عنوان: | قلم کی ضرورت و اہمیت |
---|---|
تحریر: | زرنین آرزو قادریہ |
رب کریم ارشاد فرماتا ہے:
نٓ وَالْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ (القلم: 1)
ترجمہ کنز الایمان: (ن)یہ حروف مقطعات میں سے ایک حرف ہے، اس کی مراد اللہ تعالیٰ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں۔
قلم کے متعلق تین اقوال ہیں۔
ایک قول: یہ ہے کہ اس آیت میں قلم سے مراد وہ قلم ہے جس سے لوگ لکھتے ہیں اور ان کے لکھے سے مراد لوگوں کی دینی تحریریں ہیں۔
دوسرا قول: یہ ہے کہ قلم سے مراد وہ قلم ہے جس سے فرشتے لکھتے ہیں۔ اور ان کے لکھے سے بنی آدم کے اعمال کے نگہبان فرشتوں کا لکھا مراد ہے، یا ان فرشتوں کا لکھا مراد ہے جو لوحِ محفوظ سے عالَم میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات اپنے صحیفوں میں لکھتے ہیں۔
تیسرا قول: یہ ہے کہ اس قلم سے وہ قلم مراد ہے جس سے لوحِ محفوظ پر لکھا گیا،یہ نوری قلم ہے۔ اور اس کی لمبائی زمین و آسمان کے فاصلے کے برابر ہے،اور ان کے لکھے سے لوحِ محفوظ پر لکھا ہوا مراد ہے۔ (مدارک، القلم: 1266)
تو اپنی سر نوشت اب اپنے قلم سے لکھ خالی رکھی ہے خامۂ حق نے تری جبیں
قارئین کرام: جو قلم ہمارے ہاتھوں میں ہے اس کی بڑی اہمیت ہے۔
سننِ ابو داؤد کی روایت میں ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے قلم سے ارشاد فرمایا:
قال: اكتب مقادير كل شيء حتى تقوم الساعة۔ (ابو داؤد: 4700)
ترجمہ: قیامت تک جو چیزیں ہوں گی سب کی تقدیریں لکھ دے۔
قلم کی انسانی زندگی میں نہایت ضرورت و اہمیت ہے قلم ہی وہ چیز ہے جسے اللہ رب العزت نے سب سے پہلے پیدا فرمایا اسی قلم سے ہماری تقدیریں ہمارے پیدا ہونے سے قبل لوحِ محفوظ پر لکھی جا چکی ہیں۔ قلم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے، کہ خالقِ کائنات نے اپنے مقدس کلام میں اس کی قسم یاد فرمائی۔ سبحان اللہ۔
قلم کی ضرورت ہر دور میں رہی ہے۔ قلم ایک ایسا آلہ ہے جس کے ذریعے انسان اپنے تجربات و احساسات کو یکجا تحریر کر کے دوسروں تک منتقل کرتا ہے۔
ذرا سوچیں اگر قلم نہ ہوتی تو ہمارا مکمل دین جس کو ہمارے اسلاف نے ہم تک پہنچنے سے پہلے تحریر کی شکل میں سنبھالا تھا کس طرح وہ بیش قیمتی دین ہمیں حاصل ہوتا۔
قلم کو اللہ نے عظمت بخشی ہے اسی قلم سے دنیا کے بے شمار امور کو انجام دیا جا رہا ہے۔ ہمارا قرآن جس کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے ایک ایک آیت جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم تعلیم فرماتے تو لکھ لیا کرتے اسی قلم کے کا ثمرہ ہے۔احادیث مبارکہ، تواریخ، سیرت، مسائل وغیرہ کی تمام کتب کو قلم ہی کے ذریعے تحریر کیا جاتا ہے۔
قلم کے ذریعہ انسان اپنے تجربات کو رقم کر سکتا ہے۔ قوّتِ حافظہ بہتر نہ ہونے کی صورت میں مرقوم تحریر یا تصنیف و تالیف صدیوں تک بحفاظت رکھی جا سکتی ہیں اور بروقت اُن سے استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ایسا ضروری نہیں ہے کہ بغیر تحریر کسی بھی تصنیف کو تادیر محفوظ کیا جا سکے۔اس لیے اہلِ قلم اپنے خیالات و نظریات کو قلم کے زریعے تحریر کر کے دوسروں کے گوشے گزار کرتے ہیں۔
مسلمانوں کو جہاد بالقلم کا بھی حکم ہے جب دینِ متین پر کوئی مسئلہ پیش آئے،جب رب تبارک وتعالیٰ اور حضور ﷺ کی عزت و ناموس کی بات آ جائے اس وقت جہاد بالقلم فرض ہو جاتا ہے بندۂ مومن کو چاہیے اس وقت اپنی قلم کو دین کے لیے استعمال کرے اور تمام تر فتنوں کا رد کرے جس طرح امام اہلِ سنت اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے اپنی قلم سے سارے باطل ارادوں کا سر قلم کر کے رکھ دیا اور اپنے قلم سے تلوار کا کام لیا۔
خود حدائقِ بخشش میں فرماتے ہیں۔
کلکِ رضا ہے خنجرِ خونخوار برق بار اعدا سے کہہ دو خیر منائیں نہ شر کریں
جب دعوتِ دین کا معاملہ پیش آیا تو ہادی برحق آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قلم کے ذریعے انسانوں تک رب کریم کے پیغامات کو پہنچایا کرتے ۔مفتیانِ کرام قلم ہی کے ذریعے سے فتاویٰ تحریر فرماتے ہیں۔
نکاح و طلاق وغیرہ کے فیصلے بھی قلم کے ذریعہ ہوئے ہیں موجودہ دور میں بھی قلم کے کارنامے رواں دواں ہیں اور آئندہ زمانے میں بھی رہیں گے۔ اِن شاء اللہ تعالیٰ۔
یوں تو قلم سے بے شمار امور انجام دیے جاتے ہیں کوئی شاعری لکھتا ہے،کوئی تحریر، کوئی خطاطی کرتا ہے الغرض ہر شعبے میں قلم کے ذریعہ کارنامے انجام دیے جاتے ہیں۔زندگی کے فیصلے بھی کیے جاتے ہیں، لیکن قرآن کریم کی آیات اور رب کریم کی حمد و ثنا کے لیے چلنے والا قلم افضل ترین ہے اور نعتِ شہِ کونین ﷺ تو ہے معراج قلم کی۔
رب کریم اہلِ قلم کو سمجھ عطا فرمائے جس سے قلم سے کارِ خیر کی تکمیل ہو اور دین و دنیا کا استفادہ حاصل ہو۔ آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الامین ﷺ