عنوان: | خوش حال زندگی کا راز |
---|---|
تحریر: | بنت اسلم برکاتی |
زندگی رب تبارک و تعالیٰ کا عطا کردہ ایک نایاب تحفہ ہے۔ خوشی اور غم، راحت اور پریشانی، صحت اور علالت، تنگدستی اور فراخی یہ سب زندگی کے حصے ہیں۔
زندگی ہمیشہ ایک طرح کی نہیں ہوتی ہے۔ کبھی خوشیاں ہی خوشیاں، تو کبھی غم ہی غم! کبھی بیماری تو کبھی تندرستی۔ کبھی رزق کی کشادگی تو کبھی کمی۔ زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں۔ اسی کا نام زندگی ہے۔
جس طرح کسی کو ایک سفید کاغذ دیا جائے اور اس میں صرف ایک کالا نقطہ رکھ دیا جائے، پھر اس سے پوچھا جائے کہ آپ کو کیا نظر آ رہا ہے؟ تو اس کا جواب یہی ہوگا کہ کالا نقط نظر آ رہا ہے۔
اس کی ساری توجہ صرف اور صرف کالے نقطے پر ہی رہی۔ اس کے علاوہ اس کو کچھ اور نظر ہی نہیں آیا۔ جبکہ اس کاغذ میں صرف ایک کالا نقطہ تھا، باقی پورا کاغذ سفید تھا۔ یعنی کہ منفی پر پوری توجہ رہی لیکن مثبت پر توجہ ہی نہیں دی۔
اسی طرح زندگی میں اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ بے شمار نعمتیں ہوتی ہیں۔ خوشیاں ہوتی ہیں، راحت و سکون ہوتا ہے۔ ہر چیز میسر ہوتی ہے بس کچھ اشیاء رب العالمین کی حکمت کے تحت نہیں ہوتی ہیں اور انہیں ”نہ ہونے والی چیزوں“ پر انسان کی توجہ رہتی ہے۔
انہیں اشیاء کو لے کر وہ رات دن پریشانی میں مبتلا رہتا ہے۔ اور ہر وقت انہیں کے بارے میں سوچتا رہتا ہے کہ آخر ان کو کس طرح حاصل کیا جائے؟ جبکہ اس کے پاس اور بھی بہت سی اشیاء ہیں جن کے زریعے وہ رب العزت کا شکر ادا کرتے ہوئے پر سکون زندگی گزار سکتا ہے۔
مگر وہ ایسا نہیں کرتا ہے۔ بلکہ مزید کی کوشش میں جو پاس ہے اس کا نہ تو شکر ادا کرتا ہے اور نہ ہی اس سے فائدہ اٹھا پاتا ہے۔
اس کو اس مثال کے زریعے سمجھ سکتے ہیں کہ کوئی بندہ ہے اس کے پاس ایک مکان ہے، ضرورت کی ساری چیزیں ہیں لیکن وہ 10 مکان لینا چاہتا ہے۔
اس کے لیے وہ رات دن محنت و مشقت کرتا ہے، گھر والوں کو بھی وقت نہیں دے پاتا ہے اور نہ ہی سکون سے سو پاتا ہے۔ بس سے ایک ہی دھن رہتی ہے کہ کس طرح 10 مکان لیے جائیں؟
اس کے بجائے اگر وہ اسی گھر میں راحت و سکون سے رہے، اہل و عیال کو وقت دے اور جتنا اس کے پاس ہے اسی میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے، تو کیا معلوم ایک دن شکر ادا کرنے کی برکت سے رب العالمین اس کو 10 مکان بھی عطا کر دے۔
کیونکہ اللہ تعالیٰ خود قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
”اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ“ (اِبراھیم: 7)
ترجمہ کنزالایمان: ”اور یاد کرو جب تمہارے رب نے سنا دیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا۔“
ہر کسی کی زندگی میں رشتوں کو لے کر بھی الجھنیں رہتی ہیں۔ کوئی ساتھ نہیں دے رہا ہے، کوئی بات نہیں کر رہا ہے، کوئی حوصلہ نہیں بڑھا رہا ہے اور کوئی چھوڑ کر ہی چلا جاتا ہے۔
ان سب وجوہات کی بنا پر زندگی میں سکون نہیں ہوتا ہے۔ اپنی توقعات صرف اور صرف اللہ تعالیٰ سے لگائیں، کسی انسان سے نہیں! رب کو راضی کرنے والے کام کریں کیونکہ اگر رب راضی تو سب راضی۔ لوگوں کا کیا ہے وہ جیتے جی تو دور مرنے کے بعد بھی راضی نہیں ہوتے ہیں۔
زندگی کو پر امن اور سلامتی والی گزارنا چاہتے ہیں تو رب کے حبیب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ کا مطالعہ کریں اور عمل کرنے کی کوشش کریں۔
آپ ہر حال میں رب کا شکر ادا کرنے والے بن جائیں گے۔ خوشیاں نصیب ہوں گی تو آپ شکر کرنے والے بنیں گے اور اگر رنج و الم ، دکھ درد اور پریشانیاں آئیں گی تو آپ صبر کرنے والے بنیں گے۔ یعنی کہ ہر حال میں رب کی رضا پر راضی رہنے والے بنیں گے۔
اپنی زندگی کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دین متین کی سر بلندی کے لے وقف کر دیجیے۔ آپ کو اپنے سارے رنج و غم ہیچ نظر آئیں گے۔ حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ نے اسی بات کو کیا خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے:
زندگی یہ نہیں ہے کسی کے لیے
زندگی ہے نبی ﷺ کی نبی ﷺ کے لیے
بے شک بہتر فرمایا
جواب دیںحذف کریںسکون میسر آیا پڑھ کر
رب کریم مزید برکتیں عطا فرمائے آمین