✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

کمزور مدارس کو مضبوط بنانے کے اصول

عنوان: کمزور مدارس کو مضبوط بنانے کے اصول
تحریر: سلمیٰ شاھین امجدی کردار فاطمی

اسلامی معاشرے میں مدارس دینی تعلیم و تربیت کے اہم مراکز ہیں، جہاں نسلِ نو کو دین کی روشنی سے منور کیا جاتا ہے۔ آج کے دور میں بہت سے مدارس مالی، انتظامی اور تعلیمی کمزوریوں کا شکار ہیں۔ اگر ان مدارس کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنا ہے تو چند اہم اصولوں کو اپنانا ضروری ہے۔

نیت کی اصلاح:

ہر دینی کام کی طرح مدارس کے قیام اور ان کی مضبوطی کے لیے بھی پہلی شرط خلوصِ نیت ہے۔ اگر مقصد اپنی شہرت، خاندان کی عزت، یا محض دنیاوی مفاد ہو تو یہ کام کبھی پائیدار نہیں ہو سکتا۔ مدارس کو مضبوط کرنے کا پہلا اصول یہ ہے کہ نیت اللہ کی رضا اور دین کی خدمت ہو۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ (البخاري:1)

ترجمہ: اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے۔

لہٰذا جو بھی شخص مدارس کے قیام یا ان کی مدد کے لیے آگے بڑھے، اسے چاہیے کہ وہ اپنی نیت کو خالص کرے اور صرف اللہ رب العزت کی خوش نودی کو اپنا مقصد بنائے۔

ماہرینِ علم سے رہنمائی:

مدارس کو کامیابی سے چلانے کے لیے ضروری ہے کہ ماہر علماء کی رہنمائی میں کام کیا جائے۔ تجربہ کار علماء دین کے اصولوں اور عصری تقاضوں کو بہتر طریقے سے سمجھتے ہیں، لہٰذا مدارس کے منتظمین کو چاہیے کہ وہ ہر اہم معاملے میں علماء سے مشورہ کریں۔ جیسے طبی مسائل کے حل کے لیے ڈاکٹر کی ضرورت ہوتی ہے، ویسے ہی دینی امور میں ماہر مفتیان کرام سے رجوع کرنا چاہیے۔

بعض اوقات خلوص نیت کے باوجود جب کام علماء کی نگرانی کے بغیر کیا جاتا ہے تو وہ بکھر جاتا ہے۔ مدارس کو چاہیے کہ وہ اپنی تعلیمی پالیسی، مالی امور اور دیگر معاملات میں ماہرینِ علم کی رہنمائی حاصل کریں!

تاکہ کام مستقل مزاجی اور حکمت کے ساتھ انجام پائے۔

نظام کو مضبوط بنائیں:

مدارس کے معاملات میں شفافیت اور واضح حکمتِ عملی بہت ضروری ہے۔ اگر کسی ادارے کو مضبوط کرنا ہے تو وہاں دستور (Bylaws) ہونا چاہیے جس میں ذمہ داریوں، اختیارات، مالی امور، اور جائیداد کی وضاحت موجود ہو۔

جولوگ اپنی زمین یا جائیداد وقف کرنا چاہتے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ تمام معاملات تحریری طور پر طے کریں تاکہ مستقبل میں کوئی بدنظمی پیدا نہ ہو۔

مدارس کے ملازمین اور منتظمین کے اختیارات کا واضح ہونا بھی ضروری ہے تاکہ کوئی فرد اپنی حیثیت سے تجاوز نہ کرے۔

اجتماعی مشاورت:

مدارس کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ان کے فیصلے اجتماعی مشاورت سے کیے جائیں۔ اگر منتظمین اپنی رائے پر اَڑ جائیں اور دوسروں کی مفید آراء کو نظر انداز کریں تو ادارے کی بنیادیں کمزور ہو جاتی ہیں

راقمہ حروف نے اپنی اکیڈمی کے قیام کے وقت ایک اصول یہ بھی مقرر کیا ہے کہ ہر مفید رائے کو قبول کیا جائے۔ وہ اس لیے کہ اگر مدارس کے ذمہ داران بھی اپنی انا کو ترک کر کے اہل علم کی آراء کو اہمیت دیں تو ادارے مضبوط اور مستحکم ہوں گے۔

مدارس کو خدمت کا مرکز بنائیں:

آج کے دور میں مدارس کو صرف دینی تعلیم کا مرکز بنانے کے بجائے انہیں رفاہی اور سماجی خدمات کا بھی محور بنانا چاہیے۔ بہت سی مساجد اور مدارس ایسے ہیں جہاں نکاح، طلاق کے مسائل، غریبوں کی امداد، اور میڈیکل کیمپ جیسی خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔

اگر مدارس معاشرتی مسائل کے حل میں کردار ادا کریں تو یہ عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ مدارس کو چاہیے کہ وہ ماڈرن ایجوکیشن کو دینی تعلیم کے ساتھ ہم آہنگ کریں تاکہ طلبہ دنیاوی اور دینی دونوں محاذوں پر کامیاب ہوں۔

قربانی اور ایثار کا جذبہ:

مدارس کے منتظمین کو چاہیے کہ وہ اپنی ذات کی بجائے ادارے کی ترقی کو ترجیح دیں۔ جو لوگ مدارس میں کام کرتے ہیں، انہیں اپنی زندگی کو خدمتِ دین کے لیے وقف کرنا چاہیے۔ مدارس کے وہ اکابر جنہوں نے اپنی زندگی دین کے لیے وقف کی، ان کی قربانیوں کی بدولت آج مدارس کا نظام قائم ہے۔

آج بھی اگر مدارس کے ذمہ داران ایثار و قربانی کا مظاہرہ کریں اور ملازمین کو واجبی ضروریات مہیا کریں تو یہ ادارے پھلیں پھولیں گے۔

مدارس کی مضبوطی، امت کی ترقی:

کمزور مدارس کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے کہ نیت خالص کی جائے، علماء کی رہنمائی میں کام کیا جائے، دستور اور ضوابط کی پابندی کی جائے، اجتماعی مشاورت کو اپنایا جائے، مدارس کو خدمت کا مرکز بنایا جائے اور ایثار و قربانی کا جذبہ پیدا کیا جائے۔

اگر یہ اصول اپنائے جائیں تو ان شاء اللہ مدارس نہ صرف مستحکم ہوں گے بلکہ امتِ مسلمہ کے علمی و اخلاقی زوال کو روکنے میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔

اللہ رب العزت دینی مدارس کی خدمت کرنے میں اخلاص نیت پیدا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

1 تبصرے

  1. ما شاء اللہ تعالیٰ
    بہتر مشورہ فراہم کیا گیا ہے رب کریم عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین

    جواب دیںحذف کریں
جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں