✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی زوجہ تابعیہ یا نصرانیہ؟

عنوان: حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی زوجہ تابعیہ یا نصرانیہ؟
تحریر: حسین رضا اشرفی مدنی

روافض کا ہمیشہ سے یہ ناپاک طریقہ رہا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مقدس ذوات قدسیہ پر زبان طعن دراز کی جائے، انہیں برا بھلا کہا جائے اور ان کی شخصیات کو مجروح کیا جائے۔

اور بات اگر امیر المومنین خال المسلمین حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی ہو تب تو یہ ناہنجار مغلظات بکتے نہیں تھکتے، اور مسلسل واصل جہنم ہونے کی تیاری میں لگے رہتے ہیں۔

کبھی تو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر براہ راست زبان طعن دراز کی جاتی ہے تو کبھی آپ پر طعن کرنے کے لیے یزید پلید علیہ ما یستحقہ من العزیز کی آڑ لی جاتی ہے اسی طرح کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ محترمہ حضرت میسون بنت بحدل رضی اللہ عنہا نصرانیہ تھیں، اور آپ نے ایک نصرانی عورت سے نکاح کیا۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ اس موڑ پہ ہمارے بعض سنی احباب کو بھی دھوکا ہوا اور انہوں نے بھی سمجھا کہ واقعی حضرت امیر معاویہ کی زوجہ نصرانی تھی۔

ہمارا مقصد انہیں سنی بھائیوں کی غلط فہمی کو دور کرنا ہے۔ یاد رہے کہ میسون بنت بحدل رضی اللہ عنہا عظیم الشان مومنہ بلکہ تابعیہ تھی، اور آپ کے دفاع سے مقصود آپ کی تابعیت اور حضرت امیر معاویہ کی شان صحابیت کا دفاع ہے۔

ورنہ یزید پلید سے ہمیں کوئی ہم دردی نہیں، یزید پلید کے بارے میں ہمارا وہی موقف ہے جو تمام اہل سنت کا ہے کہ یزید ایک انتہائی فاسق وفاجر، ظالم و جابر، مردود و مطرود شخص ہے جس کے فسق پر اہل حق کا اجماع ہے۔

کون میسون بنت بحدل:

حضرت میسون بنت بحدل رضی اللہ عنہا بہت عقلمند، بڑی ہی حسین وجمیل، اور انتہائی دین دار خاتون تھیں، رب کریم نے آپ کو شرف تابعیت سے مشرف فرمایا اور آپ نے حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایات بھی کی ہیں۔

حوالے ملاحظہ فرمائیں:

آپ رضی اللہ عنہا کے ایمان ودانش مندی کے متعلق حافظ ابن کثیر ( متوفی: 774ھ) نے لکھا:

وَكانَتْ حازِمَةً عَظيمَةَ الشَّأْنِ جَمالًا وَرِياسَةً وَعَقْلًا وَدِينًا (ابن کثیر، البداية والنهاية، ج:11، ص 463، دار هجر للطباعة والنشر)

ترجمہ: آپ بڑی دور اندیش، حسن وجمال، ریاست، عقل مندی اور دین میں بڑی شان والی تھی۔

حضرت میسون بنت بحدل رضی اللہ عنہا کی شعر گوئی کے بارے میں امام فن لغت تقی الدین دقیقی ( متوفی: 613 ھ) لکھتے ہیں:

وَلَمْ تَزَلِ العَرَبُ تَصِفُ النِّسَاءَ بِحُسْنِ المَنطِقِ وَتَسْتَمْلِحُ مِنْهُنَّ قَرْضَ الشِّعْرِ وَالقُدْرَةَ عَلَيْهِ، فَمِنْ ذَلِكَ عَمَّاتُ النَّبِيِّ ﷺ وَأَشْعَارُهُنَّ فِي رِثَاءِ عَبْدِ المُطَّلِبِ، وَمِنْهُنَّ مَيْسُونُ بِنْتُ بَحْدَلٍ الكِلَابِيَّةُ۔ (الدقیقي، اتفاق المباني وافتراق المعاني، ص 128، دار عمان، اردن)

