عنوان: | خواتین کی دینی خدمات اور درپیش مسائل |
---|---|
تحریر: | سلمیٰ شاھین امجدی کردار فاطمی |
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو مرد و عورت دونوں کو مساوی اہمیت دیتا ہے اور ہر ایک کو اپنی صلاحیتوں کے مطابق کردار ادا کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
اسلامی تاریخ گواہ ہے کہ خواتین نے دینی خدمات میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
آج کے دور میں بھی اگر خواتین کو صحیح رہنمائی اور مواقع دیے جائیں تو وہ امتِ مسلمہ کی اصلاح اور فلاح میں بہترین کردار ادا کر سکتی ہیں۔
اسلام میں خواتین کا مقام:
قرآن و سنت میں خواتین کو عظیم مقام دیا گیا ہے۔ انہیں دین کے حصول اور اس کی تبلیغ کا حق دیا گیا ہے۔
قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
وَالْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَیُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَیُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَیُطِیْعُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ اُولٰٓىٕكَ سَیَرْحَمُهُمُ اللّٰهُؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ (التوبہ: 71)
ترجمۂ کنز الایمان: اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں، بھلائی کا حکم دیتے اور برائی سے منع کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ و رسول کا حکم مانتے ہیں۔ یہ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحم کرے گا۔ بے شک اللہ غالب حکمت والا ہے۔
اس آیت میں مرد و عورت دونوں کو نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ خواتین بھی دین کی دعوت اور اصلاحِ معاشرہ میں شریک ہیں۔
تاریخ میں خواتین کی علمی خدمات:
اسلامی تاریخ میں بے شمار ایسی خواتین گزری ہیں جنہوں نے علمِ دین حاصل کرنے اور اسے پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی رضی اللہ عنہا: آپ حدیث اور فقہ میں بلند مقام رکھتی تھیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
خُذُوا نِصْفَ دِينِكُمْ عَنْ هَذِهِ الْحُمَيْرَاءِ [مسند احمد: 26359]
اپنے دین کا آدھا حصہ اس (حضرت عائشہ) سے حاصل کرو۔
آپ سے دو ہزار دو سو دس (2210) احادیث مروی ہیں، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اہم مسائل میں آپ سے رجوع کیا کرتے تھے۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا: آپ فقہ اور مسائلِ دین میں گہری بصیرت رکھتی تھیں اور بہت سی احادیث روایت کیں۔
حضرت امِّ عطیہ رضی اللہ عنہا: آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے براہِ راست علم حاصل کیا اور کئی احادیث روایت کیں۔
خواتین کی تعلیم کا اسلامی حکم:
اسلام خواتین کو دینی تعلیم حاصل کرنے کی نہ صرف اجازت دیتا ہے بلکہ اس کی ترغیب بھی دیتا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ [سنن ابن ماجہ: 224]
علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ خواتین کو بھی علمِ دین حاصل کرنے کا پورا حق ہے۔
آج کے دور میں مسلم خواتین کو درپیش مسائل:
بہت سی خواتین دینی تعلیم سے محروم ہیں اور وہ صرف دنیاوی تعلیم کو فوقیت دیتی ہیں۔ دنیاوی تعلیم کے اندر بڑی بڑی ڈگریاں حاصل کرلی ہیں لیکن قرآن و نماز پڑھنے کا شعور نہیں ہے۔ ان ڈگریوں کا کوئی فائدہ نہیں اگر اللہ رب العزت کی بندگی کا طریقہ نہ آئے۔
چوں کہ دنیاوی چیزیں عارضی ہیں، باقی رہنے والی چیز دینِ اسلام ہے۔ اس لیے خواتینِ اسلام کو چاہیے کہ وہ دینی شعور کو اپنے اندر پیدا کریں اور اپنے اسلاف کی خواتین کی طرح مثالی کردار ادا کریں۔
البتہ، علم کے میدان میں جب عورت قدم رکھے تو بے حیائی کے ساتھ نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اور اسلامی حدود کی پاسداری کرتے ہوئے۔
خواتین کی دینی خدمات کو فروغ دینے کی ضرورت:
مسلمان خواتین کو چاہیے کہ وہ دینی تعلیم حاصل کریں اور اسے دوسروں تک پہنچائیں۔ جیسے کہ عالِمہ کورس کروائیں تاکہ ہمارے آس پاس کی خواتین دینی علوم میں مہارت حاصل کریں اور شریعتِ اسلامیہ کو سمجھ سکیں۔
اگر آس پاس کوئی ذریعہ نہ ہو تو آن لائن خواتینِ اسلام کو پڑھائیں تاکہ جو بہنیں اور مائیں آج کے اس پُرفتن دور میں آن لائن بے حیائی و برائی کی طرف مائل ہو رہی ہیں، انہیں بچایا جا سکے۔
یہ بات واضح رہے کہ خواتین کی دینی خدمات میں مردوں کی شمولیت نہ ہو، چاہے وہ آن لائن ہو یا آف لائن۔ کیوں کہ ہم جنس سے لوگ بلا خوف و خطر ملا کرتے ہیں اور دینی تعلیم حاصل کرنے میں کوئی خوف پیدا نہ ہو۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ۔ (البخاری: 5233)
کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ بیٹھے، مگر یہ کہ اس کے ساتھ کوئی محرم ہو۔
یہ حدیث خواتین کی دینی خدمات میں حدود کا تعین کرتی ہے، جس کے ذریعے خواتین عزت و عصمت کی حفاظت کے ساتھ دین کی خدمت کر سکتی ہیں۔
اسلام نے خواتین کو عزت و وقار کے ساتھ دینی خدمات انجام دینے کا حق دیا ہے۔
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ خواتین کو دینی تعلیم کے حصول میں سہولت دی جائے اور ان کی صلاحیتوں کو دین کی خدمت میں استعمال کیا جائے۔
اگر خواتین کو صحیح رہنمائی دی جائے تو وہ معاشرتی اصلاح میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں اور اس سے ہمارا معاشرہ اسلامی بنیادوں پر مظبوط قائم ہو سکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس اہم فریضے کو سمجھنے اور خواتین کی دینی تعلیم و خدمات کو فروغ دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
ما شاء بہترین انداز میں بیان کیا گیا ہے
جواب دیںحذف کریںعورتوں کے لئے مفید مضمون ہے ۔