✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

شکر گزاری بندۂ مومن کا شعار

عنوان: شکر گزاری بندۂ مومن کا شعار
تحریر: زرنین آرزو قادریہ

شکر کا مطلب کسی کے کیے گئے احسان و انعام کا اپنی زبان، دل یا اعضاء کے ساتھ تعظیم کرنا ہے۔

شکرِ اِلٰہی کا مطلب اللہ رب العزت کے عطا کردہ ہر احسان و نعمت کی تعظیم کرنا ہے۔ جب ہم نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں تو اللہ رب العزت نعمتوں میں اضافہ فرما دیتا ہے۔

قرآن و حدیث میں کثیر تعداد میں شکر کی فضیلت اور ناشکری کی مذمت وارد ہوئی ہے۔

چناچہ رب کریم ارشاد فرماتا ہے:

لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِیْدَنَّکُمْ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ (ابراھیم: 7)

ترجمہ کنز العرفان: اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔

قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّىٰ اللَّهُ تَعَالٰیٰ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَرَادَ اللَّهُ تَعَالٰیٰ بِقَوْمٍ خَيْرًا، أَطَالَ أَعْمَارَهُمْ، وَأَلْهَمَهُمُ الشُّكْرَ (فردوس الاخبار: 954)

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو ان کی عمر دراز کرتا ہے اور انہیں شکر کا الہام فرماتا ہے۔

سبحان اللہ العظیم! کتنی فضیلت ہے شکر کی، جب اللہ کریم بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو شکر گزاری کی نعمت سے سرفراز فرماتا ہے۔ شکر گزاری بندۂ مومن کے خاص شعائر میں سے ہے۔

جب بندہ کسی انسان کے احسانات کا شکر ادا کرنے کا عادی ہو جاتا ہے تو اُسے اپنے مالک کے احسانات و انعامات کی شکر گزاری کی توفیق بھی عطا ہو جاتی ہے۔

انسان کے شکر کرنے کے لیے صرف یہی سبب کافی ہے کہ رب کریم خالقِ کائنات نے ہمیں اشرف المخلوقات بنایا، ہمیں انسان پیدا فرمایا۔ اللہ نے ہمیں اپنا پسندیدہ دین اسلام عطا فرمایا اور سب سے بڑھ کر رب کریم کا جو احسان و انعام ہے وہ یہ کہ رب کریم نے ہمیں اپنا محبوب صلی اللہ علیہ وسلم عطا فرمایا۔

ہمارے شکر کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ ہم اللہ کے بندے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہیں، الحمدللہ رب العالمین! یہی احسان مالک کا کافی ہے۔ اسی کے بدلے اگر ہم ساری زندگی سجدے میں رہیں پھر بھی حقِ شکر ادا نہیں ہو سکتا۔

جب ہمیں معمولی سی تکلیف پہنچتی ہے تو ہم ناشکری کا مظاہرہ کرنے لگتے ہیں، رب کی عطا کردہ ساری نعمتوں کو فراموش کرکے شکوہ شروع کر دیتے ہیں اور ناشکری میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے، اور پھر ہم مایوس ہونے لگتے ہیں۔ یہ مایوسی بندے کو بے راہ روی پر آمادہ کرتی ہے۔

ہمیں چاہیے کہ جب کوئی مشکل پیش آئے تو اسے اپنے رب کی جانب سے آزمائش سمجھ کر صبر کریں اور شکر ادا کریں کہ اللہ نے ہمیں اس لائق سمجھا کہ ہم بوجھ اٹھا سکتے ہیں، اس لیے اللہ نے ہم پر ڈالا ہے، کیوں کہ ہمارا رب بہت رحیم ہے، کسی پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا، ذرہ برابر بھی ظلم نہیں فرماتا۔ ہمارا مالک تو ہمیں سب سے زیادہ محبت فرمانے والا ہے۔ اس کے سوا کون ہے جو ہمیں مشکل سے نکال کر آسانی کی راہ ہموار کرتا ہے؟

