✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

نماز بوجھ یا لذت

عنوان: نماز بوجھ یا لذت
تحریر: عالمہ صالحہ عطاریہ ضیائیہ

نماز اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ ایک عظیم نعمت اور مومن کے لیے سب سے بڑی روحانی راحت ہے۔ یہ بندے کو اس کے خالق سے جوڑتی ہے، اس کے دل کو سکون بخشتی ہے اور اس کی زندگی میں برکتوں کا سبب بنتی ہے۔ مگر ہر شخص کے لیے نماز کا تجربہ یکساں نہیں ہوتا۔ کچھ لوگ اسے محبت اور شوق سے ادا کرتے ہیں، جبکہ کچھ کے لیے یہ محض ایک بوجھ بن جاتی ہے۔

یہ فرق ایمان، نیت اور رویے میں پوشیدہ ہے۔

قرآنِ مجید میں ارشاد ہوتا ہے:

وَ اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-وَ اِنَّهَا لَكَبِیْرَةٌ اِلَّا عَلَى الْخٰشِعِیْنَ (البقرۃ: 45)

ترجمہ کنز الایمان: اور صبر اور نماز سے مدد چاہو اور بےشک نماز ضرور بھاری ہے مگر ان پر جو دل سے میری طرف جھکتے ہیں۔

جو لوگ ایمان کی کمزوری کا شکار ہوتے ہیں، ان کے لیے نماز ایک بوجھ بن جاتی ہے۔ قرآن میں منافقین کے بارے میں ذکر ہے کہ وہ سستی سے نماز پڑھتے ہیں اور اللہ کو کم ہی یاد کرتے ہیں۔ کچھ لوگ دنیاوی مصروفیات میں اس قدر مگن ہو جاتے ہیں کہ ان کے نزدیک نماز ایک اضافی ذمہ داری محسوس ہوتی ہے۔

بعض محض سستی اور کاہلی کی وجہ سے نماز سے دور رہتے ہیں، حالانکہ وہ اس کی اہمیت سے بخوبی واقف ہوتے ہیں۔ کچھ ایسے بھی ہیں جو نماز کے روحانی، ذہنی اور جسمانی فوائد سے ناواقف ہوتے ہیں، اس لیے انہیں اس میں کوئی کشش محسوس نہیں ہوتی۔

اس کے برعکس، جو لوگ اللہ سے محبت کرتے ہیں، ان کے لیے نماز سب سے بڑی خوشی کا ذریعہ ہوتی ہے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ اپنے رب سے ہمکلام ہیں۔

قرآن کہتا ہے:

اِنَّنِیْۤ اَنَا اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعْبُدْنِیْۙ-وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِیْ (طٰہ: 14)

ترجمہ کنز الایمان: بیشک میں ہی اللہ ہوں ،میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری عبادت کر اور میری یاد کے لیے نماز قائم رکھ۔

جو لوگ نماز میں دھیان، عاجزی اور یکسوئی پیدا کر لیتے ہیں، ان کے لیے یہ ایک عظیم روحانی تجربہ بن جاتی ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُبِّبَ إِلَيَّ النِّسَاءُ وَالطِّيبُ وَجُعِلَتْ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ (سنن نسائی: 3391)

ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”(دنیوی چیزوں میں) مجھے بیوی اور خوشبو بہت پسند ہیں لیکن میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں مضمر ہے۔“

نماز گناہوں سے بچاتی ہے اور شیطان کے وسوسوں سے نجات دلاتی ہے۔

نماز اسلام کا بنیادی رکن اور اللہ تعالیٰ سے قربت کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ یہ روحانی ترقی کے ساتھ جسمانی، ذہنی اور اخلاقی اصلاح کا بھی ذریعہ ہے۔

قرآن میں ارشاد ہوتا ہے:

اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا (النساء: 103)

ترجمہ کنز العرفان: بیشک نماز مسلمانوں پر مقررہ وقت میں فرض ہے۔

اللہ نے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور ان کی ادائیگی پر جنت کا وعدہ کیا ہے۔ ایک حدیث کے مطابق، قیامت کے دن سب سے پہلا سوال نماز کے بارے میں ہوگا۔ اگر نماز درست ہوئی تو باقی اعمال بھی قبول ہوں گے، اور اگر نماز خراب ہوئی تو باقی اعمال بھی خراب ہوں گے۔

نماز انسان کو بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے، اس کے دل کو سکون بخشتی ہے، اور اسے قیامت کے دن اللہ کے عرش کے سائے میں جگہ دلواتی ہے۔

نماز صرف فرض سمجھ کر نہیں بلکہ محبت اور اخلاص کے ساتھ ادا کرنی چاہیے۔ جو شخص نماز سے محبت کرتا ہے، وہ صرف فرض نمازوں پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ تہجد، نوافل، اشراق اور چاشت جیسی عبادات بھی شوق سے ادا کرتا ہے۔

نبی کریم ﷺ تہجد میں اتنا طویل قیام فرماتے کہ آپ کے قدم مبارک سوج جاتے۔ جب آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ کو تو اللہ پاک نے گناہوں سے محفوظ رکھا ہے، پھر بھی اتنی عبادت کیوں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: کیا میں اپنے رب کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟

اگر نماز کو بوجھ سمجھا جائے تو وہ محض ایک ذمہ داری محسوس ہوتی ہے، لیکن جب اسے محبت اور اخلاص سے ادا کیا جائے تو یہی نماز راحتِ قلب بن جاتی ہے۔ سجدوں کی لذت وہی جان سکتا ہے جو واقعی اپنے رب سے محبت کرتا ہے۔ جلد بازی میں ادا کی گئی نماز فرض تو پوری کر دیتی ہے، مگر دل کو وہ سکون نہیں ملتا جو محبت اور خشوع و خضوع سے ادا کی گئی نماز میں حاصل ہوتا ہے۔

حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کی نماز سے محبت ہمارے لیے ایک عظیم مثال ہے۔ وہ رات بھر عبادت میں مصروف رہتیں، چکی پیستے وقت بھی ذکر کرتی رہتیں، اور نماز میں ایسا خشوع و خضوع اختیار کرتیں کہ خوفِ خدا سے ان کا چہرہ زرد ہو جاتا۔ وفات سے قبل بھی انہوں نے غسل کیا، پاکیزہ لباس پہنا اور نماز ادا کی، پھر کچھ دیر بعد اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔

نماز کے روحانی فوائد یہ ہیں کہ یہ بندے کو اللہ سے قریب کرتی ہے، دل کو سکون اور روح کو تازگی بخشتی ہے، اور قیامت کے دن نجات کا ذریعہ بنتی ہے۔ جسمانی فوائد میں یہ ایک مکمل ورزش ہے، رکوع اور سجدہ جوڑوں اور پٹھوں کے لیے مفید ہے، سجدے سے دماغ کو زیادہ آکسیجن ملتی ہے، اور یہ دل کی دھڑکن کو متوازن رکھتی ہے۔

یا اللہ! ہمیں اپنی رضا کے لیے خشوع و خضوع اور محبت و اخلاص کے ساتھ نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین۔

2 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں