عنوان: | شوہر بادشاہ یا غلام |
---|---|
تحریر: | عائشہ رضا عطاریہ |
شادی کے بعد میاں بیوی کا جو مقدس رشتہ ہے، وہ محبت، عزت اور باہمی سمجھوتے پر قائم ہوتا ہے۔ یہ صرف دو افراد کا ہی نہیں بلکہ دو خاندانوں کا بھی ایک خوبصورت بندھن ہوتا ہے، جس کی بنیاد اعتماد اور احترام پر رکھی جاتی ہے۔
لیکن بدقسمتی سے آج کے معاشرے میں بعض خاندان ایسے رویے کو فروغ دے رہے ہیں، جہاں شوہر کو ایک ساتھی کے بجائے غلام سمجھا جانے لگا ہے۔
ہمارے معاشرے میں کچھ لوگ جہیز اور نقدی کو اس حد تک اہمیت دیتے ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے داماد کو خرید لیا ہے۔ ایسی سوچ ازدواجی زندگی میں بگاڑ پیدا کرتی ہے اور شوہر کو دباؤ میں لا کر ایک غیر فطری زندگی گزارنے پر مجبور کر دیتی ہے۔
اسلام نے میاں بیوی کے رشتے کو ایک پاکیزہ رشتہ قرار دیا ہے، جس میں میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھی اور مددگار ہوتے ہیں، نہ کہ مالک اور غلام۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" خيركم خيركم لاهله، وانا خيركم لاهلي. (ابن ماجہ:1977)
ترجمہ: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل و عیال کے لیے بہتر ہو، اور میں اپنے اہل و عیال کے لیے تم میں سب سے بہتر ہوں۔
یہ حدیث شوہر اور بیوی کے درمیان محبت اور حسن سلوک کی اہمیت کو واضح کرتی ہے، نہ کہ کسی کو دوسرے پر زبردستی مسلط کرنے کا درس دیتی ہے۔
شوہر کو غلام بنانے کی سوچ کا نقصان یہ ہے کہ رشتے میں محبت ختم ہو جاتی ہے۔ اگر ازدواجی تعلقات میں عزت اور برابری نہ ہو، تو محبت آہستہ آہستہ ختم ہو جاتی ہے۔ اعتماد مجروح ہوتا ہے۔ جب شوہر کو ہر وقت حکم ماننے پر مجبور کیا جائے، تو وہ اپنی حیثیت کھو دیتا ہے اور رشتہ کمزور ہو جاتا ہے۔
گھریلو جھگڑے بڑھ جاتے ہیں۔ برابری اور باہمی سمجھوتے کے بغیر رشتے میں تلخیاں پیدا ہوتی ہیں، جو علیحدگی کا سبب بن سکتی ہیں۔ بچوں پر منفی اثر پڑتا ہے۔ اگر والدین کے درمیان عزت اور محبت نہ ہو، تو بچوں کی تربیت بھی متاثر ہوتی ہے اور وہ بھی ایسے غیر صحت مند رویے سیکھتے ہیں۔
کامیاب ازدواجی زندگی کے اصول یہ ہیں کہ شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے، کیونکہ شادی غلامی نہیں بلکہ شراکت داری ہے۔
ازدواجی زندگی میں صبر، قربانی اور ایثار بنیادی اصول ہیں، جن کے بغیر محبت قائم نہیں رہتی۔ اگر اعتماد اور محبت کا رشتہ مضبوط ہو، تو ازدواجی زندگی خوشحال رہتی ہے۔ گھر کے معاملات میں دونوں کو ایک دوسرے کی رائے کو اہمیت دینی چاہیے، تاکہ کسی ایک پر غیر ضروری دباؤ نہ پڑے۔
میاں بیوی کا رشتہ کسی کی غلامی پر نہیں، بلکہ محبت، عزت اور اعتماد پر قائم ہوتا ہے۔ اگر بیوی چاہتی ہے کہ اس کا شوہر اس کی عزت کرے، تو اسے بھی اپنے شوہر کا احترام کرنا چاہیے۔
نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے:
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الدُّنْيَا مَتَاعٌ، وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ۔ (مسلم:1467)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا متاع (کچھ وقت تک کے لیے فائدہ اٹھانے کی چیز) ہے اور دنیا کی بہترین متاع نیک عورت ہے۔
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ ایک نیک بیوی وہی ہے جو شوہر کے ساتھ حسن سلوک کرے، اس کی عزت کرے اور گھر کو خوشیوں کا گہوارہ بنائے۔
ازدواجی زندگی کو محبت، عزت اور ہمدردی سے سنواریں، تاکہ یہ ایک پُرسکون اور خوشگوار سفر بن سکے۔ اپنے شوہر کو غلام بنانے سے پہلے اچھی طرح سے سوچ لیں۔ غور کریں کہ ہمیں خود کو کیا بننا پسند ہے: ملکہ یا کنیز؟
اگر آپ اپنے آپ کو کنیز باندی کے روپ میں دیکھنا چاہتی ہیں، تو اپنے شوہر کو غلام بنائیے، کیونکہ ایک غلام کی بیوی کنیز باندی ہی کہلاتی ہے، ملکہ نہیں۔ اور اگر آپ اپنے آپ کو ملکہ کے روپ میں دیکھنا چاہتی ہیں، تو اپنے شریک حیات، اپنے ہمسفر، اپنے پیارے شوہر کو بادشاہ بنائیے۔ آپ کو ملکہ کا لقب خود بخود مل جائے گا، کیونکہ بادشاہ کی بیوی ملکہ ہوتی ہے، کنیز یا باندی نہیں ہوتی۔
اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ آپ کو کیا پسند ہے: بلندی یا پستی؟ ہمیں چاہیے کہ اپنے شوہر کی عزت کریں۔ اگر ہمیں ملکہ بننا ہے، تو انہیں اپنا بادشاہ بنائیں، نہ کہ غلام۔