عنوان: | عورت محرم یا شوہر کے ساتھ ہی کیوں سفر کرے؟ |
---|---|
تحریر: | ابو تراب سرفراز احمد عطاری مصباحی |
اس کی جہاں اور متعدد وجوہات ہیں، وہاں ہم اپنے طور پر ایک حکمت یہ بھی سمجھ سکتے ہیں کہ اسلام نے عورت کے ساتھ سفر کے لیے اسی مرد کی اجازت دی ہے جو شوہر ہو یا پھر محرم ہو، اور پھر محرم قرار ہی اسے دیا جو عورت کی حفاظت کے لیے اپنی جان کی بازی تک لگا دے۔
مثال کے طور پر:
باپ بیٹی کا محرم ہے، ظاہر ہے کہ باپ اپنی بیٹی کی حفاظت کے لیے اپنی جان قربان کرسکتا ہے، مگر بیٹی پر آنچ بھی نہیں آنے دے گا۔
بیٹا محرم ہے ماں کے لیے، کیونکہ یہ بھی اور کچھ برداشت کرسکتا ہے مگر ماں کی خاطر ذرہ برابر بھی کوئی چیز برداشت نہیں کرے گا۔
بھائی محرم ہے بہن کا، بھائی بھی وہ ذات ہے جو بہن کی طرف ایک نگاہ بھی کسی کی نہ اٹھنے دے۔
علی ہذا القیاس: اسی طرح بیوی شوہر کے ساتھ سفر کرسکتی ہے کیونکہ شوہر اپنی شریکِ حیات کی حفاظت کے لیے اپنا مال و دولت بلکہ سب کچھ قربان کرسکتا ہے۔
خلاصۂ کلام: جو چیز جتنی اہم ہوتی ہے، اس کی حفاظت کے لیے انتظامات بھی ویسے ہی ہوتے ہیں۔
کیا ہم نے مشاہدے نہیں کیے کہ حکومت کے بڑے بڑے سربراہ بنا کسی گارڈ و محافظ کے نہیں چلتے؟ وجہ؟ ان کی اہمیت و حفاظت ہے، مگر یہ بات بھی ظاہر ہے کہ یہ محافظ بھی تنخواہ خور ہوتے ہیں، جو کبھی پیسے کے لالچ میں معاملہ الٹا بھی کر دیتے ہیں۔
مگر قربان اس عظیم و محافظ مذہبِ اسلام پر، جس نے عورت کو وہ عزت و سیکیورٹی دی جو دنیا کے کسی کونے میں نہیں۔ حتی کہ عورت کے خاندان میں سے صرف ان کو محرم قرار دیا جو بنا کسی لالچ و پیسے کے، اس عورت کی حفاظت میں اپنی جان بھی ہار سکتے ہیں۔
اگر کوئی کہے کہ یہ تو عورت پر پابندی ہے کہ وہ بنا محرم یا شوہر کے سفر نہیں کرسکتی، تو میں کہتا ہوں کہ آپ ہی بتائیں: کیا یہ بات آپ حکومت کے سربراہان کے لیے بھی کہہ سکتے ہیں؟ اگر کہہ سکتے ہیں تو کہیں کہ: کیوں ان باڈی گارڈز پر کروڑوں روپیے خرچ کیے جاتے ہیں؟
کیوں حکومت کے سربراہان پر پابندی لگائی گئی ہے کہ وہ اکیلے باہر نہیں نکل سکتے؟
مجھے پتہ ہے آپ یہی کہیں گے کہ مقصود ان کی حفاظت ہے؛ وہ حکومت کے سربراہ افراد ہیں جن کی اہمیت کی خاطر ان کی حفاظت ضروری ہے۔
تو جناب! یہی بات تو ہم سمجھانا چاہتے ہیں کہ اسلام نے عورت کو وہ شاہانہ شان عطا کی ہے کہ جب نکلے تو اپنے ساتھ اپنے محافظ، یعنی جان کی بازی لگانے والے محرم یا شوہر کو ساتھ لے لے، تاکہ دنیا جانے کہ عورت کوئی عام فرد نہیں، بلکہ بہت ہی اہم و خاص فرد ہے۔ خبردار! اگر کسی نے غلط نگاہ سے دیکھا تو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اے اسلام کی شہزادیوں!
آپ اپنی اہمیت کو سمجھیں! آپ کوئی عام ذات نہیں، بلکہ اسلام کی شہزادی ہیں۔ آپ کی اور آپ کی عزت کی حفاظت اسلام کا بنیادی اصول ہے۔ لہٰذا اسلام کو سمجھیں، پڑھیں، اور اس پر عمل کریں۔ آپ دنیا میں بھی کامیاب ہوں گی اور ان ناہنجار ہوس کے پجاریوں سے محفوظ رہیں گی۔
اور کل بروزِ قیامت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی کنیزوں میں شامل ہو کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جنت کے داخلے کا مژدہ پائیں گی۔
مضمون نگار کئی کتابوں کے مصنف اورجامعۃ المدینہ فیضان مخدوم لاہوری، موڈاسا کے استاذ ہیں۔ {alertInfo}
بے شک اسلام کے دامن میں ہی عورت کی عزت و حفاظت ہے۔
جواب دیںحذف کریںما شاء اللہ