عنوان: | ناموس رسالت ہر مسلم پر فرض |
---|---|
تحریر: | مفتیہ ام ہانی امجدی اعظمی |
اللہ ربّ العزت نے اس پوری کائنات کو اپنے محبوبِ کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے صدقے طفیل میں بنایا، آپ کو محبوبیتِ کبریٰ کے منصب پر سرفراز فرمایا، کل کائنات کے خزانے آپ کے زیرِ تصرف فرما دیے۔
دنیا کے ذرے ذرے اور چپے چپے کو آپ کے سبب سے وجود بخشا اور خود قیامت تک کے لیے اپنے محبوب کی شان و عظمت کو اپنی مقدس کتاب، قرآنِ مجید میں اتنے احسن انداز میں بیان فرمایا کہ کوئی اس شانِ رسالت پر انگلی بھی اٹھانے کی جرأت نہ کر سکے۔
نیز صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا طرزِ عمل بھی ہمیں یہی سکھاتا ہے۔
چنانچہ قرآنِ مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَهٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَهُمْ فِی التَّوْرٰةِ وَ الْاِنْجِیْلِ یَاْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهٰهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یُحِلُّ لَهُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْهِمُ الْخَبٰٓئِثَ وَ یَضَعُ عَنْهُمْ اِصْرَهُمْ وَ الْاَغْلٰلَ الَّتِیْ كَانَتْ عَلَیْهِمْ ۚ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِهٖ وَ عَزَّرُوْهُ وَ نَصَرُوْهُ وَ اتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ مَعَهٗ ۙ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ (الاعراف:157)
ترجمہ کنزالایمان: وہ جو اس رسول کی اتباع کریں، جو غیب کی خبریں دینے والے ہیں، جو کسی سے پڑھے ہوئے نہیں ہیں، جسے یہ (اہلِ کتاب) اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔ وہ انہیں نیکی کا حکم دیتے ہیں اور انہیں برائی سے منع کرتے ہیں، اور ان کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال فرماتے ہیں، اور گندی چیزیں ان پر حرام کرتے ہیں، اور ان کے اوپر سے وہ بوجھ اور قیدیں اتارتے ہیں جو ان پر تھیں۔ تو وہ لوگ جو اس نبی پر ایمان لائیں، اور اس کی تعظیم کریں، اور اس کی مدد کریں، اور اس نور کی پیروی کریں جو اس کے ساتھ نازل کیا گیا، تو وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ ۔
عَنْ عَائِشَةَ رضي الله عنها قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ لِحَسَّانَ: إِنَّ رُوْحَ الْقُدُسِ لَا یَزَالُ یُؤَيِّدُکَ مَا نَافَحْتَ عَنِ اللهِ وَرَسُوْلِهِ، وَقَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: ھَجَاھُمْ حَسَّانُ، فَشَفَی وَاشْتَفَی۔
(البخاری 3910)
ھَجَوْتَ مُحَمَّدًا فَأَجَبْتُ عَنْهُ
وَعِنْدَ اللهِ فِي ذَاكَ الْجَزَاءُ
ھَجَوْتَ مُحَمَّدًا بَرًّا حَنِیفًا
رَسُوْلَ اللهِ شِیْمَتُهُ الْوَفَاءُ
فَإِنَّ أَبِي وَوَالِدَهُ وَعِرْضِي
لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِنْكُمْ وِقَاءُ
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو (حضرت حسان سے) یہ فرماتے سنا: (اے حسان!) جب تک تم اللہ عزوجل اور رسول اللہ ﷺ کی طرف سے ان کا دفاع کرتے رہو گے، روح القدس (جبریل علیہ السلام) تمہاری تائید کرتے رہیں گے۔
نیز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ حسان نے کفارِ قریش کی ہجو کر کے مسلمانوں کو شفا دی (یعنی ان کا دل ٹھنڈا کر دیا) اور اپنے آپ کو شفا دی (یعنی اپنا دل ٹھنڈا کیا)۔
حضرت حسان نے (کفار کی ہجو میں) کہا:
تم نے محمد مصطفی ﷺ کی ہجو کی، تو میں نے آپ ﷺ کی طرف سے جواب دیا ہے اور اس کی اصل جزا اللہ عزوجل ہی کے پاس ہے۔
تم نے محمد مصطفی ﷺ کی ہجو کی، جو نیک اور ادیانِ باطلہ سے اعراض کرنے والے ہیں، وہ اللہ عزوجل کے (سچے) رسول ہیں اور ان کی خصلت وفا کرنا ہے۔
بلاشبہ، میرا باپ، میرے اجداد اور میری عزت (ہمارا سب کچھ)، محمد مصطفی ﷺ کی عزت و ناموس کے دفاع کے لیے تمہارے خلاف ڈھال ہیں۔
اللہ رب العزت نے اپنے محبوب، دانائے غیوب، منزہ عن العیوب صلی اللہ علیہ وسلم کو جن بے شمار شان و صفات سے متصف فرما کر بھیجا ہے، وہ کماحقہ بیان سے قاصر ہیں۔ جب سے دنیا بنی ہے، آج تک ہر دور میں سیرتِ طیبہ پر لکھنے والوں نے بے شمار خصائصِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو لکھا ہے اور لکھتے ہی چلے جا رہے ہیں۔ اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے اور ان شاء اللہ قیامت تک جاری رہے گا۔
بقول شاعر:
رہے گا یوں ہی ان کا چرچا رہے گا
پڑیں خاک، ہو جائیں جل جانے والے
ہمیشہ ہمیشہ یوں ہی شانِ والا صفات کے چرچے ہوتے رہیں گے۔
لہٰذا، ہم تمام مسلمانوں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنے نبی کی عزت، عظمت اور حرمت کے لیے کمر بستہ ہو جائیں اور ایسے گستاخانِ رسول کے خلاف پرزور مہم چلائیں۔ اس معاملے کو ہلکا سمجھ کر خاموش نہ بیٹھیں۔
جو جس منصب پر بھی فائز ہو، وہ حتی المقدور کوشش کرے۔ خطباء، وکلاء، بلغاء، شعراء، مدرسین، مصنفین اور اہلِ قلم حضرات، ہر کوئی ناموسِ رسالت کے پہرے دار بن جائے اور اپنے نبی کی عزت، عظمت اور حرمت کی حفاظت کے لیے دن رات تگ و دو کرتا رہے۔
اللہ پاک ہم سب کو سچی محبت عطا فرمائے اور صحیح معنوں میں ناموسِ رسالت کا پہرےدار بنائے۔ آمین!
بے شک بہت بہترین ۔
جواب دیںحذف کریںگر اُنکی عزت پہ حرف آیا
ہم اپنی عزت کیا کرینگے
صلی اللہ علیہ وسلم