✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

نکاح سے پہلے غیر محرم سے تعلقات

عنوان: نکاح سے پہلے غیر محرم سے تعلقات
تحریر: سلمیٰ شاہین امجدی کردار فاطمی

اسلام ایک پاکیزہ اور باوقار دین ہے، جو زندگی کے ہر پہلو میں انسان کی راہنمائی کرتا ہے۔

اس کی خوب صورتی یہ ہے کہ یہ محض الفاظ کا مجموعہ نہیں، بلکہ اخلاقی اقدار، دینی قوانین اور شریعت کے اصولوں پر مبنی ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔

نکاح ایک مقدس بندھن ہے، جسے اسلام نے پاکیزہ اور مضبوط بنیادوں پر قائم کیا ہے۔

قرآن و حدیث میں غیر محرم مرد و عورت کے تعلقات کی واضح حدود بیان کی گئی ہیں۔

اللہ تعالیٰ سورۂ نور میں ارشاد فرماتا ہے:

قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ۔ [النور: 30]

ترجمہ کنز الایمان: مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے بہت ستھرا ہے بیشک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے۔

یہ آیات اسلامی معاشرتی نظام کی بنیاد بتاتی ہیں اور ثابت کرتی ہیں کہ غیر محرم مرد و عورت کا آزادانہ تعلق شرعاً ممنوع ہے۔

نکاح سے پہلے غیر محرم سے تعلقات کی حقیقت:

آج کے پرفتن دور میں نکاح سے پہلے غیر محرم مرد و عورت کے تعلق کو معمولی سمجھا جانے لگا ہے، بلکہ بعض اوقات منگنی کے بعد اسے جائز سمجھ لیا جاتا ہے، جو کہ سراسر غلط ہے۔

فقہائے کرام نے واضح کیا ہے کہ غیر محرم سے بلا ضرورت گفتگو کرنا بھی ناپسندیدہ ہے۔ نکاح سے پہلے کیے جانے والے وعدوں کی شریعت میں کوئی حیثیت نہیں، بلکہ یہ محض دھوکہ اور شیطانی وسوسے ہیں۔

عمومی طور پر غیر محرم مرد و عورت کے درمیان ہونے والی گفتگو اس طرح ہوتی ہے:

میں تم سے شادی کروں گا، تم دنیا کی سب سے بہترین لڑکی ہو، تم بہت خوب صورت ہو، تم اپنی تصویر بھیجو، میں دیکھ کر فوراً ڈیلیٹ کر دوں گا، میں تمہارے والدین کے پاس رشتہ بھیجوں گا لیکن اس سے پہلے ہم ملاقات کر لیں۔

یہ سب باتیں درحقیقت فریب اور دھوکہ ہیں، جن کا مقصد صرف جذبات سے کھیلنا ہوتا ہے۔ عورت ایسے جھوٹے وعدوں پر بھروسا کر کے اپنی عزت و عصمت کو داؤ پر لگا دیتی ہے اور یہیں سے اخلاقی زوال اور بے راہ روی کا آغاز ہو جاتا ہے۔

نکاح سے پہلے ہر قسم کا تعلق حرام ہے:

اسلام میں نکاح سے پہلے مرد و عورت کے درمیان کسی قسم کے قریبی تعلقات کی اجازت نہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ إِلَّا امْرَأَةً يَمْلِكُهَا. (مسند أحمد، رقم الحديث: 22391)

ترجمہ: ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: رسول اللہ ﷺ کا ہاتھ کبھی کسی غیر محرم عورت کے ہاتھ سے نہیں لگا، سوائے اس عورت کے جو آپ کی ملکیت میں ہو۔

اسی طرح ایک اور حدیث میں فرمایا گیا:

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ، وَلَا تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ. (الترمذي، جامع الترمذي، رقم الحديث: 2165)

ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ ہو جب تک کہ اس کے ساتھ اس کا محرم نہ ہو، اور عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔

یہ احادیث اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ غیر محرم سے کسی بھی قسم کا تعلق ناجائز اور حرام ہے۔

اللہ تعالیٰ نے مرد و زن کے تعلقات کے لیے واضح حدود مقرر فرمائی ہیں، جن کی پاس داری ہر مسلمان پر لازم ہے۔ ہمیں چاہیے کہ نکاح سے پہلے کسی بھی غیر شرعی تعلق سے مکمل اجتناب کریں اور اللہ رب العزت کی مقرر کردہ حدود کی حفاظت کریں۔

اللہ رب العزت ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے اور حدودِ شریعت پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین یا رب العالمین!

مضمون نگار رضویہ اکیڈمی للبنات ابراہیم پور، ضلع اعظم گڑھ (یوپی) کی فاؤنڈر و صدر المعلمات اور خواتین اصلاح امت ٹیم کی صدر ہیں۔ {alertInfo}

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں