✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

اتفاق و اختلاف

عنوان: اتفاق و اختلاف
تحریر: زرنین آرزو قادریہ

رب کریم ارشاد فرماتا ہے:

وَلَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَ اخْتَلَفُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْبَیِّنٰتُ، وَ اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ (آل عمران: 105)

ترجمہ کنز الایمان: اور ان جیسے نہ ہونا جو آپس میں پھٹ گئے اور ان میں پھوٹ پڑگئی بعد اس کے کہ روشن نشانیاں انہیں آچکی تھیں اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔

اللہ کریم نے اس آیت میں مسلمانوں کو باہم اختلاف رکھنے کی ممانعت فرمائی ہے اور باہم اتفاق و اتحاد کا حکم فرمایا ہے، پس ہمیں بھی چاہیے کہ اپنے مالک کے حکم پر عمل پیرا ہوں۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ أُمَّتِي لَنْ تَجْتَمِعُ عَلَى ضَلَالَةٍ، فَإِذَا رَأَيْتُمُ اخْتِلَافًا فَعَلَيْكُمْ بِالسَّوَادِ الْأَعْظَمِ. (ابن ماجہ: 3950)

ترجمہ: انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت گمراہی پر کبھی جمع نہ ہو گی، لہٰذا جب تم اختلاف دیکھو تو سواد اعظم (یعنی بڑی جماعت) کو لازم پکڑو۔

حدیث پاک میں مسلمانوں کو باہم اتفاق و اتحاد کی تاکید وارد ہوئی ہے اور اختلاف سے سختی سے ممانعت آئی ہے۔ جس کام کے لیے اللہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما دیا تو اسی میں انسان کی خیر ہے، اس کے برعکس انسان کا ہی خسارہ۔

ڈاکٹر اقبال کہتے ہیں:

اپنی اصلیت پہ قائم تھا تو جمعیت بھی تھی
چھوڑ کر گل کو پریشاں کاروانِ بو ہوا

آبرو باقی تری ملت کی جمعیت سے تھی
جب یہ جمعیت گئی، دنیا میں رسوا تو ہوا

سچ ہے کہ اتحاد ایک طاقت ہے، قوموں کا وجود اتحاد سے قائم رہا ہے۔ مشکل سے مشکل ترین کار خیر کو اتحاد کے ذریعے با آسانی پائے تکمیل تک پہنچایا جا سکتا ہے۔

ہماری تاریخ بھی ہمیں یہ درس و حوصلہ دیتی ہے کہ اتحاد کے بنا پر اگرچہ ہم تعداد میں کثیر نہ ہوں، لیکن ہمارے مابین اتحاد موجود ہو تو ہم دشمن پر فتح یاب ہونے کی قوّت رکھتے ہیں۔

اتحاد ہے تو قومیں عروج پر ہوا کرتی ہیں۔ یہی نہیں، گھر خاندان میں بھی اس کے اثرات نظر آتے ہیں۔ خاندان والوں میں اتحاد کی بدولت مشاعرے میں عزت و تکریم ہوتی ہے اور سب متحد ہو کر کوئی بھی مشکل کو بآسانی حل کر سکتے ہیں۔ اتحاد ہے تو ایک دوسرے کی مدد بھی کی جا سکتی ہے۔ اتحاد میں برکت بھی ہوتی ہے۔

آج مسلمان پریشان ہیں تو اس کی ایک وجہ اختلاف بھی ہے۔ اختلاف کمزوری کا باعث بنتی ہے۔ اختلاف کے بہت سے نقصانات ہیں، جس میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جہاں اختلاف ہوتا ہے وہ کامیابیاں کم ہی حاصل ہو پاتی ہیں۔

مزید یہ کہ اتحاد و اتفاق ایک عظیم طاقت ہے جس کے نتیجے بہترین ہوتے ہیں۔ آج بھی اگر مسلمان متحد ہو جائیں تو دین اسلام کو غالب کر سکتے ہیں، القدس کی حفاظت کر کے اسے آزادی دلوا سکتے ہیں اور فلسطینی مظلوموں کو ظلم سے بچا سکتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ مسلمانوں میں اتحاد ختم ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔

اختلاف سے انسانی رشتوں میں نفرت پیدا ہونے لگتی ہے، جس سے مشاعرے کی فضاء پر سکون نہیں رہتی۔ انسانی زندگی کی فضاء کو خوش گوار رکھنے کے لیے اتحاد و اتفاق نہایت اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔

رب کریم کی بارگاہ میں دعا گو ہوں، مولا کریم اپنے حبیب جانِ عالم ﷺ کے صدقے و طفیل مسلمانوں میں عزت و محبت اور اتحاد و اتفاق کی حس پیدا فرمائے۔ آمین۔

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاکِ کاشغر

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں