✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

خوف خدا میں اشکباری

عنوان: خوف خدا میں اشکباری
تحریر: محمد فیصل عطاری مدنی انّاؤ، یوپی

خوف خدا میں اشکبار ہونا یقیناً بہت خوش نصیبی کی بات ہے۔ بلکہ یہ تو طریقۂ انبیاء و ملائکہ علیہم السلام بھی ہے۔ جبکہ یہ وہ حضرات ہیں جو عصمت کے عظیم منصب پر فائز ہیں بلکہ ان کے سوا کوئی معصوم ہی نہیں۔

لہٰذا میں اولاً ان دو ہستیوں کا واقعہ بیان کرنے جارہا ہوں جن میں سے ایک فرشتوں کے سردار ہیں، تو دوسرے تمام کائنات کے مالک و مختار ہیں۔ جی ہاں! میری مراد حضرت جبرائیل علیہ السلام اور سب کے پیارے نبی، سب سے آخری نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔

واقعہ کچھ یوں ہے کہ نبی محترم، شفیع معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ حضرت سیدنا جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا کہ وہ رو رہے ہیں، تو آپ نے دریافت فرمایا:

”اے جبرائیل علیہ السلام تم کیوں روتے ہو حالانکہ تم بلند ترین مقام پر فائز ہو؟“ انہوں نے عرض کی:

وما لي لا أبكي وأنا أحق بالبكاء.

یعنی میں کیوں نہ روؤں کہ میں رونے کا زیادہ حقدار ہوں، کہ کہیں میں اللہ تعالیٰ کے علم میں اپنے موجودہ حال کے علاوہ کسی دوسرے حال میں نہ ہوں اور میں نہیں جانتا کہ کہیں ابلیس کی طرح مجھ پر ابتلا نہ آجائے کہ وہ بھی فرشتوں میں رہتا تھا۔ اور میں نہیں جانتا کہ مجھ پر کہیں ہاروت و ماروت کی طرح آزمائش نہ آجائے۔

یہ سن کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی رونے لگے۔ یہ دونوں روتے رہے، یہاں تک کہ ندا دی گئی:

يا جبريل و يا محمد ﷺ إن الله تعالى قد أمنكما أن تعصياہ۔ [الغزالي، مکاشفة القلوب، ج:1، ص:317، دار الکتب العلمية]

اے جبرائیل علیہ السلام اور اے محمد ﷺ! اللہ تعالیٰ نے تم دونوں کو نافرمانی سے محفوظ کر دیا ہے۔

اللہ اکبر! یہ ہے ہمارے نبی ﷺ کی شان، جن کے صدقے اگلوں پچھلوں کے گناہ بخش دیئے گئے جیسا کہ قرآن کریم میں موجود ہے رب کا فرمان:

لِّیَغْفِرَ لَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْۢبِكَ وَ مَا تَاَخَّرَ وَ یُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَ یَهْدِیَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاۙ [الفتح: 2]

ترجمہ کنز الایمان: تاکہ اللہ تمہارے سبب سے گناہ بخشے تمہارے اگلوں کے اور تمہارے پچھلوں کے اور اپنی نعمتیں تم پر تمام کردے اور تمہیں سیدھی راہ دکھادے۔

لیکن خود کا حال یہ ہے کہ خوف خدا میں رو رہے ہیں، یہ تو صرف ایک مختصر سا واقعہ ہے جسے بیان کیا ورنہ آپکی زندگی کے سیکڑوں پہلو ایسے ملتے ہیں کہ جن سے امت کو درس لینا چاہئے کہ یہ سید المعصومین ہیں پھر بھی ان کے خوف خدا اور خشیت الہٰی میں رونے کا یہ انداز ہے تو ہم گناہگاروں کو کس قدر رونا چاہیے۔

سردار ملائکہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کے متعلق ایک روایت یہ بھی پڑھیں اور خوف خدا سے لرزیں!:

أبو عمران قال: بلغني أن جبريل عليه السلام جاء إلى النبي ﷺ وهو يبكي فقال: «ما يبكيك؟» قال: ما جفّت لي عين منذ خلق الله جهنّم مخافة أن أعصيه فيلقيني فيها. [البيهقي، شعب الايمان، ج:1، ص:521، رقم الحديث: 915]

ترجمہ: ابو عمران کہتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی کہ حضرت سیدنا جبرائیل علیہ السلام ایک مرتبہ بارگاہ رسالت ﷺ میں روتے ہوئے حاضر ہوئے تو سید المرسلین و المعصومین ﷺ نے دریافت کیا، اے جبرائیل! تمہیں کس چیز نے رلا دیا؟ انہوں نے عرض کی ”جب سے اللہ تعالیٰ نے جہنم کو پیدا فرمایا ہے، میری آنکھیں اُس وقت سے کبھی اس خوف کے سبب خشک نہیں ہوئیں کہ مجھ سے کہیں کوئی نافرمانی نہ ہو جائے اور میں جہنم میں ڈال دیا جاؤں۔“

اسی طرح ایک نبی حضرت یحییٰ علیہ السلام خوف خدا میں اس قدر روتے کہ مسلسل رونے کے سبب آپ کے رخسار مبارک پر زخم ہو گئے۔ [الغزالي، إحیاء علوم الدین، ج:4، ص:180، کریاطہ فوترا]

یوں ہی حضرت شعیب علیہ السلام خوف الہٰی میں اتنا روئے کہ آپ کی آنکھوں کی بینائی چلی گئی۔ [خوف خدا، ص:46، مكتبۃ المدینہ، انڈیا]

آئیے! اب آخر میں خوف خدا میں رونے کی فضیلت پر دو روایات پیش کرتا ہوں جنہیں پڑھ کر خشیت الٰہی میں رونے کا جذبہ و کڑھن پیدا ہو۔

1. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «لَا يَلِجُ النَّارَ رَجُلٌ بَكَى مِنْ خَشْيَةِ اللهِ حَتَّى يَعُودَ اللَّبَنُ فِي الضَّرْعِ،» وَلَا يَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللهِ وَدُخَانُ. [الترمذي، جامع الترمذي، باب ما جاء في فضل الغبار، رقم الحديث: 1633]

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا: وہ شخص جہنم میں ہرگز داخل نہیں ہوگا جو اللہ کے خوف سے رویا یہاں تک کہ دودھ دوبارہ تھن میں لوٹ آئے اور راہ خدا کا غبار اور جہنم کا دھواں یکجا نہیں ہوں گے۔

2. حضرت کعب الاحبار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ میں نے تورات میں پایا:

مَنْ خَرَجَ مِنْ عَيْنِهِ مِثْلُ الذُّبَابِ مِنَ الدَّمْعِ مِنْ خَشْيَةِ اللهِ أَمَّنَهُ اللهُ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ۔ [أبو نعيم، حلية الأولياء، ج:5، ص:37]

خشیت الٰہی میں جس کی آنکھ سے مکھی کے برابر بھی آنسو نکلا، اللہ پاک اسے عذاب جہنم سے محفوظ فرمادے گا۔

مِرے اَشک بہتے رہیں کاش ہر دم
ترے خوف سے یاخدا یا الٰہی

آمین بجاہ النبي الأمین ﷺ

1 تبصرے

  1. اللہ کریم ہمیں اس کے خوف میں رونے والی آنکھیں عطا فرمائے آمین

    جواب دیںحذف کریں
جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں