✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!

سوشل میڈیا پر احتیاط: نیکی یا گناہ

عنوان: سوشل میڈیا پر احتیاط: نیکی یا گناہ
تحریر: مفتی وسیم اکرم رضوی مصباحی، ٹٹلا گڑھ، اڈیشہ

اسٹیٹس لگانے یا کوئی بھی پیغام آگے شیئر کرنے میں احتیاط کریں۔ اگر وہ کسی نیکی کا پیغام دیتا ہے تو یقیناً یہ بہت اچھی بات ہے۔

لیکن اگر اس میں کوئی گناہ بھرا پیغام ہو تو اس کا انجام بہت بُرا ہو سکتا ہے۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

عن المنذر بن جرير ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من سن سنة حسنة فعمل بها، كان له اجرها ومثل اجر من عمل بها لا ينقص من اجورهم شيئا، ومن سن سنة سيئة فعمل بها، كان عليه وزرها ووزر من عمل بها من بعده لا ينقص من اوزارهم شيئا. (ابن ماجہ:203)

ترجمہ: جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی اچھا طریقہ ایجاد کیا اور اس پر لوگوں نے عمل کیا تو اسے اس کے (عمل) کا اجر و ثواب ملے گا، اور اس پر جو لوگ عمل کریں ان کے اجر کے برابر بھی اسے اجر ملتا رہے گا، اس سے ان عمل کرنے والوں کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہو گی، اور جس نے کوئی برا طریقہ ایجاد کیا اس پر اور لوگوں نے عمل کیا تو اس کے اوپر اس کا گناہ ہو گا، اور اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ بھی اسی پر ہو گا، اور ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہو گی“۔

اگر کوئی ناجائز پیغام شیئر کر دیا جائے اور توبہ بھی نہ کرے اور وہ قیامت تک چلتا رہے تو انتقال کے بعد بھی گناہوں کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے، جس سے قبر میں عذاب بڑھ سکتا ہے۔

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم اپنی کم علمی کی وجہ سے کسی بات کو نیکی سمجھ کر شیئر کر دیتے ہیں حالانکہ وہ ناجائز ہوتی ہے۔ مثلاً:

کسی قرآنی آیت کو ویڈیو کی صورت میں شیئر کرنا جس میں بے پردہ خواتین یا میوزک شامل ہو۔

کبھی کوئی بات حدیثِ پاک کہہ کر شیئر کر دی جاتی ہے حالانکہ وہ حدیث نہیں ہوتی۔

لہٰذا، شیئرنگ سے پہلے پیغام کے صحیح اور جائز ہونے کی تصدیق ضرور کریں تاکہ نیکی کا ذریعہ بنیں، نہ کہ گناہ کا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں