عنوان: | نماز کی دعوت کا سنہرا موقع |
---|---|
تحریر: | مفتی شہباز انور برکاتی مصباحی |
دعوت ایک اہم دینی فریضہ ہے جس کے لیے حکمت اور اچھے انداز کو اپنانا لازم ہے۔
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ (النحل: 125)
ترجمہ کنز العرفان: اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلاؤ اور ان سے اس طریقے سے بحث کرو جو سب سے اچھا ہو۔
حکمت کا مفہوم بہت وسیع ہے اس ضمن میں دعوت کے لیے اچھے موقع کا انتخاب بھی آسکتا ہے، اور میں سمجھتا ہوں کہ نماز کی دعوت کے لیے رمضان انتہائی سنہرا موقع ہے۔
عام دنوں میں آدمی بیک وقت دو دشمنوں سے گھرا ہوتا ہے، ایک تو شیطان لعین اور دوسرا خود اس کا نفس امارہ۔ جس کی وجہ سے وہ گناہوں میں زیادہ ملوث ہوتا ہے اور اس پر دعوت و تبلیغ کا اثر بھی نسبتاً کم ہوتا ہے۔
لیکن رمضان کے مہینے میں عبادت کا ذہن بن جاتا ہے جس کی ایک خاص وجہ یہ بھی ہے کہ شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں تو بندہ صرف اپنے نفس سے نبرد آزما ہوتا ہے۔
لہذا اس ماہ میں بلکہ اس کی آمد قریب ہوتے ہی دعاۃ و مبلغین بلکہ تمام نمازی بھائیوں کو دیگر اسلامی بھائیوں کی خیر خواہی کرتے ہوے نماز کی دعوت دینی چاہیے کہ دین خیر خواہی کا نام ہے نیز اس کے کافی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
پتہ نہیں دعوت اثر انداز ہوگی یا نہیں اس شش و پنج سے نکل کے ایک بار میدان میں اتر کر تو دیکھیں ان شاء اللہ خود نتائج ملاحظہ کریں گے۔
پھر یاد رہے اس دعوت میں آپ کو فائدہ ہی فائدہ ہے اگر سامنے والا بات مان لے تو جب تک نمازیں پڑھتا رہے گا اس کا ثواب آپ کو بھی ملتا رہے گا۔ اور اگر وہ نہ بھی مانے، تاہم دعوت و تبلیغ کا ثواب تو ملنا ہی ہے۔
حدیث پاک میں ہے:
الدال على الخير كفاعله۔ (ترمذی: 2670)
ترجمہ: نیکی کی جانب رہنمائی کرنے والا ثواب پانے میں خود نیکی کرنے والے کی مانند ہے۔
حکمت میں سے یہ بھی ہے کہ لوگوں کے مراتب کی رعایت کی جاے، دعوت دینے کے لیے اہتمام کے ساتھ اسلامی بھائیوں کے گھر پر جائیں اور ملاقات کرکے ذہن سازی کریں یعنی انفرادی کوشش کریں کہ یہ کارگر ثابت ہوتی ہے۔
ما شاء اللہ بہتر مشورہ ہے ۔
جواب دیںحذف کریں