمیشہ زندہ رہے گا۔ (کتابوں کے عاشق، ص:46تا50)

یقیناً جس طرح دیگر فنون اپنی مثال آپ ہیں، بالکل اسی طرح فن تحریر بھی اپنی مثال آپ ہے۔ تحریر کے ذریعے انسان فروغِ دین کا کام انجام دے سکتا ہے۔ اپنے خیالات، مشاہدات، تجربات، دوسروں تک منتقل کر سکتا ہے۔ کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ انسان اپنی مکمل بات سامنے والے شخص تک نہیں پہنچا پاتا ہے مگر تحریر کے ذریعے بڑے ہی سہل (آسان) انداز سے پہنچا دیتا ہے۔

دور حاضر میں سوشل میڈیا زور و شور سے عروج پر ہے۔ اس میدان میں تحریر، تصنیف و تالیف کا کام کرنا بے حد آسان ہے۔ انسٹا، واٹساپ، فیسبک، ٹویٹر وغیرہ ایپلیکیشنز پر با آسانی ہم اپنی دینی تحریر بھیج کر تبلیغ دین کا کام انجام دے سکتے ہیں۔ دین دشمن، باطل ادیان کے خلاف اپنے قلم کے ذریعے منھ توڑ جواب دے سکتے ہیں۔

جیسا کہ حضور اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خان بریلوی نے اپنے دور میں بدمذہب، ملحدین، منافقین، ابطال فرقہ کو اپنے قلم کے ذریعے اُن کا پردہ فاش فرمایا۔ حق و باطل کو واضح فرما دیا تھا۔

کلک رضا ہے خنجر خونخوار برق بار

اعداء سے کہ دو خیر منائیں یا شر کریں

جس طرح قلم سے تبلیغِ دین کا کام کیا جاتا ہے، ٹھیک اسی طرح اس کو ذریعہ معاش بھی بنا سکتے ہیں۔ کیوں کہ تحریر ایک باقاعدہ ہنر ہے۔ ذریعہ معاش بنانے کے کئی طریقے ہیں:

مثلاً: کسی اخبار میں رپورٹنگ کرنا، رسالے لکھنا، پروف ریڈنگ کرنا، کالم لکھنا وغیرہ کئی حلال ذرائع سے پیسہ کمایا جا سکتا ہے۔

تحریر لکھنے سے قبل ہمیں اچھی نیتیں اختیار کرنی چاہیے کہ فقط اللہ تعالیٰ اور اُس کے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی خوشنودی حاصل کرنے، تبلیغِ دین کے لیے، حق کلامی کے لیے، کلمۃ اللہ بلند کرنے کے لیے، صدقہ جاریہ کے لیے لکھ رہے ہیں۔

اللہ کریم ہمیں خلوص و استقامت کے ساتھ تحریر لکھنے اور ایک بہترین قلم کار بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں