عنوان: | ارتداد کے جال میں! |
---|---|
تحریر: | ذکریٰ امجدی واسطی گھوسوی |
اس چلتی پھرتی دنیا میں لوگوں نے جائز و ناجائز، حرام و حلال، رشتے سب کو خلط ملط کر دیا۔ محرم و غیر محرم کا ایسا رشتہ، جسے زمانۂ ماضی کی عورتیں سوچنے سے بھی قاصر تھیں، وہ برائیاں حال میں اس قدر تیزی پر ہیں کہ سنبھالنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔
ہمارے معاشرے کا المیہ، جو تیزی سے عروج کی طرف جا رہا ہے، وہ مرد سے تعلق قائم کرنا ہے، چاہے وہ مسلم ہو یا غیر مسلم، سنی صحیح العقیدہ ہو یا غیر سنی— کیا فرق پڑتا ہے؟ ہے تو مرد ہی! رشتہ تو کسی سے جائز نہیں، تعلق تو سب سے حرام ہے۔
آخرت میں جواب دہی سے سبک دوش کوئی نہیں، لیکن ہماری مسلم خواتین تیزی سے ارتداد کے جال میں پھنس رہی ہیں۔ سوشل میڈیا بھرا پڑا ہے، جہاں مسلم خواتین دوسرے دھرم کو محبت کے نام پر اپنا کر دھوکے کے جال میں پھنس رہی ہیں۔ انہیں اپنے ایمان و عقائد کی حفاظت کا ایک لمحہ بھی خیال نہیں آتا، کیا؟
یہ پیغام کسی شخصِ واحد کے نام نہیں، یہ عمومی ہے، خصوصی نہیں۔ سب توجہ دیں، چاہے آپ مسلم مرد سے ایک ناجائز تعلق میں بندھی ہیں یا غیر مسلم سے۔ ابھی بھی وقت ہے، لوٹ آئیں، زمانۂ ماضی کی طرف، لوٹ آئیں شریعتِ مطہرہ کی طرف۔
کاش! خواتین کی آنکھیں کھلیں، کان کھلیں، دل جاگے، ضمیر جاگے— اس سے پہلے کہ آپ مسلمہ سے غیر مسلمہ بن جائیں۔ ہوش کے ناخن لیں! جن کے سر سے پانی گزر چکا، ان پر افسوس، لیکن جنہوں نے محبت کے نام پر اپنے ایمان کو بیچ دیا، بعض ایسی بھی خواتین ہیں جنہوں نے دوسرے مذہب کو اپنا لیا، اور انجام کچھ یوں ہے کہ کبھی انہیں بھوکا رکھا جاتا ہے، کبھی مارا جاتا ہے، کبھی آگ کی تپتی چنگاری میں زندہ جھونک دیا جاتا ہے۔ جنہیں محبت اور محبوب کے آگے کچھ نظر نہیں آتا، وہ سات پھیرے کے بعد سب سہ رہی ہیں۔
چند خبریں ایسی بھی گزری ہیں جہاں نفسانی خواہشات پوری کر کے ان کے اعضاء کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا۔ کیا یہ سب سہنا آسان ہے؟ پھر جو دنیا میں برداشت کیا، وہ بالاۓ طاق! آخرت کا انجام کبھی سوچا؟ خیر، جن کے سر سے پانی گزر چکا، ان پر افسوس، مگر جو بہنیں اب بھی ناجائز رشتوں میں بندھی ہیں، وہ باز آ جائیں۔ غیر مسلم کا انجام سخت سے سخت، مگر مسلم مرد کے ساتھ ناجائز رشتہ رکھنا بھی کوئی کارِ خیر نہیں۔
اس ارتداد کے فتنہ میں عالمہ، جاہلہ، شادی شدہ، غیر شادی شدہ سب پھنستی جا رہی ہیں۔
ہاں! مگر چھوٹوں کی غلطی چھوٹی ہوتی ہے، غور کریں، غیر شادی شدہ نے زنا کیا تو کوڑا مارا جائے گا، شادی شدہ نے زنا کیا تو سنگسار کیا جائے گا، جاہل نے غلطی کی تو ایک سزا ملے گی، عالم نے غلطی کی تو دوہری سزا ملے گی۔ لہٰذا جو کرو گے، وہ سہنا ضرور ہے، چاہے کم، چاہے زیادہ۔
بنتِ حوا! ان تمام خرافات کی ذمہ دار آپ خود ہی ہیں۔ غیر مرد سے تعلق ایک زہرِ قاتل ہے۔ کسی بھی مرد سے میٹھا لہجہ، نرم دل، ہنس کر باتیں نہ کریں، خصوصاً غیر مسلم! یہ آستین کے سانپ ہیں، انہوں نے اپنا مشن ظاہر کر دیا ہے، لہٰذا خود کی حفاظت کریں، اپنی اور اپنی آنے والی نسلوں کی حفاظت کریں۔ والدین کو کسی کے سامنے شرمندہ نہ ہونے دیں۔
الٹی گنگا نہ بہائیں، اپنے والدین کی رضامندی سے شادی کریں۔ یہ محبت صرف چار دن کی چاندنی ہے، پھر ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا نظر آتا ہے۔
والدین! آپ کی توجہ زیادہ مطلوب ہے، بالخصوص نئی نسلوں کے لیے۔ آپ ان پر توجہ دیں۔ جوان اولاد گھر سے باہر چلی جاتی ہے اور والدین یونہی تکتے رہتے ہیں، کبھی اسٹڈیز کے بہانے، کبھی ایکسٹرا کلاس، کبھی دوست کے جنم دن منانے۔
اپنی نسلوں کے آپ خود محافظ ہیں، بروزِ قیامت سوال آپ سے بھی ہوگا۔ شادی کرنا، بچے پیدا کرنا کوئی مشکل نہیں، یہ تو جانور بھی کر رہے ہیں! آپ تو انسان ہیں، کرم بالاۓ کرم، اشرف المخلوقات ہیں۔ اپنے اشرف و اعلیٰ ہونے کا ثبوت دیں۔
اپنی بیٹیوں پر جم کر پہرہ دیں، کسی بھی مرد سے تعلق ان کے لیے وبالِ جان و ایمان بن سکتا ہے۔ قوم کے حالات سب پر ظاہر ہیں، مخفی نہیں۔ سوتے، اٹھتے، بیٹھتے، لیٹتے، جاگتے، کھاتے، پیتے، ہر لمحہ، ہر پل، ہر آن، ان پر نظر رکھیں۔ آن کی آن میں کالے بادل نظر آنے لگتے ہیں۔
جب وہ بلوغت کی عمر تک پہنچ جائیں، تو ان کے نکاح کا انتظام کریں۔ صحیح وقت پر صحیح مرد سے شریعت کے دائرے میں رہ کر انہیں ان کے محافظ تک پہنچا دیں۔ وجۂ ارتداد میں سے ایک وجہ نکاح میں تاخیر بھی ہے۔ لہٰذا اپنی نسلوں، اپنی عزت، اپنے ایمان، اپنے عقیدے— سب کی حفاظت کریں۔
اللہ کریم بہت مہربان ہے، بس آپ نے اپنے حصے کا کام انجام دینا ہے، اس سے پہلے کہ سر سے آسمان کھسک جائے، پاؤں سے زمین نکل جائے۔
ربِ قدیر ہر مسلمان کی حفاظت فرمائے، ارتداد جیسی وبا سے محفوظ رکھے۔ آمین، ثم آمین۔
رب کریم سمجھ عطا فرمائے دل روتا ہے ۔
جواب دیںحذف کریں