عنوان: | نیکی ضائع نہیں ہوتی |
---|---|
تحریر: | مفتی وسیم اکرم رضوی مصباحی، ٹٹلا گڑھ، اڈیشہ |
ایک دلچسپ واقعہ، جسے امام شمس الدین ذہبی نے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے، آپ بھی ملاحظہ فرمائیں:
ابوالمظفر سبط ابن الجوزی نے نقل کیا کہ ابن عقیل نے اپنی زندگی کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا:
میں نے حج کیا اور وہاں ایک سرخ دھاگے میں بندھا ہوا موتیوں کا ایک ہار پایا۔ کچھ دیر بعد ایک نابینا شخص آیا جو اس ہار کو تلاش کر رہا تھا اور اس کے ملنے والے کو سو دینار دینے کا اعلان کر رہا تھا۔ میں نے وہ ہار اسے واپس کر دیا۔ اس نے مجھے دینار دینے کی پیشکش کی، لیکن میں نے لینے سے انکار کر دیا۔
اس کے بعد میں شام کی طرف روانہ ہوا، بیت المقدس کی زیارت کی، اور پھر بغداد کی طرف جانے کا ارادہ کیا۔ راستے میں، حلب میں ایک مسجد میں پناہ لی۔ میں بھوک اور سردی سے پریشان تھا۔
مسجد والوں نے مجھے دیکھا اور کہا: آپ ہماری امامت کریں گے۔ میں نے ہامی بھر لی۔ ان لوگوں نے مجھے کھانا دیا اور کہا: 'رمضان کا پہلا دن ہے، اور ہمارے امام کا انتقال ہو گیا ہے، لہٰذا آپ پورے مہینے کے لیے ہمیں نماز پڑھائیں۔
میں نے ان کی امامت کی، اور لوگ مجھ سے بہت خوش ہوئے۔ انہوں نے کہا: ہمارے امام کی ایک بیٹی ہے، ہم آپ کا نکاح اس سے کرنا چاہتے ہیں۔
میں نے نکاح قبول کر لیا۔ میں نے وہاں ایک سال قیام کیا۔ اللہ پاک نے ہمیں ایک بیٹا عطا کیا۔
میری بیوی اپنی حالتِ نفاس میں بیمار پڑ گئی۔ ایک دن میں نے دیکھا کہ اس کے گلے میں وہی ہار تھا جو میں نے اس نابینا شخص کو واپس کیا تھا۔ میں نے اس سے اس بارے میں پوچھا اور پوری کہانی بیان کی۔ وہ رونے لگی اور کہا:
اللہ کی قسم! تم ہی وہ شخص ہو جس نے یہ ہار میرے والد کو واپس کیا تھا؟ میرے والد ہمیشہ دعا کرتے تھے کہ اللہ میری بیٹی کا نکاح اس جیسے شخص سے کر دے جس نے یہ ہار واپس کیا تھا۔
کچھ دن بعد وہ فوت ہوگئی۔ میں نے اس کا ترکہ اور وہ ہار لیا اور بغداد واپس آ گیا۔ (سیر اعلام النبلاء، جلد 19، صفحہ 449)
سچ فرمایا
جواب دیںحذف کریںبےشک اگر نیکی میں اخلاص ہو تو رب کبھی ضائع نہیں فرماتا۔