عنوان: | مجھے سبق یاد نہیں ہوتا |
---|---|
تحریر: | مفتی سرفراز احمد عطاری مصباحی |
اس بات کی طرح بہت سے اسٹوڈینٹ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم بھول جاتے ہیں۔
اس کے حل کے لیے میں پہلے ایک مثال پیش کرتا ہوں۔ جس طرح کوئی لوہے کا ٹکڑا ہوتا ہے، استعمال نہ ہونے کے سبب اس پر زنگ لگ جاتی ہے، لیکن جب اس کو استعمال کیا جاتا ہے تو آہستہ آہستہ اس کی زنگ چھوٹنا شروع ہو جاتی ہے۔
پھر اگر لوہار اس پر ضرب لگاتا ہے تو وہ چمکنا شروع ہو جاتا ہے، اور جب مزید ضرب لگتی ہے تو اس قدر چمکدار ہو جاتا ہے کہ اس پر اپنا عکس بھی نظر آنا شروع ہو جاتا ہے۔
یہی مثال آپ ذہن کی لے سکتے ہیں کہ جب ذہن کو استعمال نہ کیا جائے تو اس پر زنگ لگ جاتی ہے اور یہ اپنا کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔
مطلب، جب اس کا استعمال کیا جائے تو آہستہ آہستہ اس کی زنگ چھوٹ جاتی ہے، اور مزید جب استعمال کیا جائے اور مطالعے اور غور و فکر کی مسلسل ضربیں لگائی جائیں تو یہ اتنا چمکدار ہو جاتا ہے کہ جیسے ہی کسی کتاب پر نظر پڑتی ہے، تو فوراً اس کا عکس ذہن میں اتر جاتا ہے، اور جیسے ہی کسی عبارت پر نظر پڑتی ہے، تو وہ فوراً یاد ہو جاتی ہے۔
حاصلِ کلام یہ ہے کہ اگر ہم ذہن کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو:
- اس کی بنیادی چیز یہ ہے کہ اس کو استعمال کرنا شروع کر دیں۔
- اپنے آپ کو گناہوں سے روکیں، بالخصوص بدنگاہی سے، کیونکہ یہ ایک ایسا گناہ ہے جس سے دماغ انتہائی حد تک کمزور ہو جاتا ہے۔
- اپنے آپ کو نیک کاموں میں لگائیں، بالخصوص نمازوں کی پابندی کریں اور قرآنِ پاک کی تلاوت و درودِ پاک کی کثرت کریں۔ ان شاءاللہ اس کے ذریعے ذہن کی زنگ بھی دور ہوگی اور ذہن تیزی سے کام کرنا بھی شروع کرے گا۔
- مزید معلومات کے لیے قوتِ حافظہ کو مضبوط کرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کی مطبوعہ کتاب ”حافظہ کیسے مضبوط ہو“ کا مکمل مطالعہ کریں اور اس میں دیے گئے طریقوں کے مطابق عمل کریں۔
مضمون نگار کئی کتابوں کے مصنف اورجامعۃ المدینہ فیضان مخدوم لاہوری، موڈاسا کے استاذ ہیں۔ {alertInfo}
رب کریم عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین
جواب دیںحذف کریں