عنوان: | مفتیان بدعت کے جلسے کا اشتہار |
---|---|
تحریر: | ابو تراب سرفراز احمد عطاری مصباحی |
کچھ لوگ بات بات کو بدعت کہہ رہے ہوتے ہیں، مثلاً فاتحہ کے لیے دن متعین کرنا، یا برسی کی تاریخ متعین کرنا، یا اسی طرح عرس وغیرہ۔
غرض کسی بھی چیز کے لیے دن تاریخ متعین کرنا ان کے نزدیک بدعت ہوتا ہے۔
ایسے لوگوں سے ہم اہل سنت کا کہنا بس اتنا ہے کہ: آج سے آپ نے اپنے جلسے کا اعلان اس طرح کرنا ہے کہ کسی بھی طرح آپ کا بدعت والا فتویٰ خود آپ پر نہ لگے۔
بلکہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہم خود ہی آپ کے جلسے کا اشتہار تیار کیے دیتے ہیں۔ اس اشتہار میں حتی الامکان خیال رکھا گیا ہے کہ آپ اپنے فتویٰ کی زد میں نہ آئیں۔
چلیں، اب اشتہار ملاحظہ کریں:
جلسہ و کانفرنس
کسی سال کے کسی مہینے کی کسی تاریخ اور کسی دن کے کسی وقت کسی نہ کسی موضوع پر کسی قسم کا کوئی جلسہ منعقد کیا جائے گا جس میں کوئی علامہ صاحب کسی نہ کسی موضوع پر کسی قسم کی تقریر کریں گے۔ جلسے کی صدارت کے فرائض کوئی نہ کوئی صاحب ضرور ادا کریں گے۔ کوئی صاحب آ کر جلسے کی رونق کو بحال کریں گے۔ المشتہر: مفتیانِ بدعت بر تعیین۔
یہ تو بتائیں: کیا کبھی صحابہ کے دور میں اشتہار تیار ہوا؟ صحابہ تو دین کی سمجھ زیادہ رکھتے تھے۔ انہوں نے تو ایسا نہیں کیا۔ تو کیا یہ اشتہار تیار کرنا بدعت نہیں؟
جی جناب! اسے کہتے ہیں:
چاہ کن را چاہ درپیش جس کو اردو میں یوں کہا جاسکتا ہے:
لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا
بالآخر، بات بات کو بدعت کہنے والوں کے لیے آج بھی وقت ہے، توبہ کریں اور اس شعر پر عمل کرلیں:
آج لے ان کی پناہ، آج مدد مانگ ان سے
کل نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا
مضمون نگار کئی کتابوں کے مصنف اورجامعۃ المدینہ فیضان مخدوم لاہوری، موڈاسا کے استاذ ہیں۔ {alertInfo}
صحیح فرمایا
جواب دیںحذف کریں