عنوان: | پھر لڑکی مسلمان ہو گئی |
---|---|
تحریر: | بنت اسلم برکاتی |
کسی بزرگ کے حوالے سے آتا ہے کہ ایک روز میں حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ کچھ لوگ ایک مردے کو گھسیٹتے ہوئے وہاں سے گزرے۔ حضرت حسن اسے دیکھ کر بے ہوش ہو کر زمین پر گر پڑے۔
جب انہیں افاقہ(relief) ہوا تو میں نے بے ہوشی کا سبب دریافت کیا۔ انہوں نے فرمایا: یہ مردہ کبھی اعلیٰ درجے کے عابدوں اور زاہدوں میں سے تھا۔
میں نے عرض کیا: اے ابو سعید! ہمیں اس کے بارے میں کچھ بتائیے۔ تو انہوں نے فرمایا: یہ شخص اپنے گھر سے نماز ادا کرنے کی نیت سے نکلا، تو راستے میں اس کی نظر ایک عیسائی لڑکی پر پڑی۔ اسے دیکھ کر یہ دل دے بیٹھا اور اس کے فتنے میں مبتلا ہو گیا۔
اس لڑکی نے کہا: جب تک تم میرے مذہب میں داخل نہ ہو گے، میں تیرے قریب نہ آؤں گی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی شہوت و بے تابی بھی بڑھتی گئی۔ آخر کار اس پر بدبختی غالب آ گئی اور اس نے لڑکی کی بات مان کر اسلام کا قلادہ اپنی گردن سے اتار کر مذہب عیسائیت قبول کر لیا۔
جب لڑکی کو اس بات کی خبر ہوئی تو اس نے کہا: اے شخص! تجھ میں کوئی بھلائی نہیں۔ تو نے گھٹیا شہوت کے لیے اپنا وہ دین چھوڑ دیا جس پر تو نے اپنی پوری زندگی گزاری تھی۔
مگر میں اللہ سبحانہ و تعالی کی ابدی نعمتوں کے حصول کے لیے عیسائیت چھوڑ کر دامن اسلام میں آباد ہو رہی ہوں۔ پھر اس لڑکی نے یہ سورہ مبارکہ تلاوت کی:
قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ(1)اَللّٰهُ الصَّمَدُ(2)لَمْ یَلِدْ وَ لَمْ یُوْلَدْ(3)وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ(4) (سورۃ الاإخلاص)
ترجمۂ کنز الایمان: تم فرماؤ وہ اللہ ہے وہ ایک ہے۔ اللہ بے نیاز ہے۔ نہ اس کی کوئی اولاد اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا۔ اور نہ اس کے جوڑ کا کوئی۔
لوگوں کو اس لڑکی کے منہ سے قرآن سن کر بڑی حیرت ہوئی۔ اس سے پوچھا گیا: کیا تم نے یہ سورہ پہلے سے یاد کر رکھی تھی؟
لڑکی نے قسم کھا کر کہا: ہرگز نہیں! بلکہ میں تو اس سورہ کے بارے میں کچھ بھی نہ جانتی تھی۔ لیکن جب اس شخص نے مجھ سے اپنی شہوت پوری کرنے کے لیے اصرار کیا، تو میں نے خواب میں دیکھا کہ میں دوزخ میں داخل ہو رہی ہوں۔ اتنے میں اچانک اس شخص کو میری جگہ جہنم میں ڈال دیا گیا۔
یہ خواب دیکھنے کے بعد میں بے حد خوف زدہ ہوئی، تو حضرت مالک علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا: ڈرو مت! اللہ تعالی نے اس شخص کو تمہارا فدیہ بنا دیا ہے۔ پھر کسی نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے جنت میں داخل کر دیا۔
میں نے جنت میں ایک جگہ لکھا ہوا دیکھا:
یَمْحُوا اللّٰهُ مَا یَشَآءُ وَ یُثْبِتُ وَ عِنْدَهٗۤ اُمُّ الْكِتٰبِ (الرعد:39)
ترجمہ کنز الایمان: اللہ جو چاہے مٹاتا اور ثابت کرتا ہے اور اصل لکھا ہوا اسی کے پاس ہے۔
پھر مجھے سورہ اخلاص سکھائی گئی، اور میں نے اسے یاد کر لیا۔ جب میں بیدار ہوئی تو یہ سورہ مجھے بدستور یاد تھی۔ حضرت حسن بصری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ وہ عورت تو مسلمان ہو کر جنت کی مستحق ٹھہری، مگر یہ شخص مرتد ہونے کی وجہ سے قتل کر دیا گیا اور دوزخی ٹھہرا۔ (بحر الدموع ابن الجوزی مترجم: 7/3)
قارئین کرام! یہ حکایت اللہ پاک کی خفیہ تدبیر اور ایمان کی نزاکت کی ایک بڑی عبرتناک مثال پیش کرتی ہے۔ پل بھر کی دنیاوی لذت کے لیے اس عابد شخص نے اپنے ایمان کا سودا کر لیا۔ اور اسے دونوں جہان میں ذلت کے عذاب سے دو چار ہونا پڑا۔
بلاشبہ، نفس و شیطان انسان کو راہ حق سے ہٹانے کی مسلسل کوشش کرتے رہتے ہیں۔ ایمان کوئی معمولی شئے نہیں ہے، بلکہ ایک عظیم نعمت ہے۔
جسے بچانے کہ ہر لمحہ کوشش کرنی چاہیے۔ ہمیں کبھی بھی اپنے اعمال کی ظاہری خوبصورتی پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔
ہر وقت اللہ تعالی کی بارگاہ میں اپنے ایمان کی حفاظت کی دعا کرنی چاہیے اور اللہ پاک کی خفیہ تدبیر سے ہمہ وقت ڈرتے رہنا چاہیے۔ ایسے ماحول، دوستوں اور صحبت سے بچنا چاہیے؛ جو ہمارے ایمان کے لیے نقصان دہ ثابت ہوں۔
اللہ کریم ہمیں ایسے امتحانات سے محفوظ فرمائے اور اپنے حبیب حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ کے صدقے ہمیں ایمان و عافیت والی زندگی اور ایمان پر خاتمہ بالخیر عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ خاتم النبیین و نبی الملاحمﷺ
بےشک بہتر فرمایا رب العالمین ہم پر رحم فرمائے ہر فتنے سے محفوظ فرمائے آمین
جواب دیںحذف کریں