ترجمہ: اہل عرب عورتوں کی اچھی گفتگو کی خوبی بیان کرتے اور عورتوں کے شعر گنگنانے اور اس پر قدرت کو اچھا جانتے تھے تو انھیں میں نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھیاں اور ان کے اشعار ہیں جو انھوں نے حضرت عبد المطلب کے وصال پر پڑھا، اور انہیں خواتین میں میسون بنت بحدل بھی ہیں۔

اسی طرح امام خیر الدین زرکلی نے لکھا:

مَيْسُونُ بِنْتُ بَحْدَلٍ شَاعِرَةٌ (مُلْتَقَطًا)۔ (الزركلي، الاعلام للزرکلي، ج: 7، ص: 339، دار العلم)

ترجمہ: میسون بنت بحدل شاعرہ تھیں۔

آپ رضی اللہ عنہا شاعرہ ہونے کے ساتھ ساتھ شرف تابعیت سے بھی مشرف ہیں اور آپ نے اپنے شوہر نامدار حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت بھی کی ہے۔

اس تعلق سے چار حوالے جات ملاحظہ فرمائیں:

(1)۔۔۔ امام ابن عساکر رحمۃ اللہ علیہ ( متوفی: 571ھ) لکھتے ہیں:

فَمَيْسُونُ بِنْتُ بَحْدَلِ بْنِ أُنَيْفِ بْنِ دُلْجَةَ، أُمُّ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، رَوَتْ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ زَوْجِهَا عَنِ النَّبِيِّ ﷺ (مُلْتَقَطًا)۔ (ابن كثير، تاريخ دمشق، ج: 70، ص: 133، دار الفكر بيروت)

ترجمہ: میسون بنت بحدل بن انیف بن دلجہ یزید بن معاویہ کی والدہ نے اپنے شوہر امیر معاویہ بن ابی سفیان سے انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

(2)۔۔۔ اسی طرح مشہور محدث جمال الدین یوسف المعروف سبط ابن جوزی رحمہ اللہ (متوفی 654ھ) لکھتے ہیں:

وَيَزِيدُ أُمُّهُ مَيْسُونُ بِنْتُ بَحْدَلِ بْنِ أُنَيْفِ بْنِ دُلْجَةَ، وَلَدَتْ لَهُ يَزِيدَ وَابْنَةً فَمَاتَتْ صَغِيرَةً، رَوَتْ مَيْسُونُ عَنْ مُعَاوِيَةَ الحَدِيثَ (مُلْتَقَطًا)۔

(يوسف، مرآۃ الزمان لسبط ابن الجوزی، ج: 8، ص: 98 دار الرسالة العالمية)

ترجمہ: اور یزید کی والدہ میسون بنت بحدل بن انیف بن دلجہ ان سے یزید اور ایک لڑکی پیدا ہوئی جو بچپن میں فوت ہو گئی، حضرت میسون بنت بحدل نے امیر معاویہ سے روایت لی ہے۔

(3)۔۔۔ امام ابن عساکر علیہ الرحمہ ایک دوسرے مقام پر فرماتے ہیں:

مَيْسُونُ بِنْتُ بَحْدَلِ بْنِ أُنَيْفِ بْنِ دُلْجَةَ، زَوْجُ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ وَأُمُّ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، رَوَتْ عَنْ مُعَاوِيَةَ، وَرَوَى عَنْهَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، وَكَانَتِ امْرَأَةً لَبِيبَةً۔ (ابن عساكر، تاريخ دمشق، ج: 70، ص: 130، دار الفکر بیروت)

ترجمہ: میسون بنت بحدل بن انیف بن دلجہ جو کہ حضرت امیر معاویہ کی زوجہ اور یزید کی ماں ہیں، انھوں نے امیر معاویہ سے روایت کی، اور ان سے محمد بن علی نے روایت کی، اور یہ عقلمند خاتون تھیں

