عنوان: | مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے ادبی ہو |
---|---|
تحریر: | مفتی وسیم اکرم رضوی مصباحی، ٹٹلا گڑھ، اڈیشہ |
میں ایک واقعہ بیان کر رہا ہوں جس پر کوئی تبصرہ نہیں کرتا۔ نتیجہ آپ خود نکالیں۔
یہ غالباً 2012 کی بات ہوگی جب میں الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور میں زیرِ تعلیم تھا، اور یہ میرا تربیتِ افتا کا پہلا ہی سال تھا۔
ہمارے دروازے کے سامنے ایک طالب علم آیا، غالباً یہ اس کا درسِ نظامی کا آخری سال تھا، یعنی درجہ دورۂ حدیث کا متعلم تھا۔ بہت سی صلاحیتوں کا مالک تھا، اپنے درجے میں نمایاں تھا، اور عربی تکلّم پر بھی اچھی گرفت رکھتا تھا۔
صدرالعلماء حضرت علامہ محمد احمد مصباحی دامت برکاتہم العالیہ نے کسی مسئلے میں اس کی گرفت کی تھی، شاید گھر سے تاخیر سے آیا تھا۔
اس وجہ سے وہ مصباحی صاحب قبلہ سے بہت زیادہ نالاں تھا۔ چنانچہ وہ ہمارے دروازے پر آیا اور (معاذ اللہ) مصباحی صاحب قبلہ کو گالیاں دینے لگا اور جو کچھ اس کے ناپاک منہ میں آیا، بکتا رہا۔
وقت گزرتا گیا۔ اس کی دستار بندی بھی ہوگئی۔ یہاں سے وہ اپنے تعلیمی سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے جامع ازہر مصر چلا گیا اور وہاں بھی پڑھائی کی۔
ابھی چند دن پہلے کسی نے میرے پاس اسی کی ایک ویڈیو بھیجی، جس میں (معاذ اللہ) وہ جبہ اور ٹوپی کے ساتھ ایک بت کے سامنے ماتھا ٹیک رہا تھا۔ کئی تصاویر بھی آئیں؛ کسی تصویر میں مخصوص حلیہ میں بانسری بجا رہا تھا تو کہیں دیگر شرکیہ افعال میں مبتلا تھا۔
اتنا علم حاصل کرنے کے باوجود اس کی معرفت سلب ہو گئی۔ نعوذ باللہ من ذٰلك۔
اللہ پاک ہمیں ہمیشہ اپنے بزرگوں کا مؤدب بنائے رکھے، ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے۔
نعوذ بااللہ
جواب دیںحذف کریںرب کریم ایمان سلامت رکھے آمین