✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

نائب حافظ ملت حضرت عزیز ملت

عنوان: نائب حافظ ملت حضرت عزیز ملت
تحریر: ابو تراب سرفراز احمد عطاری مصباحی

بات رمضان کی ہے کہ نمازِ مغرب کی ادائیگی کے لیے اپنے وطن یعنی دیارِ حافظِ ملت بھوجپور مرادآباد میں محلے کی مسجد میں حاضر ہوا۔ مصلے پر موجود امام کی آواز سنی تو جانی پہچانی محسوس ہوئی۔

غور کرنے پر سمجھ میں آیا کہ یہ آواز تو کسی عام فرد کی نہیں، بلکہ اس شخصیت کی ہے جس نے امت کو ہزاروں ائمہ، علماء، اور مبلغین دیے۔ جس کی ہر پیش رفت امت کی خیر خواہی اور تعلیم سے آراستہ کرنے پر جاری و ساری ہے۔

دل و دماغ امت کی ترقی و عروج کے لیے مستقل کوشاں رہتا ہے۔ میری مراد سربراہِ اعلیٰ، عزیز ملت، علامہ عبد الحفیظ صاحب قبلہ دامت برکاتہم العالیہ ہیں۔

نماز سے فراغت کے بعد معلوم ہوا کہ حضورِ عزیز ملت مسجد سے متصل ایک گھر میں تشریف لائے ہیں۔ میں نے موقع غنیمت جانا اور ملاقات کے لیے حاضر ہوگیا۔ وہاں دیکھا تو ایک تعداد میں لوگ موجود تھے۔

قربان جاؤں آپ کی عاجزی و انکساری پر کہ اتنے بڑے عالم اور اہلِ سنت کی شان، جامعہ اشرفیہ کے سربراہ ہونے کے باوجود ایک ایک عوامی اسلامی بھائی سے محبت سے ملاقات کے ساتھ ساتھ اہل و عیال و گھر بار وغیرہ کی خیر خیریت بھی دریافت کرتے رہے۔ زمین پر ہی بیٹھ جانا اور اس انداز سے بات کرنا کہ گویا برسوں پرانا ساتھ ہو۔

بزرگی کی یہ علامت دیکھتے ہی ذہن میں سیدی و سندی جلالۃ العلم، علامہ عبد العزیز محدث مرادآبادی علیہ الرحمہ کا تصور بندھ گیا، اور آپ کی جو ادائیں کتابوں میں پڑھی تھیں، ان کی جیتی جاگتی تصویر سامنے نظر آئی۔ حقیقت یہ ہے کہ وہی تربیت اور انداز آپ کی ذات میں موجود ہے، اور آج آپ کی قیادت و رہنمائی میں امت مسلمہ علمی و عملی دونوں محاذوں پر ترقی کر رہی ہے۔

ملاقات ہونے پر حضور عزیز ملت نے مجھ سے اسی اہتمام کے ساتھ خیر خیریت دریافت کی۔

مزید فرمایا کہ ابھی کہاں پڑھا رہے ہو؟ اولا تو مجھے تعجب بھی ہوا کہ متعدد سالوں کے گزرنے کے باوجود بھی حضرت نے یاد رکھا ہے۔ واقعی یہ شان بزرگوں کی ہی ہوتی ہے کہ وہ اپنے شاگردوں اور متعلقین کو دل میں جگہ دیتے ہیں اور ہمیشہ ان کی ترقی و کامرانی کی فکر میں رہتے ہیں۔ میں نے جواباً عرض کیا: جامعۃ المدینہ، فیضان امام احمد رضا، حیدرآباد۔

حضرت نے حوصلہ افزائی فرماتے ہوئے ایک بڑی جامع اور اہم نصیحت ارشاد فرمائی: بیٹا! امت کے لیے مضبوط افراد تیار کرو۔

یہ نصیحت اپنے اندر ایک وسیع معنی رکھتی ہے کہ آج کے دور میں امت مسلمہ کو ایسے افراد کی ضرورت ہے جو علم و عمل دونوں میں مضبوط ہوں۔ صرف ظاہری تعلیم کافی نہیں، بلکہ روحانی تربیت اور عملی میدان میں بھی مہارت حاصل کرنا ضروری ہے۔ میں نے لبیک کہتے ہوئے سر ہلایا۔

آپ کے اس انداز میں بھی مجھے حضور حافظِ ملت کی ادا نظر آئی کہ کس طرح آپ ہمہ وقت امت کی ترقی و مضبوطی کی فکر لاحق رکھتے ہیں۔

حضور سربراہِ اعلیٰ دامت برکاتہم العالیہ کی ذات میں اگر مختلف جہات سے غور کیا جائے تو تربیتِ حضور حافظِ ملت کی شاہکاری نظر آتی ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ سیدی حافظِ ملت علیہ الرحمہ نے مستقبل کے مسائل کو محسوس کرتے ہوئے پہلے ہی سے ان کے حل کے لیے امت کی خاطر ایک مضبوط فرد بصورتِ عزیز ملت تیار کردیا تھا۔

آج جب امت کو علمی قیادت کی ضرورت ہے، حضور عزیز ملت کی رہنمائی میں نوجوان علماء اور طلباء کی ایک نئی نسل تیار ہو رہی ہے، اور ہوتی رہے گی، جو ان شاء اللہ سدا دین کی خدمت کے لیے اہم کردار ادا کرتی رہے گی۔

حضور عزیز ملت کی انتھک کاوشیں ہمیں یہ پیغام دیتی ہیں کہ دین کی خدمت میں کبھی کمی نہ آنے پائے۔ امت کو مضبوط اور طاقتور بنانے کے لیے صرف علم نہیں بلکہ صحیح تربیت، عملی مشقت، اور مضبوط اخلاقی بنیادیں درکار ہیں۔ اس لیے ہر استاد اور عالم کا فرض ہے کہ وہ نہ صرف تعلیم دے بلکہ طلباء کو عملی زندگی کے چیلنجز کے لیے تیار کرے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ رب العزت فیضان حضور حافظِ ملت علیہ الرحمہ کو مزید عام فرمائے اور حضور عزیز ملت و دیگر اساتذہ و علماء اشرفیہ کی خدمات کو بھی قبول فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم۔

مضمون نگار کئی کتابوں کے مصنف اورجامعۃ المدینہ فیضان مخدوم لاہوری، موڈاسا کے استاذ ہیں۔ {alertInfo}

1 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں