عنوان: | علم و حکمت والی محفل |
---|---|
تحریر: | بنت اسلم برکاتی |
یکم فروری کو غریب نواز گیسٹ ہاؤس بانس منڈی کانپور میں Falah Research Foundation Kanpur کی جانب سے Live In Relationship: Legal, Social & Religious Perspective محفل کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں مہمانِ خصوصی ”حضور سید شاہ محمد امان میاں برکاتی صاحب قبلہ“ اور ”پروفیسر و ڈاکٹر سید شاہ محمد فضل اللہ چشتی صابری صاحب“ تھے۔
محفل کا آغاز اللہ تعالیٰ کے مقدس کلامِ پاک سے ہوا۔ پھر مولانا کلیم دانش برکاتی صاحب قبلہ نے نعت نبی ﷺ پڑھی۔ اس کے بعد مفتی عبید الرحمٰن صاحب قبلہ نے ”شادی کی بیہودہ رسم و رواج“ موضوع پر مختصر اور جامع بیان فرمایا۔
شادی کے موقع پر ہونے والی ہزار گناہوں کی رسم و رواج کو عوام کے سامنے پیش کیا۔ آپ نے فرمایا کہ شادی کو زیادہ سے زیادہ آسان بنانا چاہیے تاکہ فضول اخراجات سے بچا جا سکے۔
پھر فرمایا کہ: شادی میں گناہوں کی نحوست ایسی تباہ کن ہوتی ہے کہ ازدواجی زندگی میں ہمیشہ طوفان برپا رہتا ہے۔ اسی کے متعلق آپ نے حال ہی میں ” حلیم ڈگری کالج کانپور“ میں ہونے والا واقعہ ذکر کیا کہ: ساری رات آتش بازی اور ناچ گانا چلتا رہا جس سے ہر ایک بندہ پریشان و عاجز ہو گیا اور ابھی دلہن کی رخصتی بھی نہیں ہوئی کہ وہیں پر طلاق واقع ہو گئی۔
آخر میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی مبارکہ پر عمل پیرا ہونے کے لیے فرمایا۔
اس کے بعد پروفیسر و ڈاکٹر سید شاہ محمد فضل اللہ صاحب قبلہ نے Live In Relationship قانونی، سماجی اور مذہبی نقطہ نظر کے موضوع پر تحقیقی گفتگو فرمائی۔ آپ نے لیو ان ریلیشن شپ کا مطلب ” دو بالغ مرد و عورت کا بغیر نکاح کے ایک ساتھ رہنا“ بتایا۔
کس طرح ہماری نوجوان نسل کا Hollywood Bollywood فلمز کے ذریعے برین واش کیا جا رہا ہے۔ اور اُنہیں اس بدکاری میں ملوث ہونے کے لیے دعوتِ عام دی جا رہی ہے۔ اور پھر لواطت کے متعلق فرمایا کہ یہ صرف بڑے شہروں میں ہی نہیں پایا جا رہا ہے بلکہ چھوٹے چھوٹے شہروں میں بھی عام ہو چکا ہے۔ آپ اپنے کانپور کے شہر کاکادیو، شجات گنج میں ہی دیکھ لیجئے۔
نکاح، حجاب، طلاق پر نت نئے اٹھتے ہوئے اعتراضات کے قرآن و حدیث کی روشنی میں تسلی بخش جوابات عنایت فرمائے۔
آخر میں مغربی تہذیب سے بچنے اور اپنے اولاد کو اُس میں غوطہ زن ہونے سے تاکید فرمائی۔ اور والدین سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ اپنے بچّوں کے بالغ ہونے پر ان کی جلدی شادی کر دیں، تاکہ وہ ان گناہوں سے بچ سکیں، یہ نہ سوچیں کہ ابھی ہمارا بیٹا یا بیٹی چھوٹے ہیں۔ نہیں ہرگز نہیں! پھر فون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اِس نے سب کو بڑا بنا دیا ہے۔ لہذا دیر نہ کریں۔
آخر میں حضور سید شاہ محمد امان میاں صاحب قبلہ نے ” انسان کے زندگی کا مقصد“ کے موضوع پر مختصر، آسان اور سہل زبان میں بیان فرمایا۔
آپ نے فرمایا: انسان کو اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا لہذا ہمیں زیادہ سے زیادہ علم دین حاصل کرکے خود کو اس قابل بنانا چاہیے تاکہ اللہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکام پر عمل کر کے اپنی دنیا اور آخرت بہتر بنا سکیں۔
اور عقلمند انسان وہی ہے جو اپنی آخرت کی فکر کرے۔ مزید فرمایا کہ ہماری قوم میں سے 20% نوجوان مدارس اسلامیہ میں علمِ دین حاصل کرتے ہیں اور 80% نواجوان اسکول اور کالج میں پڑھتے ہیں۔
لہذا مدارس کے بانی اور اساتذہ سے گزارش ہے کہ عمومی طور پر تمام اسکول کی 2 بجے چھوٹی ہو جاتی ہے۔ اگر دو بجے کے بعد دینیات، فرض علوم، شورٹ کورسز سرٹیفکیٹ کے ساتھ لگائیں جائیں تو نوجوان دین کے قریب آئیں گے۔ اور آپ کو دینی و دنیاوی دونوں فائدے حاصل ہوں گے۔
دینی اِس اعتبار سے کہ آپ ایک عالمِ دین ہیں۔ آپ دین کے فروغ کے لیے خود کو وقف کر چکے ہیں۔ اور دنیاوی اِس اعتبار سے کہ یہی نوجوان طبقہ آپ کے مدارس کا تعاون کرے گا۔
آپ نے فرمایا: خانقاہ برکاتیہ کا نعرہ آدھی روٹی کھائیے، بچوں کو پڑھایئے ہے مگر میں نے اِس میں کچھ اضافہ کیا ہے کہ ”آدھی روٹی کھائیے، بچوں کو پڑھایئے اور سب سے پہلے فرض علوم سکھائے“۔ اِس لیے ہر والدین اپنے بچوں کو سب سے پہلے فرض علوم ضرور سکھائیں، اُس کے بعد ڈاکٹر، انجینئر، ٹیچر وغیرہ بنائیں۔ تاکہ وہ جہاں کہیں بھی جائیں اپنے ایمان و عقیدے کی خود حفاظت کر سکیں۔
آخر میں صلاة و سلام پڑھا گیا اور حضور امان میاں نے رقت انگیز دعا فرمائی۔ اور شیخ طریقت سید اویس مصطفوی واسطی بلگرامی صاحب قبلہ کی والدہ ماجدہ کے انتقال کی خبر موصول ہونے پر بے حساب مغفرت و بخشش اور جنت الفردوس میں اعلیٰ سے اعلیٰ مقام اور اہلِ خانہ کے لیے صبر جمیلہ کی دعا فرمائی۔
یقیناً یہ بڑی ہی نورانی و عرفانی محفل تھی۔ جس میں نہ شور و غل اور نہ ہی بے پردگی کا خوف و خطر۔۔۔۔ دو گھنٹے میں علم دین کا خزانہ ہاتھ آیا، اور بہت سے فتنوں کا ادراک ہوا۔ اور ساتھ ہی،ساتھ خاتونِ جنت حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کے دو شہزادے کے دیدار سے دل و نظر کو چین و سکون میسر ہوا۔
اللہ کریم ہمیں آل رسول ﷺ و علمائے حقہ کا فرما بردار اور خدمت گزار بنائے۔ ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے۔ آمین یارب العالمین!
ما شاء مضمون پڑھ کر وہیں پر موجود ہونے کا احساس ہوا
جواب دیںحذف کریں