بیشک ہمارے رب کے ہم پر بے شمار احسانات ہیں جن کا شکر ادا کرنا مومن کا شیوا ہے۔ ہم دل، زبان اور اعضاء کے ذریعے اللہ کا شکر ادا کر سکتے ہیں۔ شکر ادا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ رب کریم کا ذکر کیا جائے، اس کی عطا کردہ نعمتوں کا خوب ذکر کیا جائے۔

اس کے دیے ہوئے مال میں سے صدقہ و خیرات کیا جائے، عمدہ لباس پہنے جائیں، انواع و اقسام کی غذائیں کھائی جائیں، یہ سارے امور شکر گزاری میں شامل ہیں۔

ناشکری کی بہت مذمت کی گئی ہے، انسان کو ناشکرا نہیں ہونا چاہیے۔ ناشکری کا مظاہرہ کر کے بندہ اپنے مالک کی بارگاہ سے دور ہو جاتا ہے۔ اس کی نعمتیں ختم ہونے لگتی ہیں۔ اکثر مشاہدے میں آیا ہے کہ مردوں کی نسبت عورتیں زیادہ ناشکری کرتی ہیں۔

عورتیں سب سے زیادہ جہنم میں اس لیے ہی جائیں گی کہ وہ اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی ہیں۔ زندگی بھر شوہر محنت مزدوری یا جو کچھ بھی کر کے تمام خواہشات کو پورا کرتا ہے، اتفاق سے کبھی کسی شئے کی کمی ہو جائے تو فوراً ناشکری شروع کر دیتی ہیں۔

ہمیں کبھی بھی ناشکری نہیں کرنی چاہیے، نہ اعمال کے ذریعے اور نہ ہی افعال کے ذریعے۔ ہر وقت مالک و مولا کا شکر ادا کرتے رہنا چاہیے۔ مشکل وقت میں گزرے ہوئے مسرّت کے لمحوں کو یاد رکھنا چاہیے اور اس یقین کے ساتھ شکر ادا کرنا چاہیے کہ ہر مشکل کے بعد آسانی ہے۔

اگر کوئی مشکل پیش آتی ہے تو اپنے ہمراہ آسانی بھی لے کر آتی ہے اور مشکل کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو، ہمارا رب سب سے بڑا ہے اور ہر چیز پر قادر ہے۔ بس اس کی جانب سے آنے والی آسانیوں کا انتظار کر کے اللہ کی رضا حاصل کرنی چاہیے اور ان شاء اللہ تعالیٰ ایک روز ضرور آپ شکر کا سجدہ کریں گے ہر اُس نے ملنے والی پسندیدہ چیز پر جو آپ کے لیے بہتر نہیں تھی اور ہر اُس نے پسندیدہ چیز پر بھی جو آپ کو پسند نہیں تھی۔

اللہ بہتر جانتا ہے اس کے بندوں کے لیے کیا بہتر ہے، کیا مفید ہے اور کیا مضر۔ ایک روز ضرور ہر مشکل آسانی میں تبدیل ہوگی، کیوں کہ رب کریم کا فرمان ہے:

فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا (الشرح: 5)

ترجمہ کنز الایمان: بیشک دشواری کے ساتھ آسانی ہے۔

پس ہمیں چاہیے اپنے مالک پر اعتماد کرتے ہوئے شکر گزاری کی منزل کی طرف بڑھتے جائیں اور اپنے رب کی رضا حاصل کریں۔

ناشکری کر کے رب کی ناراضگی اور غضب کے مستحق نہ بنیں۔ مولا کریم ہمیں شکر گزار بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔


وہ عطا کرے تو شکر اس کا، وہ نہ دے تو ملال نہیں
میری رب کے فیصلے کمال ہیں، ان فیصلوں میں زوال نہیں

قیامت تک سجدے میں رہے سر میرا، اے خدا
کہ تیری نعمتوں کے شکر کے لیے یہ زندگی کافی نہیں

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں