✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

سالانہ چھٹیاں اور طلبہ

عنوان: سالانہ چھٹیاں اور طلبہ
تحریر: مفتی بلال رضا عطاری مدنی، کانپور

وقت بھی ایک خزانہ ہے، جو اسے ضائع کرتا ہے، وہ بعد میں صرف افسوس ہی کر سکتا ہے۔

الحمدللہ! ایک اور تعلیمی سال مکمل ہوا، اور دینی مدارس کے طلبہ کے لیے سالانہ تعطیلات کا وقت آگیا۔ یہ ایام نہ صرف جسمانی آرام کے لیے بلکہ روحانی و تعلیمی ترقی کے لیے بھی نہایت اہم ہیں۔

جو طالب علم اپنی چھٹیوں کو قیمتی بناتا ہے، وہ آنے والے سال میں زیادہ پختہ، مضبوط اور بہتر کارکردگی کے ساتھ لوٹتا ہے۔

لہٰذا، یہاں طلبہ کرام کے لیے چند مفید مشورے و نصیحتیں پیشِ خدمت ہیں، جنہیں اپنا کر وہ اپنی کمزوریوں کو دور کر سکتے ہیں اور آئندہ تعلیمی سال کو زیادہ کامیاب بنا سکتے ہیں۔

گزشتہ سال کی کمیوں کا جائزہ لیں

سب سے پہلے گزرے ہوئے پورے سال کی کارکردگی پر غور کریں:

  • کن چیزوں میں کمزوری تھی؟
  • کون سے اسباق مکمل طور پر یاد نہیں ہو سکے؟
  • کن اخلاقی و عملی مسائل میں بہتری کی ضرورت ہے؟
  • خود احتسابی بہت ضروری ہے، اس کے بغیر کمزوری ہمیشہ کے لیے کمزوری بن کر رہ جاتی ہے۔ اس لیے اپنی کمزوریوں کو تسلیم کرتے ہوئے ان کی اصلاح کے لیے عملی اور مؤثر اقدامات کریں۔

    خارجی مطالعہ: علمی سفر کا اہم اور لازمی حصہ

    چھٹیاں صرف آرام کے لیے نہیں، بلکہ علمی ترقی کا بہترین موقع بھی ہیں۔ ایک طالب علم کے لیے یہ ہرگز مناسب نہیں کہ چھٹیوں کے بہانے کتابوں کو بند کر دے اور تعلیم سے غفلت برتے۔

    مفید مدنی مشورہ اور ذاتی تجربہ:

    مطالعہ کا ایک مؤثر و مستحکم طریقہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کسی ایک کتاب کو مکمل پڑھنے کے بجائے ایک ایک باب کو متعین کر کے مختلف کتب سے اس کا مطالعہ کیا جائے۔

    مثال کے طور پر:

  • روزوں کا بیان پڑھنا ہو تو بہارِ شریعت، فتاویٰ رضویہ، امجدیہ اور دیگر دستیاب کتب سے اس کا مطالعہ کیا جائے۔
  • اسی طرح زکوٰۃ، اعتکاف اور دیگر فقہی ابواب کا بھی مختلف کتب سے مطالعہ کریں۔
  • یہ طریقہ کئی لحاظ سے فائدہ مند ہے، کیونکہ اس سے:
  • ایک ہی موضوع پر مختلف انداز سے معلومات حاصل ہوتی ہیں۔
  • فکری وسعت پیدا ہوتی ہے۔
  • کسی بھی مسئلے کی جامع تحقیق ممکن ہو جاتی ہے۔
  • یہ طریقہ نہ صرف علمی وسعت کا باعث بنتا ہے بلکہ ایک ہی موضوع کو مختلف زاویوں سے سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ میں نے خود بھی اس طریقے کو آزمایا ہے، اور اس سے نہ صرف میرے علم میں اضافہ ہوا بلکہ مسائل کو گہرائی سے سمجھنے کی توفیق بھی ملی۔ الحمدللہ۔

    چھٹیوں میں چھوٹے ہوئے اسباق کی تلافی کریں

  • اگر کوئی اہم درسی کتاب یا سبق چھوٹ گیا ہو، تو اس کا مطالعہ کریں۔
  • اساتذہ یا سینئر طلبہ سے رہنمائی لیں۔
  • رہ جانے والے مضامین کو ازبر کریں۔
  • یہ محنت نہ صرف اگلے درجات میں آسانی پیدا کرے گی بلکہ علمی بنیادوں کو بھی مضبوط کرے گی۔

    گھر والوں کے ساتھ حسنِ سلوک کریں

    مدرسے میں کئی مہینے گزارنے کے بعد اب وقت ہے کہ والدین، بہن بھائیوں اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آئیں:

  • ان کے کام آئیں، گھر کے کاموں میں مدد کریں، اور ان کے دلوں میں اپنی محبت بٹھائیں۔
  • وقت ضائع کرنے والے عوامل سے بچیں

  • سوشل میڈیا، موبائل فون، اور دیگر فضول مشاغل طلبہ کے وقت کو بہت زیادہ ضائع کر دیتے ہیں۔
  • بلا وجہ موبائل میں وقت برباد نہ کریں۔
  • غیر ضروری گپ شپ، لایعنی ملاقاتوں اور فضول سرگرمیوں سے اجتناب کریں۔
  • اپنے دن کا ایک شیڈول بنائیں، تاکہ چھٹیاں بھی اچھی گزریں اور علم میں کمی نہ آئے۔
  • علماء و صلحاء کی صحبت اختیار کریں اور بری صحبت سے بچیں

  • اگر ممکن ہو تو کسی عالمِ دین یا مفتی صاحب کی صحبت میں وقت گزاریں۔
  • اصلاحی بیانات سنیں، اہلِ علم کی محفلوں میں شرکت کریں۔
  • پرانے برے دوستوں کی صحبت سے سختی سے بچیں۔

    یاد رکھیں!

    اچھے دوست نیکی کی طرف لے جاتے ہیں اور برے دوست بربادی کی طرف، اس لیے نیک صحبت اختیار کریں، تاکہ آپ کا علمی و روحانی سفر جاری رہے۔

    آئندہ تعلیمی سال کی تیاری کریں

  • اگر آپ دورۂ حدیث شریف میں جا رہے ہیں تو صحاح ستہ خصوصاً بخاری، مسلم اور دیگر کتبِ حدیث کے مقدمات کا مطالعہ پہلے ہی کر لیں۔
  • اگر تخصص فی الفقہ، یا تخصص فی الحدیث میں جانا چاہتے ہیں تو اس کی تیاری بھی ابھی سے شروع کر دیں۔
  • علم کے ساتھ کردار و عمل کی آبیاری

    محض علم حاصل کر لینا کافی نہیں، بلکہ اس کے ساتھ اخلاق و اعمال کی درستگی بھی لازمی ہے۔

  • کیا میں جھوٹ، غیبت اور بدگمانی جیسے گناہوں سے بچنے کی کوشش کر رہا ہوں؟
  • کیا میں پنج وقتہ نماز باجماعت ادا کرنے کا اہتمام کر رہا ہوں؟
  • کیا میرا دل اللہ تعالیٰ کے خوف اور عشقِ رسول ﷺ کی دولت سے معمور ہے؟
  • کیا میں اپنے والدین، اساتذہ اور ساتھیوں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آ رہا ہوں؟
  • اگر ان سوالات کے جوابات مثبت نہیں، تو ہمیں فوری طور پر اپنی اصلاح کی طرف متوجہ ہونا چاہیے، تاکہ ہمارا علم ہمارے لیے نجات کا ذریعہ بنے اور دنیا و آخرت میں کامیابی نصیب ہو۔

    اختتامیہ

    سالانہ تعطیلات علم سے دوری کا نام نہیں، بلکہ علم کو مزید مستحکم کرنے کا موقع ہیں۔ جو طالب علم ان دنوں کو ضائع کر دیتا ہے، وہ نئے تعلیمی سال میں پچھتاتا ہے، اور جو ان دنوں کو قیمتی بنا لیتا ہے، وہ ہمیشہ آگے بڑھتا ہے۔

    لہٰذا، چھٹیوں کو غنیمت جانیں، عبادت کریں، علم میں اضافہ کریں، اور اپنی اصلاح پر کام کریں، تاکہ جب نئے سال کا آغاز ہو، تو آپ پہلے سے زیادہ مضبوط، پختہ، اور کامیاب طالب علم کے طور پر درسگاہ میں واپس آئیں۔

    اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو دینِ اسلام کی صحیح سمجھ عطا فرمائے، ہمیں علمِ نافع، عملِ صالح، اور اخلاص کی دولت سے نوازے۔ آمین بجاہِ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔

    1 تبصرے

    1. ما شاء بہترین مشورہ فراہم کیا ہے طلباء کو چاہئے اس پر عمل پیرا ہوں ۔

      جواب دیںحذف کریں
    جدید تر اس سے پرانی
    WhatsApp Profile
    لباب-مستند مضامین و مقالات Online
    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
    اپنے مضامین بھیجیں