(4)۔۔۔ امام جرح و تعدیل امام شمس الدین ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

وَأُمُّهُ مَيْسُونُ بِنْتُ بَحْدَلٍ الكِلَابِيَّةُ، رَوَى عَنْ أَبِيهِ۔ (الذهبي، تاريخ الاسلام، ج: 2، ص: 731، دار الغرب الاسلامي)

ترجمہ: اور یزید کی ماں میسون بنت بحدل رضی اللہ عنہا نے اس کے والد ( حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ) سے روایت کی۔

مذکورہ بالا چار حوالوں سے آپ کا تابعیہ ہونا بھی ثابت ہو گیا مگر آپ کے تابعیہ ہونے کو مزید صراحت سے امام صغانی نے بیان کیا ہے، چنانچہ امام رضی الدین صغانی ( متوفی 650ھ) لکھتے ہیں:

وَمَيْسُونُ بِنْتُ بَحْدَلِ بْنِ أُنَيْفٍ، مِنْ بَنِي حَارِثَةَ بْنِ جَنَابٍ، أُمُّ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ، مِنَ التَّابِعِيَّاتِ۔ (الصغاني، العباب الزاخر، ج: 1، ص: 200)

ترجمہ: ميسون بنت بحدل بن انیف یہ قبیلہ بنی حارثہ بن جناب سے ہیں، یزید بن معاویہ کی والدہ ہیں، تابعیات میں سے ہیں۔

امام زبیدی لکھتے ہیں:

مَيْسُونُ بِنْتُ بَحْدَلِ بْنِ أُنَيْفٍ، مِنْ بَنِي حَارِثَةَ بْنِ جَنَابِ بْنِ هَبَلٍ، مِنْ بَنِي كَلْبٍ، أُمُّ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْ أَبِيهِ، وَعَلَيْهِ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى مَا يَسْتَحِقُّ، قَالَ الصَّاغَانِيُّ: وَهِيَ مِنَ التَّابِعِيَّاتِ۔ (الزبيدي، تاج العروس، ج: 16، ص: 529، دار الهداية)

ترجمہ: ميسون بنت بحدل بن انیف یہ قبیلہ بنی حارثہ سے ہیں، یزید بن معاویہ کی والدہ ہیں، اللہ اس کے والد حضرت امیر معاویہ سے راضی ہو اور یزید کو وہ سزا دے جس کا یہ مستحق ہے، امام صاغانی کہتے ہیں یہ تابعیات میں سے ہیں۔

حضرت میسون بنت بحدل رضی اللہ عنہا کی روایت: امام ابو احمد بن عدی جرجانی ( متوفی 365ھ) نے اپنی کتاب الکامل میں آپ سے ایک روایت نقل کی ہے:

عَنْ مَيْسُونَ بِنْتِ بَحْدَلٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: ”سَيَكُونُ قَوْمٌ يُنَالُهُمُ الإِخْصَاءُ فَاسْتَوْصُوا بِهِمْ خَيْرًا“ أَوْ نَحْوَ هَذَا الكَلَامِ۔ (الجرجاني، الكامل في ضعفاء الرجال، ج: 3، ص: 432، دار الكتب العلميه)

ترجمہ: میسون بنت بحدل سے مروی، وہ حضرت امیر معاویہ سے روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عن قریب ایک قوم ہوگی جو اپنی نسل کشی کریں گے تو انہیں خیر کی وصیت کرنا یا اسی کی مثل فرمایا۔

مضمون نگار ماڈل جامعۃ المدینہ دعوت اسلامی ناگپور کے استاد ہیں۔

1 تبصرے

  1. ما شاء اللہ تعالیٰ نئی شخصیت میسون بنتِ بحدل کے متعلق معلومات حاصل ہوئی ۔

    جواب دیںحذف کریں
جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں