عنوان: | حوصلہ بلند کیجیے! کیا آپ معذور ہیں؟ |
---|---|
تحریر: | سلمیٰ شاھین امجدی کردار فاطمی |
اللہ رب العزت نے انسان کو بے شمار صلاحیتوں اور نعمتوں سے نوازا ہے۔ ان میں سب سے بڑی نعمت صحت ہے، مگر اگر کسی انسان کو کسی جسمانی یا ذہنی آزمائش کا سامنا ہو تو کیا وہ اپنی زندگی میں کامیاب نہیں ہو سکتا؟
کیا معذوری انسان کے حوصلے کو پست کر سکتی ہے؟
نہیں! تاریخ گواہ ہے کہ بہت سے ایسے افراد جنہیں لوگ ”معذور“ سمجھتے تھے، انہوں نے اپنے عزم اور ہمت سے دنیا کے دھارے کو بدل کر رکھ دیا۔
معذوری آزمائش یا رحمت؟
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاؕ-لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ عَلَیْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَاۤ اِنْ نَّسِیْنَاۤ اَوْ اَخْطَاْنَا رَبَّنَا وَ لَا تَحْمِلْ عَلَیْنَاۤ اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهٗ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَ لَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖ وَ اعْفُ عَنَّاٙ وَ اغْفِرْ لَنَاٙ وَ ارْحَمْنَاٙ اَنْتَ مَوْلٰىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ۠ (البقرۃ: 286)
ترجمۂ کنز الایمان: اللہ کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتا مگر اس کی طاقت بھر اس کا فائدہ ہے جو اچھا کمایا اور اس کا نقصان ہے جو برائی کمائی اے ربّ ہمارے ہمیں نہ پکڑ اگر ہم بھولیں یا چُوکیں اے رب ہمارے اور ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے ہم سے اگلوں پر رکھا تھا اے رب ہمارے اور ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں سہار نہ ہو اور ہمیں معاف فرما دے اور بخش دے اور ہم پر مِہر کر تو ہمارا مولیٰ ہے، تو کافروں پر ہمیں مدد دے۔
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ انسان پر وہی آزمائش ڈالتا ہے جس کو وہ سہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
معذوری کوئی کمزوری نہیں بلکہ اللہ رب العزت کی طرف سے ایک آزمائش ہے جس کے ذریعے انسان کو اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کا موقع ملتا ہے۔
انبیائے کرام علیہم السلام کی آزمائشیں:
قرآن مجید میں کئی انبیائے کرام علیہم السلام کے ایسے واقعات بیان کیے گئے ہیں جنہوں نے جسمانی آزمائشوں کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھی۔
حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری:
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَ اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ (الأنبیا: 83)
ترجمۂ کنز الایمان: اور ایوب کو جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے تکلیف پہنچی اور تو سب مِہر والوں سے بڑھ کر مِہر والا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور ان کی تکلیف کو دور فرما دیا۔ یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ آزمائشوں میں صبر و دعا کا دامن نہ چھوڑیں۔
حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی:
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَ تَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰۤاَسَفٰى عَلٰى یُوْسُفَ وَ ابْیَضَّتْ عَیْنٰهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِیْمٌ قَالُوْا تَاللّٰهِ تَفْتَؤُا تَذْكُرُ یُوْسُفَ حَتّٰى تَكُوْنَ حَرَضًا اَوْ تَكُوْنَ مِنَ الْهٰلِكِیْنَ (یوسف:84-85)
ترجمۂ کنز الایمان: اور ان سے منہ پھیرا اور کہا ہائے افسوس یوسف کی جدائی پر اور اس کی آنکھیں غم سے سفید ہوگئیں تو وہ غصہ کھا تا رہا۔بولے خدا کی قسم آپ ہمیشہ یوسف کی یاد کرتے رہیں گے یہاں تک کہ گور کنارے جا لگیں یا جان سے گزر جائیں۔
حضرت یعقوب علیہ السلام نے بینائی کھو دی، مگر اللہ رب العزت کے وعدے پر یقین رکھتے ہوئے صبر کیا اور آخرکار اللہ رب العزت نے ان کی بینائی لوٹا دی۔
معذور شخصیات کے کارنامے:
حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ یہ جلیل القدر صحابی نابینا تھے، مگر نبی کریم ﷺ نے انہیں مدینہ منورہ میں اپنی غیر موجودگی میں امامت کا فریضہ سونپا۔
حدیث شریف میں آتا ہے:
عن أنس بن مالك رضي الله عنه أن رسول الله ﷺ استخلف ابن أم مكتوم على المدينة مراراً۔ (المسلم: 1334)
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو کئی مرتبہ مدینہ میں اپنا جانشین بنایا۔
امام شاطبی رحمۃ اللہ علیہ آپ نابینا تھے مگر علوم قرآنی میں مہارت رکھتے تھے۔ ان کی لکھی گئی حرز الأمانی آج بھی علم قراءت میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔
شیخ احمد یاسین رحمۃ اللہ علیہ آپ کا پورا جسم مفلوج تھا مگر فلسطین میں حریت کی تحریک کے بانی تھے۔
بلندئی حوصلہ کا راز:
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًاۙ (اطلاق:2)
ترجمۂ کنز الایمان: اور جو اللہ سے ڈرے اللہ اس کے لیے نجات کی راہ نکال دے گا۔
یہ آیت ہمیں یہ یقین دلاتی ہے کہ معذوری یا کوئی بھی آزمائش انسان کو اللہ ربّ کی مدد سے کامیابی سے نہیں روک سکتی۔
حقیقی معذوری جسم کی کمزوری نہیں، بلکہ ارادے کی کمزوری ہے۔
اللہ تعالیٰ ہر انسان کو اس کی استطاعت کے مطابق آزماتا ہے اور جو صبر و استقامت کا مظاہرہ کرتا ہے، اللہ رب العزت اسے بلند مقام عطا فرماتا ہے۔
لہٰذا، حوصلہ بلند رکھیں، مشکلات کا سامنا کریں اور یاد رکھیں کہ حقیقی معذوری وہ ہے جس میں انسان اپنی صلاحیتوں سے غافل ہو کر بیٹھ جائے۔
اللہ رب ہم سب کو اپنے ارادے میں مظبوطی عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
آمین
جواب دیںحذف کریںما شاء اللہ حوصلہ ملا ۔