✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

محبت رسول جان ایمان کس طرح؟

عنوان: محبت رسول جان ایمان کس طرح؟
تحریر: بنت انصار سورت، گجرات

اللہ اور اس کے رسول کی محبت کو اصل ایمان اور اساس ایمان قرار دیا گیا ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ معرفت و محبت رب و رسول کے بغیر بندہ ایمان قبول ہی نہیں کرے گا۔

ایمان گویا رسول کو ماننے اور ان سے محبت کرنے کا ثمرہ ہے، یعنی ایمان اور حب رسول گویا لازم و ملزوم ہیں، جہاں ایمان کامل ہو گا وہاں حب مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ سلم ضرور ہوگا۔

اور جسے سچی محبت ہوگی وہ ایمان قبول کرنے پر بھی آمادہ ہوگا اس لیے کہتے ہیں حب رسول جان ایمان ہے؛ اور کیوں نہ ہو کہ

لوْ كَانَ حُبُّكَ صَادِقًا لَا طَعْتَهُ إِنَّ الْمُحِبِّ لِمَنْ يُحِبُّ مُطِيع (جامع العلوم والحكم، الحديث الحادي و الأربعون، ص 828)

ترجمہ: اگر تمھاری محبت سچی ہے تو تو ضرور اس (محبوب) کی اطاعت کرے گا اس لیے کہ محبّ (محبت کرنے والا) جس سے محبت کرتا ہے اس کا مطیع اور فرماں بردار بھی ہو جاتا ہے۔

اب سمجھ میں آیا کہ ایمان قبول کرنا اور اس کے تقاضوں کو پورا کرنا، گناہوں سے دور رہنا، شریعت پر عمل یہ سب کچھ محبت رب و رسول ہی میں پنہاں ہے اس محبت اور اطاعت کے سنگم کو رب تعالیٰ نے یوں واضح فرمایا ہے:

قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَ اللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ. (آل عمران،31)

ترجمہ کنزالایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

یعنی جب اللہ کی محبت ہو گی تو اس کے رسول سے بھی محبت ہوگی اور جہاں محبت ہوگی وہاں اتباع اور اطاعت بھی ہوگی گویا محبت کے لیے اطاعت اور اطاعت کے لیے محبت لازمی جز ہے۔

اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے اعلیٰ حضرت نے بھی فرمایا:

دن لہو میں کھونا تجھے، شب صبح تک سونا تجھے
شرم نبی خوف خدا، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

دیکھیں نا! اس شعر میں محبت خدا و رسول کو گنا ہوں سے بچنے کا ذریعہ سمجھاتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اگر تمھیں اپنے رب و رسول سے محبت ہوگی تو رب کے غضب سے خوف آئے گا اور محبت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے ان کی ناراضی سے ڈر اور ان کی محبت کو یاد کر کے شرم محسوس ہوگی کیوں کہ محبوب کی نافرمانی نہیں کی جاتی کہ نافرمانی کرتے ہوئے بڑی شرم محسوس ہوتی ہے لہذا یہی محبت ایمان اور اعمال کی اصل قرار پائی۔

قرآن تو ایمان بتاتا ہے انہیں
ایمان یہ کہتا ہے میری جان ہیں یہ

رب تبارک و تعالیٰ ہمیں اپنی اور اپنے حبیب مکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلّم کی سچی پکی محبت اور اطاعت و فرمانبرداری کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا ربّ العالمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلّم

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں